اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان صوبہ سندھ کے صدر علامہ سید ناظر عباس تقوی کا کہنا ہے کہ 28دسمبر 2009کو آج کے دن ایک بدترین دہشت گردی کا واقعہ یوم عا شور کراچی کے مر کزی جلوس میں پیش آیا جس میں سوں سے زائد عزادار وں کو شہید کیاگیا اور جلوس کے اطراف مار کیٹوں کو آگ لگا کر تین ارب سے زائد مالیت کا نقصان کیاگیا حیرت اس بات پر ہے کہ 11سال گزرنے کے بعد آج تک حکومت اور ریاست قاتلوں کا نشان بتانے سے قاصر ہے آج تک حکومت نے نہیں بتایا کہ اس سانحے کے پیچھے کونسے عوامل اور کون سہولت کار موجود تھے تاریخ کا بدترین واقعے ہونے کے باوجود اب تک قاتلوں کی گر فتاری کے لئے کوئی بھی اقدام نہیں کیاگیا جب کہ حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کا تحفظ کریں اب حکومت پاکستان اور ریاست پاکستان میں بتائے کہ سانحہ عاشور کے پیچھے کونسی قوتیں شامل تھی وہ کونسے لو گ تھے جنہوں نے قر آن پاک کے بکس میں بم لاگیا وہ کونسے لوگ تھے جنہوں نے مار کیٹوں کو آگ لگائی اور سی سی کیمرے کی فوٹیج کو کس کے کہنے پر بند کرایا یہ وہ سوال ہیں جس کو عوام جاننا چاہتی ہے عوام چاہتی ہے اب حقائق منظر عام پر آئیں لہذا حکومت قاتلوں کو عوام کے سامنے لائیں مجر موں کو تختہ دار پر لٹکا یا جائے ہم کسی بھی صورت اپنے شہداء کو فراموش نہیں کریں گے کسی صورت اس سانحہ عاشور کو نہیں بھولیں گے لہذا حکومت کو چائیے کہ وہ قاتلوں کوبے نقاب کر کے عزاداروں اور شہداء کے خانوادوں کوانصاف مہیاں کرے کیونکہ خانوادے شہداء انصاف کے منتظر ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۴۲