ایک صہیونی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ میں 35 نہیں بلکہ 893 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں / ایک امریکی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے تک، جنگی علاقے میں اسرائیل اور امریکہ کی فضائی دفاعی صلاحیت تقریباً ختم ہو چکی تھی، جبکہ ایران محدود لیکن بڑھتی ہوئی تعداد میں زیادہ جدید میزائل استعمال کرنے لگا تھا.
مسلح افواج کے چیف آف جوائنٹ اسٹاف جنرل صہیونیوں کے خلاف ہونے والی کاروائیوں کے بارے میں کہا کہ اب تک کی گئی کارروائیاں محض انتباہی تھیں، اور اصل سزا دینے والی کاروائی جلد ہی شروع کی جائے گی۔
واضح رہے کہ برطانیہ اس جنگ میں صہیونیع ریاست کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کے ذرائع بھی صہیونیوں کی ترجمانی کرتے ہیں تاہم ان کو ناقابل انکار حقائق کا انکار کرنا ہی پڑتا ہے.
ایرانی ساختہ 'باور' فضائی دفاعی نظام، مقامی ٹیکنالوجی اور جدید صلاحیتوں سے لیس ہوکر، دشمن کی طرف کے ہوائی خطرات کو طویل فاصلے پر پہچان کر تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ نظام ملک [ایران] کی فضائی سلامتی کو یقینی بناتا ہے اور دشمن کے کسی بھی حملے کو ناکام بنا دیتا ہے۔
گرے زون ویب گاہ کے چیف ایڈیٹر میکس بلومینتھل کہتے ہیں: ایران کے میزائل، خلائی اور ڈرون پروگرام ایرانیوں کے ہاں قابل فخر اور ایران کے دفاعی اوزار ہیں، اور انہیں کبھی امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر نہیں لایا جائے گا۔
ایران کی وزارت دفاع نے اپنا جدید ترین بیلسٹک میزائل 'قاسم بصیر' کی رونمائی کی ہے، جو 1200 کلومیٹر تک مار کرتا ہے اور 2019 میں متعارف ہونے والے 1400 کلومیٹر تک مار کرنے والے شہید حج قاسم میزائل سسٹم کی ترقی یافتہ شکل ہے۔ یہ جدید گائیڈنس ٹیکنالوجی سے لیس ہے جو الیکٹرانک وارفیئر کے نرغے میں آئے بغیر، فائٹر ہینگرز جیسے چھوٹے اہداف پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔