30 اکتوبر 2025 - 17:01
شیعہ سنی میں کوئی اختلاف نہیں ہے / 12 دن کے دفاع مقدس نے تشیع کی طاقت و عظمت میں اضافہ کیا، علامہ سید ناظر عباس نقوی

انھوں نے کہا: آپ 15 سال یا 20 سال پہلے پرانے اخبار اٹھائیں گے تو اخبار کی ہیڈنگ ہوتی تھی کہ شیعہ نے سنی کو مار دیا سنی نے شیعہ کو مار دیا پاکستان میں فرقہ واریت ہو رہی ہے اس فرقہ واریت کو بے نقاب کرنے میں بڑی جدوجہد ہوئی بڑی قربانیاں دی گئیں؛ اج الحمدللہ کوئی بھی اخبار اٹھائیں گے تو یہ نہیں ہوگا کہ شیعہ نے سنی کو یا سنی شیعہ کو مار دیا بلکہ یہ کہا جاتا ہے کہ یہ سب دہشت گردی ہے اور ہم نے یہ پریکٹس کی ہم نے تمرین کرائی لوگوں کو لوگوں کو باور کروایا کہ شیعہ سنی میں کوئی اختلاف نہیں ہے، ایک ساتھ جمع ہیں محبتیں ہیں ایک ساتھ بیٹھتے ہیں ایک دوسرے کے مدارس میں جاتے ہیں ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کرتے ہیں یہ جو گروہ ہے پاکستان کے اندر یہ دہشت گردوں کا ٹولہ ہے اور یہ کسی مسلک کی نمائندگی نہیں کرتا؛ الحمدللہ۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان ـ سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس نقوی نے قم المقدسہ میں اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا کا دورہ کیا اور اس خبر ایجنسی کو انٹرویو نیا جس کا متن حسب ذیل ہے:

سوال: اس وقت پاکستان میں امن کے لحاظ سے تشیع کے لئے کیا صورتحال ہے؟

پاسخ:

اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سب سے پہلے تو میں اپ کا اور آپ کے نیوز چینل اپنا کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے ہمیشہ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کیا پوری دنیا کے اندر تشیع کے لئے جو بھی مسائل اور مشکلات ہیں ان کو یہاں سے بیان کرنا ان مسائل کو اٹھانا اور جیسا کہ میری معلومات میں ہے کہ نہ صرف یہ کہ ان مسائل کو اٹھا کے بیان کرنا بلکہ ان کو 28 زبانوں میں ترجمہ کرکے لوگوں تک پہنچانا تاکہ لوگ حالات سے اشنا رہیں، آگاہ رہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت بڑا کام ہے ابنا کا میں دعا گو ہوں آپ کے ادارے کے لئے، کہ پروردگار عالم آپ کو اور اپ کی ٹیم کو یہاں کے مدیران کو ہمت دے حوصلہ دے اور اسی طرح سے تشیع کے حقوق کا اور نظریات کا دفاع کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین

دیکھئے، جہاں تک اپ نے سوال کیا پاکستان میں تشیع کی جو صورتحال ہے الحمدللہ پاکستان میں ایک تو وہ ہے جو اپ سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں تشیع کو اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپ کو جو معلومات اور اطلاعات ہوتی ہیں ممکن ہے اپ اس کو دیکھ کر تھوڑے پریشان ہوتے ہوں اور میں نے یہاں پر نوٹ بھی کیا ہے جو پردیس میں ہوتا ہے اور اپنے ملک کی خبریں دیکھتا ہے اس کا احساس ہوتا ہے بہت بری صورتحال ہے اور تشیّع بہت عجیب صورتحال سے گذر رہا ہے، ایسا نہیں ہے۔  الحمد للہ۔ پاکستان میں تشیع کی جو صورتحال ہے، الحمدللہ پاکستان میں تشیع ایک طاقتور ایک قوت مند مسلک ہے اور اس کی بنیادیں اور جڑیں بہت مضبوط ہیں اور پاکستان میں اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ تشیع اقلیت میں ہے تو میں اس کی نفی کرتا ہوں۔ پاکستان میں تشیع و اقلیت میں نہیں ہے۔

اگر پاکستان کی 24 یا 25 کروڑ ابادی بتائی جاتی ہے تو میں اگر محتاط انداز سے کہوں تو پاکستان میں تشیع کی تعداد سات سے اٹھ کروڑ ہے۔ تو الحمدللہ پاکستان اس حوالے سے بہت زیادہ طاقتور ہیں اور بعض لوگ جو تشیع کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں اور ہمارے حوالے سے جو پاکستان میں کہتے ہیں کہ یہ اقلیت میں ہیں اور کمزور ہیں؛ تو میں اس بات کی بھی نفی کرتا ہوں نہ ہم اقلیت میں ہیں اور نہ ہم پاکستان میں کمزور ہیں الحمدللہ پاکستان میں ہم طاقتور ہیں، قوت مند ہیں اور بنیادی وجہ یہی ہے کہ اب تک ہمارے خلاف جو سازشیں ہوئیں پاکستان کے اندر تشیع کے خلاف وہ اج تک وہ سازشیں کامیاب نہیں ہو سکی مختلف انداز میں تشیع کو دیوار سے لگانے کے لئے تنہا کرنے کی کوششیں ہوئیں؛ یہ کوئی اج تازہ نہیں ہے یہ گذشتہ 25 برس سے پاکستان میں یہ کوشش ہو رہی ہے، بڑی منظم کوشش، اور بڑے مضبوط انداز میں کوشش کی گئی لیکن الحمدللہ خدا کا شکر ہے کہ پاکستان میں جو قیادت تھی اس کو معاملات کو دیانت کے ساتھ چلایا اور اج الحمدللہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم مضبوط ہیں طاقتور ہیں۔

میں ماضی کا ذکر کرتا چلوں، جیسا کہ اپ جانتے ہیں کہ جب قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے قیادت سنبھالی تھی تو ظاہری بات ہے تازہ تازہ انقلاب بھی ایران میں ایا تھا کچھ عرصہ ہوا تھا انقلاب کو ائے ہوئے، تو اپ کے تشیع کے رول کو روکنے کے لئے اور تشیع کا جو عمل شروع ہؤا تھا پاکستان میں سیاسی عمل شروع ہؤا تھا ـ ویسے تو اپ جانتے ہیں کہ 1964 سید محمد دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے، جو پہلے قائد تھے جو شیعہ مطالبات کے نام سے تحریک چلائی تھی وہ بھی بڑی مضبوط تحریک تھی اور اس کے بعد جب وہ تحریک ختم ہوئی، منطقی انجام کو پہنچی، کامیابی سے ہمکنار ہوئی تو 78-1977 میں جو ضیاء الحق نے اسلامائزیشن کا نعرہ لگایا تو مفتی جعفر حسین، جو پاکستان نظریاتی کونسل کے ممبر ہوتے تھے، انھوں نے وہاں سے استعفیٰ دیا اور وہ میدان عمل میں اترے۔ پہلی افیشل جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے نام سے میدان میں اتری اور اس نے پاکستان میں رول ادا کیا، گوکہ اس کا اس وقت کا کردار سیاسی نہیں تھا لیکن انھوں نے رابطے شروع کئے اور تشیع کو جمع کرنا شروع کیا تو ظاہری بات ہے جو ضیاء الحق کے خلاف تحریک چلی اپ نے دیکھا کہ وہ بھی تاریک منطقی انجام تک پہنچی اس سے بھی پاکستان میں تشیع کامیابی سے ہمکنار ہؤا۔  یہ تشیع کا رول ہے میں اس لئے بتا رہا ہوں کہ لوگوں کے ذہن میں رہے کہ پاکستان میں تشیع ہمیشہ مضبوط رہا ہے۔

ضیاء الحق کے مقابلے میں جب سب علماء کرام نکلے اور اسلام اباد میں سیکرٹریت کا گھیراؤ ہؤا تو ظاہری بات ہے، اس وقت اپ نے دیکھا کہ ضیاء الحق مجبور ہؤا مطالبات کو منظور کرنے پر۔

پھر الحمدللہ خدا کا شکر ہے کہ پاکستان کے اندر قائد شہید کی صورت میں ایک قیامت تک ہمیں ملی کہ جنہوں نے تشیع کو ایک نئی ڈائریکشن دی؛ اور انہوں نے اسی وقت بھانپ لیا تھا کہ پاکستان میں جو تشیع کے حقوق پر ضربیں لگائی جا رہی ہیں اگر اس کو روکا جا سکتا ہے تو جہاں یہ ساری جدوجہد ہے اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے ایک سیاسی عمل شروع کرنے کا اعلان کیا مسئلہ اپ نے سنا ہوگا اپ اسی زمانے میں تھے، قران و سنت کانفرنس ہوئی اور ساتھ ہی سیاست میں انے کا اعلان کیا یہ پاکستان کے تشیع کے لئے ٹرننگ موڑ تھا اور ظاہری بات ہے ماضی کے اندر دو بار دیکھ چکے تھے دو ڈکٹیٹروں کے سامنے جب پاکستان میں تشیع نے اپنی طاقت کا اظہار کیا۔

تو پاکستان میں تشیع مضبوط ہے پاکستان میں تشیع کو نہیں توڑا جا سکتا تو اسی دوران جب قائد شہید کا دور تھا اپ نے دیکھا کہ 85-1984 کے اندر تکفیریت کی بنیاد رکھی گئی؛ جھنگ میں یہ بنیاد رکھی گئی پھر اس نعرے کو اٹھا کر اہستہ اہستہ ایک قصبے سے، دیہات سے نکال کر پورے پاکستان کے اندر پھیلایا گیا بڑھاوا دیا گیا اس کو تاکہ تشیع کو ائسولیشن میں لے جائیں۔ میں سمجھتا ہوں یہ ساری جو پریکٹس اور محنت کی گئی اس زمانے میں ہمارے خلاف شاید اس وقت لوگوں کے ذہن میں یہ رائے تھی کہ چونکہ ہمارے پڑوس میں انقلاب اسلامی آ چکا تھا؛ اور قائد شہید جس طرح تشیع کو لے کر اگے بڑھے تو یہ لوگ سمجھتے تھے کہ شاید پاکستان میں اس طرز کا انقلاب ا جائے ایک چیز یہ بھی تھی اس سوچ اور فکر کو روکنے کے لئے بند باندھنا شروع کیا گیا؛ اور پھر اپ نے دیکھا قائد شہید نے آہستہ آہستہ ـ وہاں جب یہ فرقہ واریت کی بنیاد رکھی گئی ـ ایک بہترین قدم اٹھایا اور پاکستان میں شیعہ سنی اتحاد کے حوالے سے ایک سلوگن دیا انھوں نے؛ جدوجہد کی اور الحمدللہ پاکستان میں شیعہ سنی کو ایک فلیٹ فارم میں جمع کرنے کی کوشش کی گئی، اور دنیا میں تاثر دیا کہ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کچھ گروہ ہیں پلانٹڈ جس کو اٹھایا گیا ہے تشیع کے مقابلے میں کھڑا کیا گیا ہے اور پھر اپ نے دیکھا کہ اسی جدوجہد میں کرتے کرتے تشیع کی عظمت کے لئے کام کرتے کرتے قائد شہید کو شہید کیا گیا پھر اپ کی نئی قیادت ائی۔ ظاہری بات ہے قائد شہید نے اعلان کیا تھا سیاست میں انے کا تو پہلا الیکشن اپ نے سنا ہوگا اور اپ نے دیکھا بھی ہوگا ہم نے تو سنا ہے ہم نے حصہ لیا اگرچہ خاطرخواہ کامیابی نہیں ملی لیکن اس کے بعد والے الیکشن میں الحمدللہ گلگت اور بلتستان میں تشیع نے کامیابی حاصل کی اور تشیع نے وہاں پر ایک حکومت بنائی پھر اپ کے دو سینیٹر عمامے والے ایک ہی علاقے سے آئے۔

تو کچھ ہماری سیٹیں نکلیں تو اس سے تشیع کی طاقت کا اندازہ ہوا اپ سرچ کریں گے تو شاید اپ کو بی بی سی یا جنگ کی خبر مل جائے گی کہ اس زمانے میں بی بی سی نے اور جنگ نے خبر لگائی تھی کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے بعد جو پاکستان میں مذہبی-سیاسی پارٹی ہے وہ تحریک جعفریہ ہے تو یہ عمل رہا تشیع کا۔ اور اسی عمل کو روکنے کے لئے میں سمجھتا ہوں کہ یہ ساری داغ بیلیں ڈآلی گئیں اور پھر تشدد کو بڑھایا گیا اور اس کو خود کش حملوں میں تبدیل کیا گیا پھر کوشش کی گئی کہ عزاداری جو ان کی سڑکوں پر ہوتی ہے ان کو امام بارگاہوں میں محدود کیا جائے، بہت پریکٹس ہوئی ٹاسک فورسیں بنیں اور پتہ نہیں کیا کیا قانون پاس کرنے کی کوشش کی؛ لیکن الحمدللہ اج میں بڑی ذمہ داری سے یہ کہہ سکتا ہوں کوشش کرنے والے اور اس میں سرمایہ لگانے والے ناکام اور نامراد ہوئے۔ عزاداری بند کرنا دور کی بات الحمدللہ پاکستان میں شیعہ اتنے طاقتور ہیں کہ مجلس ماتم جلوس تو بہت دور کی بات ہے ان میں یہ جرأت نہیں ہے کہ وہ پانی کی سبیل بھی بند کروا سکیں۔ تو اتنے طاقتور ہیں۔

اور آپ نے مشی میں دیکھ لیا، الحمدللہ جب مشی [اور اربعین کے موقع پر شیعیان پاکستان کے عراق جانے] پر پابندی لگائی گئی نوٹس بھیجے گئے اور سارا شور شرابہ ہوا، بڑی طاقت استعمال ہوئی لیکن پاکستان میں تشیع نے ہمت کی، حوصلہ کیا اور سڑکوں پر نکلے اور لوگوں کو بتایا کہ پاکستان میں تشیع طاقتور قوم ہے۔

اور ایک یہ بھی یاد رکھئے گا بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم کوئی سیاسی گروہ ہیں ہم کوئی سیاسی پارٹی ہیں میں اکثر اپنی گفتگو کے اندر یہ بات کرتا ہوں سیاسی گروہ کو روکنا سیاسی پارٹی کو روکنا تو اسان ہے لیکن کسی کے نظریات کو کسی مکتب کو روکنا یہ ممکن نہیں ہے۔ اور ہم جو پاکستان میں مکتب تشیع ہیں الحمدللہ پاکستان میں جو ائین کے اندر مسلم اور غیر مسلم کی تعریف کی گئی ہے اس تعریف کے مطابق پاکستان میں تشیع مسلمانوں کا ایک مسلّمہ فرقہ (اور مکتب فکر) ہے اگر میں مسلّمہ فرقہ ہوں اور مجھے میرے حقوق سے روکا جا رہا ہے تو سمجھ لیں کہ یہ قائد اعظم کے وژن سے اور وہ جو قائد اعظم کے بنیادی اساسی اعلان تھا کہ جس میں قائد اعظم نے 14 نکات بیان کئے تھے کہ ہم نے پاکستان اس لئے بنا رہے ہیں کہ پاکستان میں تمام مسالک کے لوگ ازادی کے ساتھ اپنی مذہبی رسومات کو انجام دیں گے اور آزادی کے ساتھ عبادت کریں گے، اور ریاست اس میں کوئی روک ٹوک نہیں کرے گی تو یہ تو قائد اعظم کا وژن تھا اور یہ ائین پاکستان مجھے کہتا ہے کہ میں ہمیشہ جملہ کہتا ہوں کہ میں اگر عزاداری کرتا ہوں عبادت کرتا ہوں مذہبی رسومات انجام دیتا ہوں تو یہ میرا ائینی حق ہے میں ائینی میں ہی نہیں کام انجام دے رہا ہوں مجھے روکنے والا مجرم ہے۔

سوال: الحمدللہ اپ کی جو باتیں ہیں حقیقت سے تعلق رکھتی ہیں اس کے ثبوت بھی بہت ہیں، سوال یہ ہے کہ یہ جو مضبوط تشیع ہے اس کے ساتھ اب کسی کا شوق بنتا ہے کہ متحد ہو جائے؛ اس سے پہلے جب شیعہ اتحاد کی دعوت دیتے تھے تو شاید وہ سمجھتے تھے کہ شیعہ کمزور ہیں؛ [اور اپنے لوگوں میں بھی بہت سارے لوگ تھے جو کہتے تھے کہ تشیع کو باعزت سیاسی اور سماجی منزلت حاصل کرنے کے لئے، مضبوط ہونا چاہئے تاکہ ان کی اتحاد کی دعوت مؤثر ہو] تو آج کی کیا صورتحال ہے ؟؟

جواب: اج الحمدللہ میں نے کہا نا کہ جو تشیع نے رول ادا کیا ہے قائد شہید کے زمانے میں اہستہ اہستہ وہ محبتیں وہ وسعت قلبی بڑھتی گئی الحمدللہ پاکستان کی جو 28 چھوٹی بڑی مذہبی جماعتیں ہیں؛ جن میں پانچ بڑی جماعتیں ہیں جس میں جماعت اسلامی ہے جے یو ائی ہے جے یو پی ہے، ساجد میر صاحب کا گروپ ہے، پانچ بڑی جماعتیں اس کے ساتھ ساتھ 28 چھوٹی جماعتیں جو پاکستان میں موجود ہیں ملی یکجہتی کونسل کی صورت میں جو پلیٹ فارم موجود ہے اور وہ بڑا مضبوط فارم ہے جب بھی پاکستان میں کوئی مسئلہ ہؤا ہے جب بھی پاکستان میں کوئی مشکل ائی تو یہی مذہبی جماعتیں بیٹھتی ہیں اور بیٹھنے کے بعد مسائل کو حل کرتی ہیں اور لوگوں کی ڈائریکشن طے کرنے کے بعد بنیادی رول ہے ان مذہبی جماعتوں کا؛ اور اسی وجہ سے پاکستان کے اندر فرقہ واریت پنپ نہیں پاتی؛ کوشش ہوتی ہے اور اس کے لئے لوگ استعمال بھی ہوتے ہیں لیکن الحمدللہ خدا کا شکر ہے [کہ یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوتیں] میں یہ بھی بتاؤں کہ سب سے بڑی خوشی کی بات یہ ہے کہ وہ جو اپنے اپ کو ایک مسلک کا نمائندہ کہتے ہیں جو تکفیری ہیں جو تکفیری گروہ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم ایک مسلک کی نمائندگی کرتے ہیں وہ کسی مسلک کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں اور کوئی بھی مسلک ان 28 جماعتوں میں انہیں کوئی own کرنے کے لئے بھی تیار نہیں ہے؛ ہر ادمی یہ کہتا ہے کہ یہ دہشت گردوں کا ٹولہ ہے ان کا کوئی مسلک نہیں ہے تو یہ تشیع کا رول ہے۔ اور اس رول کو ادا کرنے کے لئے تشیع بڑی قربانیاں دی ہیں ایک بڑا زمانہ لگا 20 سال جو ہے ہم نے دہشت گردی کا سامنا کیا اور اہستہ اہستہ قیادت نے اپنی حکمت کے ساتھ دہشت گردوں کو [ناکارہ بنا دیا]

پہلے ـ اگر پرانے اخبار اٹھائیں گے آپ 15 سال یا 20 سال پہلے پرانے اخبار اٹھائیں گے تو اخبار کی ہیڈنگ ہوتی تھی کہ شیعہ نے سنی کو مار دیا سنی نے شیعہ کو مار دیا پاکستان میں فرقہ واریت ہو رہی ہے اس فرقہ واریت کو بے نقاب کرنے میں بڑی جدوجہد ہوئی بڑی قربانیاں دی گئیں؛ اج الحمدللہ کوئی بھی اخبار اٹھائیں گے تو یہ نہیں ہوگا کہ شیعہ نے سنی کو یا سنی شیعہ کو مار دیا بلکہ یہ کہا جاتا ہے کہ یہ سب دہشت گردی ہے اور ہم نے یہ پریکٹس کی ہم نے تمرین کرائی لوگوں کو لوگوں کو باور کروایا کہ شیعہ سنی میں کوئی اختلاف نہیں ہے، ایک ساتھ جمع ہیں محبتیں ہیں ایک ساتھ بیٹھتے ہیں ایک دوسرے کے مدارس میں جاتے ہیں ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کرتے ہیں یہ جو گروہ ہے پاکستان کے اندر یہ دہشت گردوں کا ٹولہ ہے اور یہ کسی مسلک کی نمائندگی نہیں کرتا؛ الحمدللہ۔ ملی یکجہتی کونسل ہو یا سیاسی پلیٹ فارم متحدہ مجلس عمل ہوں اس کے بڑے اثرات ہیں اور اس نے بھی بڑے اثرات نیچے تک چھوڑے ہیں الحمدللہ خدا کا شکر ہے۔

سوال: پاکستانی تشیع کا عالم اسلام میں اور اور مقاومت اسلامی کے دائرے میں، کیا کردار ہے؟

جواب: میں سمجھتا ہوں پاکستان کا مقاومت کے راستے میں اور عالم اسلام کے اندر بھی ایک بڑا رول ہے اور دنیا میں جہاں کہیں بھی مظلوم پر کبھی بھی ظلم ہؤا؛ چاہے وہ فلسطینی عوام ہوں، چاہے وہ یمن کا مسئلہ ہو، چاہے وہ عراق کی جنگ ہو، چاہے وہ بحرین کے اندر جو آپ دیکھا، مسئلہ ہؤا، مختلف ملکوں کے اندر جب بھی کوئی ظلم ہوا تو جب بھی کوئی جارحیت کی گئی تو میں سمجھتا ہوں کہ پوری دنیا کے اندر اواز اٹھی تو پاکستان میں بھی تشیع کی کی اواز بڑی مضبوط اور توانا ہوتی تھی؛ اور ظاہری بات ہے کہ ایسا ہونا بھی چاہئے کہ [حسنین علیہما السلام سے] امیر المومنین (علیہ السلام) کی وصیت ہے کہ "كونا لِلظّالِمِ خَصْما وَ لِلْمَظْلومِ عَوْنا" (کہ ہمیشہ ظالم کے دشمن رہو اور مظلوم کے مددگار رہو]۔ یہ امیر المومنین نے ہمیں ایک لائن دی ہے ایک ڈائریکشن، ایک پالیسی دی ہے کہ میرے بچو! دنیا میں جہاں بھی مظلوم پر ظلم ہو تو اس کے لئے آواز بلند کرو اور ظالم کی مخالفت کرو یہ جو اپ نے مقاومت کی تحریک دیکھی ہے الحمدللہ، اور میں اپ کو یہ بھی بتاؤں کہ مقاومت کے اندر تشیع کا رول تو تھا ہی تھا لیکن الحمدللہ پاکستان میں جو سنی ہمارے برادران تھے انہوں نے بھی بڑا مثبت رول ادا کیا۔ تشیع نے تو اپنا کردار ادا کیا ہے کیونکہ ہماری تو ذمہ داری بنتی ہے ہمارا تو فریضہ بنتا ہے؛ تو آپ دیکھ لیجئے کہ  مختلف جو سیمینار ہیں احتجاج ہے قراردادیں ہیں سڑکوں پہ انا ہے اور اپنی طاقت کا اظہار کرنا ہے۔ اور حالیہ محرم سے کچھ دن پہلے جو یہ واقعہ ہؤا، ایران پر جو جارحیت ہوئی اور بمباری ہوئی، تو پاکستان کی ساری جماعتیں [یکجا ہوئیں] حالانکہ ویسے دیکھا جائے تو ہمارے ہاں تین چار جماعتیں ہیں وحدت مسلمین الگ ہے، شیعہ علماء کونسل الگ ہے ائی ایس او الگ ہے، جب قومی مسئلہ ہؤا یہ مشکل ائی تو ظاہری بات ہے ہم سر جوڑ کے بیٹھے اور بیٹھنے کے بعد اس اتحاد و برکت کی وحدت سے کراچی میں جو اپ نے مظاہرہ کیا وہ وہ تاریخی تھا؛ سید حسن نصر اللہ کی جب شہادت ہوئی اپ یقین کیجئے کہ دو بڑے اجتماعات میں نے دیکھے ہیں ایک شہید سردار قاسم سلیمانی کی شہادت پر اور ایک سردار مقاومت شہید حسن نصر اللہ کی شہادت پر جو ہم نے کال دی تھی امریکن قونصلیٹ  کے سامنے لوگوں کو بلایا تو بلا تفریق وہ کوئی نظریاتی کوئی تنظیمی لوگ نہیں تھے اس میں ماتمی لوگ بھی تھے اس میں ہر فکر کے لوگ تھے ہر نظریئے کے لوگ تھے اور سب نے بھرپور شرکت کی میرے خیال میں میں نے اپنی پوری تاریخ میں اتنا بڑا احتجاجی مظاہرہ نہیں دیکھا جتنا بڑا مظاہرہ امریکی قونصلیٹ کے باہر جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔

اور ہم جو قاسم سلیمان سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد واپس پلٹے ہیں شیلنگ بھی ہوئی اور لوگوں نے استقامت دکھائی خواتین سے بچے تھے اور جب میں واپس ا رہا تھا یقین کیجئے تقریبا کچھ نہیں کچھ نہیں 20 سے 25 کلومیٹر تک گاڑیاں پارک تھی ہم خود حیران تھے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ پہنچے تو یہ محبت ہے؛ اور میں سمجھتا ہوں کہ پوری دنیا میں جہاں بھی مظلوم رہے ہمارا ہمیشہ کردار رہا ہے۔

انقلاب اسلامی کے حوالے سے بھی ہمارا بڑا کردار رہا۔ جب بھی ایران کے حوالے سے کوئی اواز اٹھی جب بھی ایران کے حوالے سے کسی نے کوئی بات کی امریکہ نے یا کسی اور نے تو پاکستان میں انقلاب کے حوالے سے بھی مضبوط اواز اٹھی ہے ایران کی حمایت میں الحمدللہ یہ تشیع کا پاکستان میں رول رہا ہے الحمد للہ

سوال: اپ نے اشارہ کیا 12 روزہ دفاع مقدس کی طرف؛ کہ جس میں اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا اور اسرائیل کے ساتھ، اس کے علاقائی ساتھی اور مغربی ساتھی بھی تھے؛ اس جنگ میں بھی عالم کفر عالم اسلام یعنی اسلام اور کفر کا بالکل سامنا ہؤا، تو اس حوالے سے پاکستان میں بھی اوردوسرے ملکوں میں بھی تشیع کے لئے باعث فخر تھی یہ بات۔ ا تو میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس سے تشیع اور تسنن کے درمیان اتحاد پر کوئی اثر پڑا؟ کیا اہل سنت بھی اس مسئلے سے متاثر تھے کہ کہ ایران اس وقت یہود سے لڑ رہا ہے، اسرائیل سے لڑ رہا ہے؟

جواب: یہ جو آپ نے سوال کیا، بہت اچھا سوال ہے؛ دیکھئے یہ جو مقاومت تھی یہ جو ایران کی یہ 12 دن کی جنگ ہوئی امریکہ اور اسرائیل کی ایران کے ساتھ؛ اس نے تشیع کی طاقت اور تشیع کی عظمت میں اضافہ کیا اور میں بہت ساری میٹنگوں اجلاسوں میں بیٹھا ہوں اور وہ حضرات جو میں نام نہیں لے سکتا ایران کے حوالے سے تحفظات رکھتے تھے یا تعصب کا شکار تھے یا یوں کہہ لیجئے غلط فہمی کا شکار تھے اس جنگ نے بہت سارے لوگوں کی انکھیں کھولی ہیں اور جو غلط فہمیاں تھی ایران اور اسرائیل کے حوالے سے وہ جو ایک ماحول بنایا گیا تھا اور فضا بنائی گئی تھی کہ یہ دونوں کا گٹھ جوڑ ہے اور ان کی کبھی جنگ نہیں ہوگی! وہ غلط فہمیاں دور ہوئی اور پاکستان کا عام سنی ـ یہ تو میں ان کی بات کر رہا ہوں جو خواص ہیں خواص نے ایران کی بھرپور حمایت کی، سوائے ایک تولے کے سب نے بھرپور حمایت کی؛ کوئی سنی عالم ایسا نہیں تھا جس نے انقلاب اسلامی کی حمایت نہ کی ہو اور ان کا ساتھ نہ دیا ہو اور کچھ نہ کچھ ان کے لئے نہ بولا ہو ـ عوام الناس کے بارے میں کہنا چاہتا ہوں کہ جب ایران سے نے اپنا پہلا راکٹ چلایا، تو شیعہ سنی دونوں نے مل کر پاکستان میں جشن بنایا اور پاکستانیوں نے دنیا کو بتایا کہ 57 ممالک کے اندر اگر کوئی ملک ہے تو یہ انقلاب اسلامی ایران ہے کہ جس نے جرات اور طاقت کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا اور صرف مقابلہ ہی نہیں کیا بلکہ اس کو ذلت اور رسوائی اور ننگ و عار سے دوچار کیا میں بغیر مبالغے کے یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ اج ایران کا انقلاب ایران میں محدود نہیں ہے بلکہ اج انقلاب اسلامی عالم اسلام کی آبرو بن چکا ہے عالم اسلام کا محافظ بن چکا ہے اج پوری دنیا کے اندر لوگوں نے اس سے انقلاب اسلامی کو کو تسلیم کیا ہے انقلاب اسلامی کی جرات اور طاقت کو لوگ سلام پیش کرتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں اس انقلاب کے اثرات پاکستان میں بھی مثبت پڑے ہیں جس کی وجہ سے شیعہ اور سنی کے درمیان جو دوریاں تھی ان کے خاتمے میں بھی بڑا رول اور بڑآ کردار ادا کیا؛ جب بھی کوئی مظاہرہ ہؤآ تو شیعہ سنی دونوں جمع ہوتے تھے بڑی بڑی جماعتیں بڑے بڑے لوگ جمع ہوتے تھے تو اس کے اثرات تو اس کے اثرات گراؤنڈ تک گئے۔

میں صرف یہاں پر ایک اور بات کرنہوں کہ اج اللہ نے انقلاب اسلامی ایران کو عزت دی اور انقلاب کو پروردگار عالم نے رہبر معظم کو ایک عزت دی میں ایک پیغام ایرانی قوم کو دینا چاہتا ہوں میں بڑا ذرا کھل کے بات کرنے کا عادی ہوں

 میں ایرانی قوم کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ خدا نے تمہیں عزت دی ہے مقام دیا ہے شرف عطا کیا یہ ساری عزت یہ سارا مقام، اج دنیا کے اندر جو تمہاری حیثیت ہے جو تمہارا مقام ہے اس اس کا سہرا ـ اس میں کوئی شک نہیں ہے ـ رہبر انقلاب سید و سردار ایت اللہ خامنہ ای کے سر جاتا ہے اور یہ ان کی بصیرت ہے اور یہ ان کا رول ہے دنیا کے اندر کہ جنہوں نے اج ایران کے اسلامی انقلاب کو دنیا بھر میں منوا لیا میں ایرانی قوم کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں یہ انقلاب اپ کے لئے نعمت ہے مجھے معلوم ہے اپ کے اقتصادی مسائل ہیں دباؤ ہے، لیکن یہ اپ یہ دیکھئے کہ اس سارے دباؤ کے بعد پابندیوں کے بعد بھی، میں جب یہاں پر اتا ہوں ایران میں میں گھوما پھرا مشہد گیا تہران گیا میں نے دیکھا اور میرا کل اصفہان میں کل میرا پروگرام تھا، جب میں نے دیکھا تو میں حیران رہا اور میں دلی طور پہ بڑا خوش ہوا کہ اتنے دباؤ پریشر سینکشن کے باوجود ایران اب بھی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے۔ اتنے ممالک، اتنے سپر پاور کے سینکشن کے بعد طاقت کے استعمال کے بعد جنگ کے باوجود؛ اگر ملک ترقی کر رہا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ رہبر معظم انقلاب کی بصیرت ہے اپ کے مخلص لوگوں کا کام ہے عوام کی ذمہ داری ہے دیکھئے اپ نے ثابت کر دیا کہ اپ میدان عمل میں کھڑے ہیں دنیا کے دباؤ کے بعد یہ چھوٹی چھوٹی چیزوں پر ناراض نہ ہوں بلکہ اپ اس چیز پر نظر رکھئے کہ اگر مہنگائی ہے پریشانی ہے مشکلات ہیں تو اس کے اسباب ہونگے نا، اسباب ڈھونڈ لیجیے مہنگائی پاکستان میں بھی ہے میرے بھائی بہنیں دوسرے ممالک ہیں یورپ میں ہیں وہ میرے بہن بھائی کہتی ہے وہاں پہ بھی ہے مہنگائی لیکن مہنگائی اتنی نہیں ہے؛ سب سے بڑا ہے انقلاب کا دفاع انقلاب اور مملکت اسلامی ایران کا دفاع اس میں اپ مضبوط ہیں کامیاب ہیں لہذا چھوٹی چیزوں سے صرف نظر کر دیں پھر ایک بار پھر میدان عمل میں اتریئے رہبر کو مضبوط کیجئے انقلاب کو مظبوط کیجئے انقلاب کی مضبوطی عالم اسلام میں تشیع اور اسلام کی مضبوطی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر ہم دہشت گرد ہیں تو پاکستان کے دفاع کے لئے یہ لڑ کون رہا ہے۔"

علامہ ناظر نقوی نے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے ایک نکتہ واضح کیا جو ہمارے صارفین و قارئین کے لئے بھی بہت ہے۔ انھوں نے حالیہ پاک افغان جنگ میں شیعیان پاراچنار کے حب الوطنی کا تذکرہ کیا اور کہا: بہتر ہے کہ پاراچنار کے لوگ ملک کی حفاظت کے حوالے سے اپنے حالیہ کردار کو مستند کریں، تاکہ جب کوئی بات ہو تو اسے سامنے رکھیں اور کہہ سکیں اور کہہ دیں کہ ملکی دفاعی میں ہمارا کردار یہ تھا پاراچنار میں۔ اس کو ہائی لائٹ کریں۔ کہ موجودہ صورت حال میں، طالبان کے حوالے سے، ٹی ٹی پی کے حوالے سے، سوال یہ ہے کہ اس وقت مورچوں میں کون بیٹھا ہے؟ پاکستان کا دفاع کون کر رہا ہے ضلع کرم کی طویل سرحدوں پر؟؛ اس کے ساتھ پاکستان میں جو زینبیون کا مسئلہ چلایا جا رہا ہے تو سوال اٹھائیں کہ

"اگر ہم دہشت گرد ہیں تو پاکستان کے دفاع کے لئے یہ لڑ کون رہا ہے۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha