بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اسکائی نیوز عربی کے ایک تجزیاتی پروگرام میں، میزبان نے یہ سوال اٹھایا کہ "کیا 29 دسمبر کو نیتن یاہو ـ ٹرمپ کی مجوزہ ملاقات کو اسرائیل کے اگلے اقدامات کے لئے "گرین سگنل" سمجھا جائے گا؟"، جس سے مہمانوں کے درمیان ایک کشیدگی سے بھرپور بحث چھڑ گئی۔
سیاسی تجزیہ کار 'مندی صفدی' نے جواب دیا کہ "اس ملاقات کو گرین سگنل نہ سمجھا جائے۔"
صفدی نے زور دے کر کہا کہ "اسرائیل اپنی سلامتی کے تحفظ کے لئے کسی فریق کی اجازت کا انتظار نہیں کرتا۔ تاہم، تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان "ہم آہنگی" پائی جاتی ہے۔
میزبان نے اسے روکا اور اس نظریئے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ "شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کو براہ راست امریکی حمایت کی ضرورت ہے۔"
میزبان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ صہیونی ریاست کی حالیہ جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "یہ تنازع جو 12 دن سے زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہا تھا، امریکی دباؤ پر روک دیا گیا تھا۔"
اس کے بعد، پروگرام کے ایک دوسرے ماہر، 'نضال خضرہ' نے زیادہ دو ٹوک انداز سے کہا: "ایران کے خلاف اسرائیلی جنگ میں، امریکہ مداخلت نہ کرتا، تو اسرائیل مٹ کر رہ جاتا۔"
خضرہ نے جغرافیائی لحاظ سے دونوں فریقوں کا موازنہ کرتے ہوئے کہا: "ایران ایک وسیع ملک ہے جس کا رقبہ تقریباً 16 لاکھ 50 ہزار مربع کلومیٹر ہے اور اس کے پاس فوجی حملوں کو جذب (Absorb) کر لینے اور برداشت کرنے کی صلاحیت ہے جب کہ اسرائیل ایک چھوٹا سا وجود ہے جس کا رقبہ تقریباً 15000 مربع کلومیٹر ہے اور اس پر تیزی سے دباؤ پڑ جاتا ہے۔"
خضرہ نے ایرانی کمانڈروں کی شہادت کے بارے میں میزبان کے سوال کا بھی جواب دیا اور کہا کہ "ایران کا گورننس ڈھانچہ اس طرح بنایا گیا ہے کہ ہر ادارے کا متبادل اور متوازی ڈھانچہ موجود ہے۔"
خضرہ نے کہا: "ایران کی وزارت دفاع، پارلیمنٹ اور انٹیلی جنس سروس میں سے ہر ایک کے پاس ایسے معاون ادارے ہیں جو حکومتی زد پذیری کے حالات میں بھی کام جاری رکھنے کے قابل رکھتے ہیں۔"
خضرہ نے مزید کہا: "ایران ایک نظریاتی اور پیچیدہ ریاست ہے جس نے کئی دہائیوں سے کئی نسلوں کی پرورش کی ہے اسی لئے وہ بھاری دباؤ کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔"
اس کے برعکس، نضال خضرہ نے اسرائیل کی صورتحال کو انتہائی نازک اور زد پذیر (Vulnerable) قرار دیا اور کہا: "صرف 12 دنوں کی جنگ کے دوران تقریباً نصف ملین باشندے مقبوضہ علاقے چھوڑ کر چلے گئے۔ اور یہ ایسا مسئلہ ہے کہ جس کی بنیاد پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر جنگ مزید لمبی ہو جاتی تو اسرائیل اس سے کہیں زیادہ سنگین آبادیاتی بحران سے دوچار ہو سکتا تھا۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ