6 جون 2025 - 03:17
دشمن کے لڑاکا طیاروں اور کروز میزائلوں کا قاتل ایرانی سسٹم + ویڈیوز و تصاویر

ایرانی ساختہ 'باور' فضائی دفاعی نظام، مقامی ٹیکنالوجی اور جدید صلاحیتوں سے لیس ہوکر، دشمن کی طرف کے ہوائی خطرات کو طویل فاصلے پر پہچان کر تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ نظام ملک [ایران] کی فضائی سلامتی کو یقینی بناتا ہے اور دشمن کے کسی بھی حملے کو ناکام بنا دیتا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے کل امام خمینی (رح) کی چھتیسویں برسی کے موقع پر اپنے خطاب میں زور دے کر فرمایا: "ایرانی قوم اور ان تمام لوگوں کو ـ جو ایران کے معاملات میں دلچسپی رکھتے ہیں ـ جان لینا چاہئے کہ آئندہ بھی، اللہ کی توفیق سے، ہم اپنی ہمہ جہت قومی طاقت میں ہر لحاظ سے مزید اضافہ کرتے رہیں گے۔"

"قومی طاقت میں اضافہ، خاص طور پر دفاعی اور سیکورٹی کے شعبوں میں، انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ مسلح افواج کو زمینی، بحری اور فضائی محاذوں پر جدید سازوسامان سے لیس کرنا بیرونی خطرات کے خلاف تسدیدی صلاحیت (Deterrence) اور داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کا ذریعہ ہے۔

بحری محاذ پر، ایران کی بحریہ اہم آبی گذرگاہوں پر کنٹرول اور متنوع بیڑے کی مدد سے انتہائی اہم بحری راستوں کی حفاظت کو یقینی بناتی ہے۔ اسی طرح فضائیہ جدید لڑاکا طیاروں اور ہوائی جہازوں کے ذریعے دفاعی اور جارحانہ توازن برقرار رکھتی ہے۔

ایران کی میزائل قوت ایک مضبوط تسدیدی عنصر کے طور پر دشمن کے علاقوں کی گہرائیوں میں اہداف کو درست نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ مقامی ٹیکنالوجی سے لیس ڈرون سسٹمز بھی جاسوسی اور ٹھیک (Accurate) کارروائیوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ صلاحیتیں ایران کو ایک جامع طاقت بنا دیتی ہیں جو نہ صرف داخلی سلامتی کو یقینی بناتی ہیں بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر خطرات کے خلاف مؤثر ڈیٹرنس بھی پیدا کرتی ہیں۔"

اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی داخلی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے جدید ترین ڈیفنس سسٹمز تیار کئے ہیں جن میں "باور-373" ایئر ڈیفنس سسٹم ایک نمایاں مثال ہے۔

باور-373، جو ملک کی دفاعی ٹیکنالوجی کی ایک اہم حصول یابی ہے، ایک جدید مقامی ایئر ڈیفنس سسٹم ہے جو ہر قسم کے ہوائی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مؤثر طریقے سے ملک کے فضائی تحفظ کو یقینی بناتا ہے۔ اس سسٹم کی ڈیزائننگ، تعمیر اور رونمائی ایران کی دفاعی صنعت کی ترقی اور خودکفالت کی علامت ہے اور یہ سسٹم خطے اور دنیا میں ملک کے دفاعی پوزیشن کو بلند کردیتا ہے۔

باور-373 قومی طاقت اور اسلامی جمہوریہ ایران کے عزم کی علامت ہے جو عوام کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بناتا ہے۔ یہ وہ سسٹم ہے جس نے گذشتہ سال 26 اکتوبر کو اسرائیلی دہشت گردانہ حملے کے دوران شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور دیگر سسٹمز کے ساتھ مل کر دشمنوں کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کے وجود کا دفاع کیا۔

دشمن کے لڑاکا طیاروں اور کروز میزائلوں کا قاتل ایرانی سسٹم + ویڈیوز و تصاویر

ہم نے کیونکر یقین کیا؟

سنہ 1990 کی دہائی کے آخر اور سنہ 2000 کی دہائی کے آغاز میں، اسلامی جمہوریہ ایران کے مسلح افواج کے دفاعی کمانڈروں نے طویل رینج کے دفاعی نظام کی فراہمی کے لئے، روس کے ساتھ اچھے تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس نظام کو روس سے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔

حضرت خاتم الانبیاء (ص) ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر جنرل علی رضا صباحی فرد نے اس بارے میں بتایا کہ S-300 نظام کی خریداری کے معاہدے پر 2004 میں دستخط ہوئے تھے اور یہ نظام 2009 تک ایران کو فراہم کیا جانا تھا۔

اکتوبر 2008 میں، وزارت دفاع اور حضرت خاتم الانبیاء (ص) ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹرز کے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم کو S-300 نظام کے استعمال کی تربیت کے لئے چھ ماہ کے لئے روس بھیجا گیا۔

تاہم، امیر علیرضا صباحی فرد کے مطابق، دہشت گرد امریکی حکومت، کچھ بڑی طاقتوں اور صہیونی ریاست کے دباؤ کی وجہ سے، یہ نظام ایران کو فراہم نہیں کیا گیا، بلکہ معاہدے کے ختم ہونے کی بات تک سامنے آئی۔

اس تاخیر کی وجہ سے ملک کے دفاعی ماہرین نے مقامی طور پر طویل رینج کا دفاعی نظام ڈیزائن کرنے اور تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔

ایران ایئر ڈیفنس فورس کے کمانڈر کے مشیر سیکنڈ بریگیڈیئر جنرل اباذر جوکار نے اس بارے میں کہا: آپ S-300 نظام کی عدم ترسیل کے مسائل سے بخوبی واقف ہیں، جس پر رہبر انقلاب نے فرمایا کہ اس معاملے کو چھوڑ دو اور خود تیار کرو۔ اس کا نتیجہ باور-373 نظام کی تیاری تھا، جو S-300 سے کہیں بہتر ہے، اور ہم نے گذشتہ سال 26 اکتوبر کے واقعے میں اس کی شاندار کارکردگی دیکھی، جو واقعی عدیم المثال تھی۔

"باور-373" کے لئے خصوصی منصوبوں کے خودمختار ادارے کا قیام

سنہ 2009 میں، ایران کے دفاعی ماہرین نے اس شعبے کے سائنسدانوں پر مشتمل ایک گروپ تشکیل دے کر ایک طویل رینج کے میزائل ڈیفنس سسٹم کی ڈیزائننگ کے لئے وسیع تحقیق اور مطالعاتی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔

اس سلسلے میں، حضرت خاتم الانبیاء(ص) ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹرز کے اس وقت کے کمانڈر نے خصوصی منصوبوں کے لئے ایک آزاد اور خودمختار دفتر کے قیام کا حکم دیا۔ یہ دفتر، ـ جو ایسے مطالعات کے لئے ایک غیر تنظیمی اور خصوصی ڈھانچہ تھا ـ پانچ تکنیکی کمیٹیوں پر مشتمل تھا: ریڈار، کمانڈ اینڈ کنٹرول، میزائل اور زمینی وسائل، مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، اور سسٹمز اور اسلحہ کمیٹی۔

اس آزاد ڈیزائننگ دفتر نے مقامی طور پر تیار کردہ طویل رینج ڈیفنس سسٹم کی ڈیزائننگ کے مراحل کو کامیابی سے مکمل کیا، اور سپریم کمانڈر کی ہدایات کے مطابق، اس سسٹم کا نام "باور" رکھا گیا۔

دفاعی ماہرین نے اس منصوبے پر اکیلے کام نہیں کیا، بلکہ اس اہم مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ملک کی 10 نمایاں یونیورسٹیوں اور 100 سے زائد علم پر مبنی (Knowledge-based) کمپنیوں کے ساتھ وسیع تعاون کیا، تاکہ ایک جدید اور مؤثر سسٹم ڈیزائن اور تیار کیا جا سکے۔

سسٹم "باور-373" کن حصوں پر مشتمل ہے؟

باور-373 ڈیفنس سسٹم کئی اہم حصوں پر مشتمل ہے، جن میں شامل ہیں:

- فائر کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر

- ٹارگٹ ٹریکنگ ریڈارز

- ٹارگٹ ڈٹیکشن اینڈ آئیڈینٹیفکیشن ریڈارز

- میزائل لانچرز

اس سسٹم کی ایک بٹالین میں درج ذیل اجزاء شامل ہیں:

- معراج 4 ریڈار

- ڈسکوری ریڈار

- ٹریکنگ ریڈار

- 6 ڈیوئل لانچر فائر یونٹس

- ایک کمانڈ پوسٹ

- ایک جنریٹر یونٹ

یہ تمام ایکویپمنٹس "ذوالجناح ٹیکٹیکل گاڑی" کے ذریعے منتقل کی جاتی ہیں۔

ذوالجناح گاڑی کی خصوصیات:

پانچ ایکٹو ایکسلز (10 پہیوں) والی یہ گاڑی 1.5 میٹر گہرے دریاؤں کو پار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یہ 10.5 میٹر لمبے اور 30 ٹن وزنی سازوسامان کو منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یہ گاڑی 35% ٹرانسورس اور 20% طول بلد تک کی ڈھلوانوں پر آسانی سے چلنے کے قابل ہے۔

یہ 21 ٹن وزنی گاڑی آزاد معطل نظام (انڈیپینڈنٹ سسپینشن سسٹم) سے لیس ہے جو اس کی نقل و حرکت کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بناتی ہے۔

21 ٹن خالص وزن کی حامل یہ گاڑی آزاد تعلیقی نظام (Independent suspension system) سے لیس ہے جو اس کی نقل و حرکت کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بناتی ہے۔

دشمن کے لڑاکا طیاروں اور کروز میزائلوں کا قاتل ایرانی سسٹم + ویڈیوز و تصاویر

باور سسٹم کے پہلے تجربات کے بارے میں ایک رپورٹ

ڈیزائننگ پراجیکٹ کا آغاز "باور-1" کے نام سے ہؤا اور اس سے متعلقہ سرگرمیاں 2013 تک جاری رہیں۔ اس سال پراجیکٹ کی ذمہ داری وزارت دفاع کو سونپی گئی، جس کے بعد فوجی ایئر ڈیفنس فورس اور وزارت دفاع کے درمیان متعدد میٹنگز اور وسیع سائنسی و عملی تعاون کا آغاز ہوا۔

اس پراجیکٹ کی تحقیق و توسیع کا عمل 2018 تک جاری رہا اور بالآخر 7 فروری 2019 کو سمنان فائرنگ رینج میں 120 کلومیٹر رینج کے ساتھ سسٹم کا پہلا کامیاب ٹارگیٹنگ ٹیسٹ کیا گیا۔

دشمن کے لڑاکا طیاروں اور کروز میزائلوں کا قاتل ایرانی سسٹم + ویڈیوز و تصاویر

مقامی طور پر تیار کردہ یہ ڈیفنس سسٹم، جو روسی S-300 اور امریکی پیٹریاٹ جیسے عالمی شہرت یافتہ سسٹمز کے ہم پلہ تھا، کو مکمل ہونے میں تقریباً 10 سال کا عرصہ لگا۔ آخرکار ایرانی ماہرین ملک کا سب سے جدید ڈیفنس سسٹم ڈیزائن اور تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

باور-373 کا پہلے ورژن کی رونمائی جمعرات 12 اگست 2019 کو اس وقت کے صدر حسن روحانی کی موجودگی میں ہوئی۔ تاہم، باور ابھی اپنے مکمل مرحلے تک نہیں پہنچا تھا اور طویل رینج سسٹم بننے کے لیے مزید ٹیسٹوں کی ضرورت تھی۔

دشمن کے لڑاکا طیاروں اور کروز میزائلوں کا قاتل ایرانی سسٹم + ویڈیوز و تصاویر

جولائی 2020 میں دفاعی ماہرین نے سسٹم کی رینج میں 30 کلومیٹر کا اضافہ کرنے کے لیے ایک نئے ٹیسٹ کا منصوبہ بنایا اور اس پر عملدرآمد کیا۔ اس ٹیسٹ میں باور نے 152 کلومیٹر کے فاصلے پر اپنے ہدف کو کامیابی سے تباہ کر کے اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرکے دکھایا۔

یہ کامیابی ملک کے فوجی کمانڈروں کے لیے خوشخبری تھی، لیکن یہ سفر کا اختتام نہیں تھا - باور ابھی تک ترقی اور بہتری کے مراحل سے گذر رہا تھا۔

دشمن کے لڑاکا طیاروں اور کروز میزائلوں کا قاتل ایرانی سسٹم + ویڈیوز و تصاویر

300 کلومیٹر سے زائد فاصلے پر کامیاب ٹارگیٹنگ

دشمن کے لڑاکا طیاروں اور کروز میزائلوں کا قاتل ایرانی سسٹم + ویڈیوز و تصاویر

مورخہ 13 نومبر 2022 کو باور-373 کی رینج بڑھانے کا ٹیسٹ اس انداز سے کیا گیا، کہ ایک "کم ریڈار کراس سیکشن" (RCS) والا ڈرون ہدف کے طور پر منتخب کیا گیا؛ فاصلہ 433 کلومیٹر تھا، ہدف 43,000 فٹ کی بلندی پر 736 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ رہا تھا۔

دشمن کے لڑاکا طیاروں اور کروز میزائلوں کا قاتل ایرانی سسٹم + ویڈیوز و تصاویر

پہلا لاک (Initial Lock)، 4402 کرار ڈرون پر 402 کلومیٹر کے فاصلے سے انجام پایا۔ جبکہ ہدف (کرار ڈرون) 43,000 فٹ کی بلندی پر 730 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر رہا تھا۔ اس کے بعد 376 کلومیٹر کے فاصلے پر مستحکم لاک (Stable Lock) حاصل کیا گیا۔

ان مراحل کے بعد، 352 کلومیٹر کے فاصلے سے میزائل فائر کیا گیا، اور بالآخر ہدف ڈرون 304 کلومیٹر کے فاصلے پر مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔

دشمن کے لڑاکا طیاروں اور کروز میزائلوں کے قاتل ایرانی سسٹم کو پہچان لیجئے

ایران کا "باور-373" ایئر ڈیفنس سسٹم "صیاد 4" اور "صیاد 4B" میزائلوں سے لیس ہے جو 32 کلومیٹر کی بلندی اور 304 کلومیٹر کے فاصلے تک اہداف کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

"معراج" فائر کنٹرول ریڈار (AESA) اس نظام کی آنکھیں ہیں جو میزائلوں کو ہدف تک رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ جدید ریڈار 450 کلومیٹر تک کے فاصلے پر 300 اہداف کو بیک وقت شناخت کر سکتا ہے، جبکہ اس کا ٹریکنگ ریڈار 405 کلومیٹر تک اپ گریڈ کیا گیا ہے۔

دشمن کے لڑاکا طیاروں اور کروز میزائلوں کا قاتل ایرانی سسٹم + ویڈیوز و تصاویر

باور-373 کی خصوصیات:

- انگیجمنٹ رینج 400 کلومیٹر تک

- بیک وقت 60 اہداف کو ٹریک اور 6 اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت

- ہر یونٹ 36 اہداف سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے

- تھرسٹ ویکٹر کنٹرول (TVC) ٹیکنالوجی سے لیس میزائلز جو عمودی طور پر فائر ہونے کے بعد افقی طور پر ہدف تک پہنچتے ہیں۔

باور-373 کا نیا ورژن

سنہ 2024 کے ایئر ڈیفنس مشقوں میں رونمائی ہونے والے جدید ورژن میں:

- ہر لانچر اب خودمختار ریڈار سے لیس ہے

- ہر بیٹری میں 1 ڈسکوری ریڈار + 6 ریڈار لانچرز

گویا ہر لانچر آزادانہ طور پر اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے

عالمی موازنہ:

سسٹم             ٹریکنگ کی صلاحیت          انگیجمنٹ رینج

باور-373          100 اہداف                               405 کلومیٹر

ایس-300         12 اہداف                                200 کلومیٹر

ایس-400         36 اہداف                               250 کلومیٹر

خصوصی صلاحیتیں:

- F-35 جیسے پانچویں نسل کے پوشیدہ طیاروں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت

- کیمیائی، جوہری اور حیاتیاتی جنگ جیسے حالات میں کام کرنے کی صلاحیت

- نیٹ ورک سنٹرک وارفیئر کے لیے ڈیٹا شیئرنگ کی صلاحیت

ایران کی دفاعی طاقت:

مقامی طور پر تیار کردہ باور-373، آرمان اور صیاد سسٹمز نے ایران کو خطے میں ایک اہم دفاعی طاقت بنا دیا ہے۔ یہ نظامات فوری خطرات کی شناخت اور بروقت جوابی کارروائی کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس نے ایران کی دفاعی روک تھام کو نمایاں طور پر مضبوط کیا ہے۔

جاری کردہ تصاویر کے مطابق، باور-373 کے نئے ورژن میں لانچرز کو اب ٹریکنگ اور فائر کنٹرول ریڈارز سے لیس کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو لانچرز پہلے ورژن میں ریڈار سے محروم تھے اور مرکزی ریڈار پر انحصار کرتے تھے، اب وہ آزادانہ طور پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

نیز، تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ باور کے نئے ورژن کی ہر بیٹری میں ایک ڈسکوری ریڈار کے ساتھ ساتھ 6 ریڈار سے لیس میزائل لانچرز (ٹیلار = Transporter Erector Launcher and Radar" [TELAR]) شامل ہیں، جن میں سے ہر لانچر کے دشمن کے اہداف سے نمٹنے کی آزادانہ صلاحیت ہونے کا قوی امکان ہے۔

اگر نئے نظام میں ٹیل لانچرز   (Transporter erector launche[TEL] جو ریڈار  کے بغیر  میزائل پلیٹ فارمز ہیں) بھی استعمال کیے جائیں تو اس سسٹم کی جنگی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہو گا۔

دشمن کے لڑاکا طیاروں اور کروز میزائلوں کا قاتل ایرانی سسٹم + ویڈیوز و تصاویر

عالمی سطح پر باور-373 کی پوزیشن:

باور-373 سسٹم کا بیرونی نمونوں پر سب سے بڑی برتری یہ ہے کہ یہ زیادہ تعداد میں اہداف کو زیادہ فاصلے پر ٹریک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ سسٹم 405 کلومیٹر کے فاصلے پر 100 اہداف کو ٹریک کر سکتا ہے، جبکہ S-300 سسٹم صرف 200 کلومیٹر سے کم فاصلے پر 12 اہداف کو ٹریک کر سکتا ہے اور S-400 سسٹم 250 کلومیٹر کے فاصلے پر 36 اہداف کو ٹریک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مزید برآں، باور-373 بیک وقت 9 اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے، جبکہ S-300 اور پیٹریاٹ سسٹمز بالترتیب صرف 6 اور 1 اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

اس سسٹم کی دیگر نمایاں خصوصیات میں مختلف قسم کے کروز میزائلز اور ہیلی کاپٹرز سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کی صلاحیت شامل ہے۔

اس کے علاوہ، باور-373 کیمیائی مادوں، تابکاری اور حیاتیاتی آلودگی والے ماحول میں کام کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

حضرت خاتم الانبیاء (ص) ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر جنرل علیرضا صباحی فرد نے اس سسٹم کی صلاحیتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ ڈرونز اور F-35 جیسے پانچویں نسل کے کم ریڈار کراس سیکشن والے جنگی طیاروں کو بھی تباہ کر سکتا ہے۔

نیز، اپ گریڈ شدہ باور-373 سسٹم میں معلوماتی نیٹ ورکس سے منسلک ہونے اور ڈیٹا کے تبادلے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔

دشمن کے لڑاکا طیاروں اور کروز میزائلوں کا قاتل ایرانی سسٹم + ویڈیوز و تصاویر

تیزی سے خطرے کا پتہ لگانے اور بروقت ردعمل؛ ایران کے فضائی دفاع کے دو اہم اجزاء

گذشتہ برسوں میں، ایران کے دفاعی نظام ملک کی دفاعی طاقت کی ریڑھ کی ہڈی بن چکے ہیں۔

ایران نے مقامی ٹیکنالوجی اور اپنے انجینئرز کی مہارت سے کام لیتے ہوئے "باور-373"، "آرمان"، "صیاد" اور دیگر ایسے نظامات تیار کیے ہیں جو میزائلوں، جنگی طیاروں اور ڈرونز سمیت ہر قسم کے فضائی خطرات کی شناخت کرنے اور تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ملک میں تیار کردہ یہ نظامات، خطرات کو فوری طور پر بھانپنے اور بروقت ردعمل ظاہر کرنے کی غیر معمولی صلاحیتوں کے بدولت، ملک کی دفاعی روک تھام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے ایران کو خطے میں فضائی دفاع کے میدان میں ایک بااثر کھلاڑی بنا چکے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha