29 ستمبر 2025 - 21:30
عصرِ نصر اللہ

عصرِ نصر اللہ (نصر اللہ کا زمانہ) ان کی بہادرانہ شہادت سے شروع ہؤا؛ وہ عصر جو عظیم فتوحات اور امت کی عزت و عظمت کا زمانہ ہے اور شکست و ذلت کے دور کا اختتام۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || امت کے مجاہد کبیر، حزب اللہ کے قائد شہید سید حسن نصر اللہ، ان کے شہید وفادار جانشین سید ہاشم صفی الدین اور عظیم کمانڈرز  — منجملہ شہید لیفٹننٹ جنرل عباس نیل فروشان   رضوان اللہ علیہم  — کے ملکوتی عروج کی پہلی برسی آ گئی۔

لبنان، ایران، عراق، یمن اور دیگر ممالک میں غم، محبت اور روحانیت سے لبریز دلوں، پختہ عزم اور اٹوٹ امید کے ساتھ عاشورائی سوگ کی طرح امت کے عظیم شہداء کی یاد منائی گئی۔ لبنان میں یہ تقریب لبنان کے وفادار عوام، محور مقاومت کے ممالک کے نمائندوں اور دنیا کے بھر کے حریت پسندوں کی وسیع پیمانے پر شرکت کے ساتھ منعقد ہوئی۔

امت کے پرجوش اجتماع اور "إنا علی العهد" (ہم ایک ہی عہد پر ہیں) کے نعرے کی متحدہ پکار نے ایک بار پھر واضح کیا کہ شہداء کا خون ایک نئے 'عصر' کے آغاز کے لئے مشعل راہ کا کردار ادا کر رہا ہے اور وہ ہے :عصرِ نصراللہ"۔

عصرِ نصراللہ کا آغاز ان کی بہادرانہ شہادت سے ہؤا۔ ایک ایسا عصر جو عظیم فتوحات اور امت کی عزت و عظمت کی بحالی کا عصر ہے اور شکست و ذلت کے دور کے اختتام کا دور۔ اگرچہ صہیونی ریاست نے طوفان الاقصیٰ کے کامیاب آپریشن کے بعد بڑے پیمانے پر جرائم کا ارتکاب کیا، لیکن زمینی حقیقت واضح ہے: پچھلے دو سالوں میں، صہیونی ریاست کوئی تزویراتی فتح حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور زور و جبر کے ذریعے مقاصد حاصل کرنے کی صہیونی کوششوں کی وجہ سے، خطے کا توازن بالآخر مزاحمت کے حق میں بدل جائے گا اور نیتن یاہو کا "عظیم تر اسرائیل" کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا"۔

مقاومت شہید نصر اللہ کی قیادت، حکمت، جرأت اور اعلیٰ کمان کی برکت سے، خطرات کو عظیم مواقع میں تبدیل کرنے اور فارمولوں کی تخلیق و تعمیر کی صلاحیت و  قابلیت منکشف کرنے میں کامیاب ہوئی اور شہید نصر اللہ کی شہادت کے بعد صہیونی ریاست پر شدید ضربیں لگائیں، اور ثابت کرکے دکھایا کہ کہ حزب اللہ زندہ، بالیدہ، بڑھتی ہوئی اور طاقتور ہوتی ہوئی، اور پر باطراوت و پر نشاط ہے حزب الل کو غیر مسلح کرنے کا امریکی-اسرائیلی منصوبہ ناکام ہو چکا ہے۔ حزب اللہ امت کے لئے نئے آفاق کھولنے اور میدان میں مزید فتوحات کے حصول کے بارے میں سوچ رہی ہے۔

عصرِ نصراللہ، ایران کے اسلامی انقلاب، ولایت فقیہ اور انقلاب اسلامی کے عظیم معمار امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کی راہنمائیوں اور شجاع و حکیم رہبر امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کی ہدایات کے درمیان گہرے نظریاتی اور عملی اور گہرے تعلق کا ثمر ہے۔ شہید سید حسن نصر اللہ عرب دنیا کے لئے تاریخی قائد، عالم اسلام کے لئے 'انقلاب اسلامی سے تعلق کا نقطہ' اور احرار عالم کے لئے عالمی استکبار اور بین الاقوامی صہیونیت کے خلاف جرأت مندانہ جدوجہد کی ابدی علامت ہیں۔

شہید سید حسن نصر اللہ کی جامع شخصیت کی تصویر کشی

شہید سید حسن نصر اللہ کی شخصیت کی تصویر کشی ـ کچھ خصوصیات کے سانچے میں ہی ـ ممکن نہیں ہے؛ وہ دین و امت کو دوبارہ زندہ کرنے والے مکتب عاشورا اور انتظار کی امید افزا اور الہام بخش ثقافت و تعلیمات کا مظہر ہیں۔

یہاں شہید سید حسن نصر اللہ کی بعض خصوصیات:

1۔ پختہ ایمان، تقویٰ اور نورانیت؛

2۔ دعا، تہجد، توسل اور مخلصانہ بندگی کا جذبہ؛

3۔ دینی غیرت عقلیت کے ساتھ؛

4۔ فیصلہ سازی میں حکمت و تدبیر؛

5۔ صداقت، ایمانداری اور اخلاص؛

6۔ بے مثال فصاحت و بلاغت اور رائے عامہ کو قائل کرنے کی انوکھی صلاحیت؛

7۔ لبنان جیسے ـ متنوع ثقافتوں، تہذیبوں اور ادیان و مذاہب پر مشتمل ـ معاشرے کو منظم و مربوط کرنے کی صلاحیت؛

8۔ علمی، معرفتی، روحانی، جہادی، ثقافتی، سیاسی اور سماجی جہتوں کا حامل ہونا؛

9۔ لوگوں سے محبت اور پیار اور مظلوموں ـ بالخصوص فلسطین اور غزہ کے لوگوں ـ کے دفاع سے دلی لگاؤ؛

10۔ تزویراتی ذہانت اور بصیرت؛

11۔ مقاومت کے اعلی مقاصد کے حصول کے لئے تزویراتی خاکہ کشی اور منصوبہ بندی؛

12۔ اہم اور فیصلہ کن فوجی کارروائیوں کی کمانڈ کرنا؛

13۔ خطے میں محور مقاومت (محاذ مزاحمت) کی نیٹ ورکنگ اور مقاومت کو مضبوط اور طاقتور بنانا؛

14۔ اختلافات کو سنبھالنا اور امت اسلامیہ کے اتحاد اور تعمیر نو پر مسلسل زور دینا۔

شہید سید حسن نصر اللہ ایک ممتاز اور تاریخی قائد و رہنما ہیں جنہوں نے مکتب عاشورا اور ولایت فقیہ کی بنیاد پر، امام موسیٰ صدر کے راستے کو گہرا اور زندہ کیا ہے۔

پچھلے ایک سال میں اس مشن کو جاری رکھنے اور شہید کی فکری اور عملی میراث کے تحفظ میں، حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے علامہ شیخ نعیم قاسم زید عزّہ کے کردار نے ثابت کیا ہے لبنان میں حزب اللہ کے سابق قائدین شہید سید عباس موسوی، شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کا مشن جاری ہے۔ آج علامہ شیخ نعیم قاسم دام عزہ، حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ حزب اللہ کی ثابت قدمی کا ستون ہے اور شہید سید حسن نصر اللہ کے مکتب کے تسلسل کو یقینی بنا رہے ہیں اور مقاومت کے تسلسل میں ہمہ جہتی اور تاریخی کردار ادا کر رہے ہیں۔

ہم اُسی عہد پر ہیں

یہ ایک عہد و پیمان ہے امت کی عزت و عظمت کے تحفظ، غزہ کے مظلوموں کے دفاع اور فلسطین کی آزادی کی خاطر مقاومت و جہاد جاری رکھنے، آنے والی نسلوں کو صہیونی ریاست پر آخری فتح کے لئے تیار کرنے، اور حضرت بقیۃ اللہ الاعظم صاحب الامر و الزمان عجل اللہ تعالی فرجہ ‌الشریف کے ظہور پر نور کے لئے ماحول سازی کا عہد و پیمان ہے۔

محور مقاومت (محاذ مزاحمت) شہداء کے خون سے اپنے عہد کی تجدید کرتا ہے اور ولایت فقیہ اور مکتب عاشورا کی پیروی کرتے ہوئے شہید سید حسن نصر اللہ اور ان کے شہید ساتھیوں کے خون کا انتقام لینے اور قدس اور سرزمین فلسطین کی آزادی ان کا مشن جاری رکھنے کے لئے مزاحمت کا پرچم بلند رکھے گا۔ 

سید حسن نصر اللہ عالم اسلام کا عظیم اثاثہ

رہبر معظم امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے 29 ستمبر 2025ع‍ کو ایک ٹیلیویژن تقریر میں، سید حسن نصر اللہ کو "عالم اسلام کا عظیم اثاثہ) قرار دیا اور فرمایا: "حزب اللہ لبنان اور اس کی قیمتی میراث اب بھی باقی ہے۔"

اور امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے حزب اللہ کے بارے میں فرمایا:

"حزب اللہ سید [حسن نصر اللہ] کی بہادری، حکمت، اور ان کے صبر و تحمل اور [اللہ پر] عجیب توکل کے بدولت پروان چڑھی؛ اس نے غیر معمولی طور پر نشوونما پائی اور صحیح معنوں میں ایک ایسی تنظیم کی شکل اختیار کی کہ ہر طرح کے مادی، تشہیراتی اور زبانی ہتھیاروں سے لیس دشمن، اس پر غلبہ نہیں پا سکا اور ان شاء اللہ پھر بھی [اس پر] غلبہ نہیں پا سکے گا۔ مرحوم جناب سید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ کو ایک ایسے موجود میں ہستی میں بدل دیا ہے۔" (7 نومبر 2024ع‍)

اور اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے:

وَالَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَلَنْ يُضِلَّ أَعْمَالَهُمْ ﴿۴﴾ سَيَهْدِيهِمْ وَيُصْلِحُ بَالَهُمْ ﴿۵﴾ وَيُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ عَرَّفَهَا لَهُمْ ﴿۶﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ ﴿۷﴾ وَالَّذِينَ كَفَرُوا فَتَعْسًا لَهُمْ وَأَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ ﴿۸﴾ (سوره محمد)

اور جو اللہ کی راہ میں قتل ہو گئے تو وہ ہر گز ان کے اعمال کو اکارت نہ کرے گا (4) وہ ان کو منزل مقصود تک جلد پہنچائے گا اور ان کے معاملات کو درست کرے گا (5) اور انہیں بہشت میں داخل کرے گا جس کا اس نے پہلے ہی تعارف کرا دیا تھا (6) اے ایمان لانے والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدمی عطا کرے گا (7) اور جنہوں نے کفر اختیار کیا تو ان کے لئے ہلاکت [اور نابودی] ہے اور اس نے ان کے اعمال کو برباد کر دیا ہے (8)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: آیت اللہ عباس کعبی

28 ستمبر 2025ع‍

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha