بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، امریکی جریدے 'فارن افیئرز' کے ایک تجزیے میں تہران اور بیجنگ کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر روشنی ڈالی گئی ہے، اور واضح کیا گیا ہے کہ یہ رجحان بین الاقوامی محاذ پر ایران کی طاقت کو تقویت دے گا۔
اس جریدے نے چین اور ایران کے درمیان معاشی تعاون، خاص طور پر بیجنگ کی جانب سے ایران سے تیل کی خریداری کا حوالہ دیا ہے اور زور دے کر کہا ہے کہ چین ایران کو پابندیوں سے بچنے میں مدد دینے میں کامیاب رہا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان 'فوجی تعاون' اس تجزیاتی جریدے کے زیرِ بحث دیگر نکات میں سے ایک تھا۔ فارن افیئرز نے بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان سیاسی کشیدگی کا بھی حوالہ دیا ہے چنانجہ ایران اور چین کے درمیان تعلقات کا فروغ ان دونوں ممالک کے مفاد میں ہوگا۔
دنیا اب یک قطبی نہیں رہی، نیا عالمی نظام تشکیل کے آخری مراحل میں ہے
اس سے قبل، خاص طور پر چین میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے بعد منعقدہ اجلاس کے بعد، تجزیہ کاروں نے عالمی نظام میں تبدیلی پر زور دیتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ دنیا اب یک قطبی دنیا نہیں ہے جس کا انتظام امریکہ کے پاس ہو، بلکہ اب بیجنگ خود کو ایک طاقت کے طور پر متعارف کروا سکا ہے اور اب وہ ایک نیا عالمی نظام تشکیل دے رہا ہے۔
مغربی ماہرین کا خیال ہے کہ اب دنیا ایک کثیر القطبی نظام میں تبدیل ہو گئی ہے جس میں چین اور روس جیسی طاقتیں موجود ہیں۔ دوسری طرف سے، مشرقی ایشیائی ممالک کے بڑھتے ہوئے تعلقات اور حالیہ ہفتوں میں چین میں شمالی کوریا، بھارت اور ایران کے اعلیٰ عہدیداروں کی موجودگی نے یورپی اور امریکی حکام کے غصے کو بھڑکا دیا تھا۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اون، چین کے صدر شی جن پنگ، روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ایک ہی فریم میں موجودگی نے یورپی یونین کو رد عمل پر مجبور کر دیا۔
چین-ایران تعلقات: مغرب کے لئے باعث تشویش
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس (Kaja Kallas) نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کو "مغرب مخالف اتحاد" قرار دیتے ہوئے اپنے اتحادیوں کو نئے عالمی نظام کے قیام کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
ہند-امریکہ تعلقات میں کشیدگی
شنگھائی اجلاس (31 اگست سے 1 ستمبر 2025ع) کے ایسے حال میں منعقد ہؤا کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تنازعات عروج پر پہنچ گئے تھے۔
امریکہ نے اپنے دیرینہ اتحادی 'ہندوستان' کی مصنوعات پر، روس پر دباؤ بڑھانے کے بہانے زیادہ محصولات عائد کرکے، اسے نشانہ بنایا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مقصد ہندوستان کو روس سے تیل کی خریداری روکنے پر مجبور کرنا تھا، لیکن اس اقدام نے ہندوستان کو چین کے قریب کر دیا، جس سے بیجنگ، ماسکو اور نئی دہلی کے تعلقات مضبوط ہوگئے۔
ٹرمپ کا عاجزانہ شکوہ
یہ تعلقات اس قدر ٹرمپ کے لئے بھاری پڑ گئے، کہ انھوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹرتھ سوشل" پر ایک پوسٹ میں اعتراف کیا کہ وہ ہندوستان کو چین اور روس کے حوالے کر چکے ہیں۔
ایران-چین تعلقات: مغرب کے لئے تشویش
اس پس منظر میں، ایران اور چین کے بڑھتے ہوئے تعلقات نے مغربی حکام اور تجزیہ کاروں کی تشویش بڑھا دی ہے۔
امریکی جریدے فارن افیئرز کے تجزیہ کاروں نے تسلیم کیا ہے کہ بیجنگ-تہران تعلقات میں اضافہ دونوں ممالک کے لئے اپنی طاقت بڑھانے کے نئے مواقع پیدا کر سکتا ہے۔ اسی اثناء میں، یہ تعلقات مغربی ایشیا میں ایران کے کردار اور اثر و رسوخ کی مزید وسعت کا سبب بنیں گے۔
نتیجہ
بین الاقوامی تعلقات میں یہ تبدیلیاں عالمی طاقت کے ڈھانچے میں اہم تبدیلی کی عکاسی کرتی ہیں، جہاں مشرقی ممالک تیزی سے ایک متبادل محور تشکیل دے رہے ہیں، جس سے مغربی ممالک میں اضطراب پیدا ہو رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ