11 اکتوبر 2025 - 00:08
طوفان الاقصیٰ ایک امت کی پکار ہے، نہ کہ چند روزہ جنگ، حزب اللہ عراق

عراقی حزب اللہ بریگیڈز نے ایک بیان میں زور دے کر کہا کہ "طوفان الاقصیٰ" محض فوجی جھڑپ نہیں ہے، بلکہ ایک امت کی بیداری کا اعلان ہے جس نے غزہ کے عوام کے استقامت اور ان کے مقاومت و مزاحمت کے ذریعے دنیا پر ثابت کیا کہ عزت و وقار مقاومت سے حاصل کیا جاتا ہے، نہ کہ التجا اور سمجھوتے سے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ عراق کے حزب اللہ بریگیڈز (کتائب حزب اللہ) نے اس بیان میں کہا کہ "طوفان الاقصیٰ" کوئی چند روزہ جنگ نہیں ہے، بلکہ ایک ایسی امت کی پکار ہے جس نے تاریخ کے خواب کو پریشان کر دیا۔ کچھ مرد گولیوں اور "اللہ اکبر" کے نعروں کے درمیان مرد انگڑائی لے کر اٹھے تاکہ غزہ کے عوام کی استقامت اور ان کے جہاد و مقاومت کے عنوان کے ساتھ لکھ دیں کہ "عزت بھیک سے نہیں ملتی، بلکہ اسے زور سے حاصل کیا جاتا ہے۔"

وہ ضرب جس نے صہیونی شَکِست ناپذیری کا افسانہ باطل کر دیا  / وہ بھونچال جس نے دنیا کو جگا دیا - 3

عراق کے کتائب حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا: "فلسطینی عوام اور ان کی باعزت مزاحمت نے ثابت کیا کہ مستکبر سامراجیوں کے سامنے کوئی بھی چيز ناممکن نہیں ہے، اور حقوق کو مقاومت و مزاحمت اور استقامت کے ذریعے واپس لیا جا سکتا ہے۔

کتائب حزب اللہ نے اعلان کیا کہ "دشمنوں نے اپنے تمام مجرمانہ ہتھکنڈے استعمال کر لئے، مگر فلسطینی عوام ـ بدستور ـ اپنی زمین پر ڈٹ گئے؛ مقاومت میدان میں قائم ہے اور ہتھیار زمین پر نہیں رکھے گئے۔ اس طرح انہوں نے دنیا کو دکھا دیا کہ چاہے جنگ کتنی ہی طویل ہو، 'محورِ خیر' (نیکی کا محور یا محاذ) آخرکار فتح یاب ہوگا اور وہ دن ضرور آئے گا جب سارا فلسطین آزاد ہو جائے گا۔"

بیان میں کہا گیا ہے کہ "قیدیوں کو آزاد کرنے، مزاحمت کی کارروائیاں روکنے یا عوام کا عزم توڑنے میں صہیونی فوج کی ناکامی نے اس ریاست کو جنگ بندی پر مجبور کیا ہے؛ نہ کی رحمدلی یا امن پسندی نے۔ دشمن نے جنگ بندی کا اعلان کیا اس لئے کہ مایوس ہو گیا ہے، اسے شکست ہوئی ہے؛ جو کچھ وہ کہہ رہا ہے وہ صرف اس 'جھوٹے غرور' کی وجہ سے، جس کے پیچھے وہ چھپ کر رہا کرتا ہے۔"

حزب اللہ بریگیڈز نے اعلان کیا کہ "یہ شکست دشمنوں کو ان کے مکروفریب پر مبنی خبیثانہ منصوبوں پر نظرثانی کرنے پر مجبور کر رہی ہے، اور انہیں توقع ہے کہ شاید وہ اپنی چالاکی اور عیاری سے وہ کچھ حاصل کر لیں جو وہ میدان جنگ میں کھو چکے ہیں؛ چنانچہ 'محورِ خیر' پر لازم ہے کہ وہ ہمیشہ چوکس اور بیدار رہے، کیونکہ دشمن جب ایک محاذ پر ناکام ہو جاتا ہے تو وہ جنگ کو دوسرے محاذ پر منتقل کر دیتا ہے تاکہ وہ اپنی شکست کو سیاسی فریب اور دھوکے کی آڑ میں چھپا سکیں۔"

واضح رہے کہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد بھی صہیونی عہد شکنی کا سلسلہ اگرچہ جاری رہا لیکن اس پر عملدرآمد کا آغاز ہو چکا ہے، اور فلسطین کے بہادر اور خوددار فرزند اپنے گھروں کی طرف واپس روانہ ہو گئے ہیں، گوکہ ان میں سے زیادہ تر فلسطینیوں کے گھر صہیونی جرائم کا شکار ہوکر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، لیکن آج کے بیدار و ہوشیار اور بہادر فلسطینی اپنے گھر کے ملبے کو بیرون ملک بنگلوں پر ترجیح دیتے ہیں، اور وہ ملبہ اٹھا کر اپنا گھر تعمیر کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha