بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، انصاراللہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد الفرح نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ کے لیے پیش کردہ منصوبہ عملی طور پر قابلِ اجرا نہیں اور اس کا اصل مقصد حماس کو کنارے لگانا اور مزاحمتی گروہوں پر ذمہ داری ڈالنا ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق محمد الفرح نے کہا کہ یہ منصوبہ عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف غصے کو کم کرنے اور فلسطینی عوام کے ساتھ بین الاقوامی یکجہتی کو کمزور کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے تنقید کی کہ منصوبہ حماس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اس کی طاقت و موقف کم کرنے کی کوشش ہے۔
اس رپورٹ میں ذکر ہے کہ متعدد ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ، جنہیں بعض ذرائع میں جنگ بندی کے لیے کوشش کرتے دکھایا گیا ہے، بنیامین نتانیاهو پر جنگ بند کروانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ امریکی نمائندے اور قریبی مشیروں نے بھی نتانیاهو سے رابطے کیے، جبکہ امریکی اور بین الاقوامی میڈیا نے ٹرمپ کی ایک نئے امن نقشے کی خبریں شائع کی تھیں۔
اس دوران حماس کے ایک سینئر رہنما محمود مرداوی نے الجزیرہ کو بتایا کہ حماس اور دیگر فلسطینی گروہوں تک اس منصوبے کی باضابطہ کاپی نہیں پہنچی۔ مرداوی نے کہا کہ اعلان سے قبل انہیں منصوبے کے بارے میں معلومات نہیں تھیں اور موجودہ نکات اسرائیل کی خواہشات کے قریب محسوس ہوتے ہیں۔ انہوں نے منصوبے کو مبہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی منصوبہ فلسطینیوں کو اپنی تقدیر کے تعین کا حق نہ دے اور انہیں قتل و نسل کشی سے محفوظ نہ رکھے تو وہ قبول نہیں کریں گے۔
محمود مرداوی نے مزید کہا کہ مزاحمت کا ہتھیار جارحیت کے لیے نہیں بلکہ آزادی اور خودمختاری کے حصول کے لیے ہے اور وہ کسی بھی ایسی شق سے متفق نہیں ہوں گے جو فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو نظر انداز کرے۔
آپ کا تبصرہ