5 دسمبر 2025 - 02:20
ایران میں سہند 2025؛ نیٹو اور مغرب کو زوردار جواب

سیکورٹی اور دہشت گردی کے خلاف، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی شرکت سے، 'سہند 2025 سیکورٹی مشق' ایران کی میزبانی اور شہر تبریز میں، منعقد ہوئی جو ایک عام مشق نہیں ہے۔ یہ واقعہ علاقائی اور عالمی رائے عامہ کے لئے ایک کثیر الجہتی اور زوردار پیغام ہے اور ایران نے اس اقدام کے ذریعے واضح کیا کہ وہ نہ صرف فوجی میدان میں، بلکہ میڈیا اور جیو پولیٹیکل میدانوں میں بھی پہلا مقام رکھتا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیب(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || نگھائی تعاون تنظیم اب صرف ایک اقتصادی-سیاسی ادارہ نہیں رہی۔ اس مشق سے ظاہر ہؤا کہ یہ تنظیم سیکیورٹی-فوجی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور نیٹو اور مغربی معاہدوں کے مقابلے میں متوازن کرنے والا وزن میں بن رہی ہے۔ میڈیا نے بھی اس پیشرفت کو عالم نظآم کثیر قطبیت کا واضح اعلان قرار دیا ہے۔ ایک صاف پیغام جو اس حقیقت کو عیاں کرتا ہے کہ بین الاقوامی سیکیورٹی پر مزید مغرب کی اجارہ داری قائم نہیں رہ سکی ہے۔

ایران نے اس مشق کی میزبانی کرکے شنگھائی تنظیم میں اپنی پوزیشن مستحکم کر دی۔ اندرونی میڈیا نے اسے ایران کی سیکیورٹی ڈپلومیسی میں سنگ میل قرار دیا اور بیرونی میڈیا نے ملک کے جیو پولیٹیکل وزن میں اضافے کی توثیق کر دی۔ اس واقعے کی میڈیا امیجنگ سے ثابت ہؤا کہ ایران صرف ایک رکن ملک نہیں ہے، بلکہ شنگھائی کے ڈھانچے میں ایک مرکزی کھلاڑی اور سیکیورٹی کا معمار ہے۔

اس مشق نے مغرب کی ایران کے 'تنہائی' کے بارے میں گھسی پٹی داستان کو بھی توڑ کر رکھ دیا۔ تبریز میں ہونے والی سیکورٹی مشق میں متعدد ممالک کی شرکت اس دعوے کے خلاف ایک زندہ دستاویز ہے، کہ ایران ایک تنہا ملک ہے۔ تصاویر اور رپورٹس سے عیاں ہؤا کہ ایران نہ صرف تنہا نہیں، بلکہ وسیع سیکیورٹی نیٹ ورک سے جڑا ہوا ہے۔ ایک فعال کھلاڑی جو علاقائی اور عالمی رائے عامہ میں اپنی تصویر کو نئی شکل دے رہا ہے۔

مغرب میں سرگرم فارسی میڈیا کی پراسرار خاموشی

اس اہم فوجی واقعے کے مقابلے میں، مغرب اور صہیونی ریاست میں مقیم ایران دشمن فارسی میڈیا، خاص طور پر اسرائیل انٹرنیشنل نیٹ ورک [جسے وہ جعل سازی کی رو سے ایران انٹرنیشنل نیٹ ورک کہتے ہیں]، نے ایران کی فوجی طاقت اور سیاسی کردار کو کوریج دینے کے بجائے خاموشی کو ترجیح دی ہے۔ مغرب کی فنڈنگ سے چلنے والے ان ذرائع کی یہ خاموشی کا سبب یہ نہیں ہے کہ کہ ایران کا کردار غیر اہم ہے بلکہ وجہ یہ ہے کہ وہ ابلاغیاتی میدان میں ایرانی طاقت کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں؛ ایران مخالف داستانیں غیر معتبر ہوچکی ہیں اور اس طرح کے بڑے واقعات بھی انہیں مزید غیر معتبر کر رہی ہے۔ ان مغرب نواز ذرائع ابلاغ میں سہند مشق کا عکس نہ دکھائی دینے سے بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ انہیں ایران کی طاقت کے مظاہرے کے حق میں، یا حتیٰ کہ اس کے خلاف بولنے کے بجائے، 'نظرانداز' کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے تاکہ کہیں ایران کی طاقتور تصویر ان کے ناظرین کے ذہنوں میں مستحکم نہ ہو جائے۔

مغربی میڈیا کی تحقیر اور سنسرشپ

مغربی میڈیا نے بھی مختلف لیکن ہم آہنگ رویہ اختیار کرتے ہوئے اس اہم فوجی واقعے کو غیر بنا کر پیش کرنے یا اس کے اہم حصوں کو سینسر کرنے کی کوشش کی۔ ان کی محدود رپورٹس میں، سہند مشق کو ایک عام مشق کے طور پر پیش کیا گیا۔ مغربی میڈیا نے جان بوجھ کر شنگھائی تنظيم کے کئی اہم رکن ممالک کی شرکت اور اس کا جیو پولیٹیکل پیغام جان بوجھ کر نظرانداز کر دیا۔ اس واضح سنسرشپ سے معلوم ہوتا ہے کہ مغرب، عالمی نظام کے کثیر قطبی (Multipolar) ہونے کی حقیقت اور عالمی اور علاقائی سلامتی میں ایران کے اہم کردار کے طور پر قبول کرنے سے گریزاں ہے اور ترجیح دیتا ہے کہ تحریف یا تقلیل کے ذریعے، عالمی رائے عامہ میں اس واقعے کی عالمی اہمیت کو کم کر دے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha