سیکورٹی اور دہشت گردی کے خلاف، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی شرکت سے، 'سہند 2025 سیکورٹی مشق' ایران کی میزبانی اور شہر تبریز میں، منعقد ہوئی جو ایک عام مشق نہیں ہے۔ یہ واقعہ علاقائی اور عالمی رائے عامہ کے لئے ایک کثیر الجہتی اور زوردار پیغام ہے اور ایران نے اس اقدام کے ذریعے واضح کیا کہ وہ نہ صرف فوجی میدان میں، بلکہ میڈیا اور جیو پولیٹیکل میدانوں میں بھی پہلا مقام رکھتا ہے۔
دسمبر تک دو ہفتے سے بھی کم وقت باقی ہے، اسلام آباد-تہران-استنبول انٹرنیشنل ٹرین (ITI) کو دوبارہ شروع کرنے کا ایران اور پاکستان کا مشترکہ وعدہ نازک مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ ایک ایسا راستہ جس کی بحالی سالوں کے بعد ایران سے گذرنے والی سب سے اہم مشرقی-مغربی راہداری کو دوبارہ فعال کر سکتی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا: دنیا نے اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت کا ایک جزء 12 روزہ جنگ میں دیکھ لیا، افزودگی صفر (0) کرنا ممکن نہیں کیونکہ یہ ایران سائنسدانوں کی حصول یابی ہے اور اس کے لئے ہم نے برسوں محنت کی ہے۔
سعودی عرب نے ایک سخت پیغام کے ذریعے تلآویو کو خبردار کیا ہے کہ اگر کرانہ باختری کے کسی حصے کو بھی اسرائیل میں ضم کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے بڑے اور خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
جیسے ہی اسرائیلی فوج نے غزہ شہر پر زمینی حملے کا آغاز کیا، عرب ممالک نے اس اقدام کی شدید مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | فلسطینی بچی عائشہ بو نار ـ جو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں غاصب صہیونی ریاست کے وحشیانہ حملے کا نشانہ بن کر شہید ہوئی تھی ـ کی تدفین عمل میں آئی۔ چھوٹی عائشہ ابو نار المواصی میں اپنے خاندان کے ساته ایک سادہ خیمے کے اندر معصومیت سے سو رہی تھی، یہ سوچ کر کہ "نقل مکانی اسے موت سے بچا لے گی"۔ لیکن صہیونی غاصبوں نے اس پر کوئی رحم نہیں کیا اور ان کے داغے گئے ایک میزائل نے اس کو نیند ہی میں ابدی نیند سلا دیا۔۔۔ کسی نے خوب کہا ہے کہ "امت آرام کر رہی ہے، خاموش رہو ورنہ آرام میں خلل پڑے گا!"۔