9 اکتوبر 2012 - 20:30

صہیونی اخبار نے لکھا: ایران نے ڈرون ـ حزب اللہ یا لبنان میں سپاہ پاسداران کی مدد سے ـ اسرائیل بھجوا کر ایک طرف سے اپنی فنی اور آپریشنل صلاحیتوں کا ثبوت دیا اور دوسری طرف سے اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کا صحیح اندازہ لگایا۔

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق یدیعوت آحورونوت کے فوجی تجزیہ نگار "آلیکس فش مین" نے "بغیر پائلٹ کے طیارہ" کے عنوان سے اپنے مضمون میں لکھا ہے: گوکہ اسرائیل کے فضائی دفاعی سسٹم نے اپنا فرض پورا کیا لیکن اس ڈرون کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جو بظاہر ایران میں ایرانی ٹیکنالوجی کے توسط سے بن کراور ڈیمونا ایٹمی تنصیبات کے تیس کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچا ہے۔ فش مین نے لکھا ہے: اسرائیل جو ایران کو حملے کی دھمکیاں دیتا ہے اور اپنے جاسوسی طیاروں کو پوری آزادی سے لبنان کی فضاؤں میں اڑاتا ہے آج ایک انتباہ کا سامنا کررہا ہے اور وہ یہ کہ: ہم بھی تمہاری فضاؤں میں طیارہ بھیج سکتے ہیں، تصویریں لے سکتے ہیں اور تمہارے بہت حساس مقامات تک پہنچ سکتے ہیں لہذا ہمیں آزمانے سے باز رہو۔ اس صہیونی تجزیہ نگار نے مزيد لکھا: اسرائیل ارادی طور پر اس طیارے کے بارے میں معلومات دینے سے گریز کررہا ہے کیونکہ اس وقت ایران اور لبنان میں ماہرین بیٹھے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے نئی معلومات کا انتظار کررہے ہیں تا کہ وہ اسرائیل کے فضائی دفاع کی کمزوریوں نیز اپنے ڈرون کی کمزوریوں سے آگہی حاصل کریں اور دوسری طرف سے اسرائیلی انجنئیر اور ماہرین تباہ شدہ ڈرون کے ٹکڑے جمع کرکے طیارے کا نمونہ تیار کررہے ہیں تا کہ ایران کی ٹیکنالوجی کا اندازہ لگا سکیں تا ہم فریقین اگر ایک طرف سے سخت جنگ (Hard Warfare) کے حوالے سے غور و خوض میں مصروف ہیں اور دوسری طرف سے دونوں اس قضیئے سے زيادہ سے زيادہ تشہیری اور ابلاغی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ فش مین نے لکھا: جس نے طیارہ بھجوایا ہے وہ اس واقعے کو یوں بیان کررہا ہے کہ: اسرائیل سمندر کے اوپر پرواز کرتے ہوئے طیارے کا سراغ نہيں لگا سکا اور اس کو اور اپنی سرحدوں سے دور تباہ نہيں کرسکا جبکہ اسرائیل دعوی کررہا ہے کہ وہ اس طیارے کو ابتداء میں ہی نشانہ بنا سکتا تھا لیکن فضائیہ کے کمانڈر نے ہدایت کی تھی کہ اس کو آبادی سے دور کسی علاقے میں نشانہ بنایا جائے۔ یدیعوت آحورونوت نے لکھا کہ اس طرح کا طیارہ سراغرسانی اور معلومات جمع کرنے کے ساتھ ساتھ دھماکہ خیز مواد بھی اپنے ساتھ لے جاسکتا ہے چنانچہ اب اسرائیل کی فضائیہ اس طرح کے طیاروں کا مقابلہ کرنے کے لئے بھی تیاری کرے گا کیونکہ آنے والی جنگ میں ممکن ہے کہ غزہ کی پٹی بھی اس سلسلے میں کردار ادا کرنا چاہے کیونکہ غزہ کی پٹی میں حماس اس سے قبل شام کی حکومت کی مدد سے اور آج اپنی قوت کے سہارے ڈرون تیار کررہی ہے۔ یادرہے کہ شام کے صدر بشار الاسد نے ڈرون تیار کرنے کی ٹیکنالوجی حماس کے حوالے کی ہے۔فش مین نے اپنے مضمون کے آخر میں لکھا ہے: اس مسئلے کے بارے میں ابھی تک ایسے سوالات بہت ہیں جو تشنۂ جواب ہیں، تاہم یہ واقعہ ایک اہم سیکورٹی وارننگ ہے اور ایرانیوں نے لبنانیوں کے ذریعے ہمیں یہ پیغام بھیجا ہے کہ "صرف دورمار میزائل نہيں ہیں جو ہماری طرف سے تمہاری طرف آرہے ہیں بلکہ دھماکہ خیز مواد اور بموں اور میزائلوں سے لیس ڈرونز کا بھی انتظار کرو"۔

.....

/169-110

تفصیل کے لئے رجوع کیجئے:

ایک نامعلوم ڈرون اسرائیل کی فضاؤں میں، صہیونی فضا بدامنی کا شکار