1 نومبر 2025 - 13:15
ہر نیا سمجھوتہ، اسرائیل کو بری کرنے کے مترادف ہے، شیخ نعیم قاسم

حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے اپنے خطاب میں جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اس کے ساتھ نئے سمجھوتے کو مسترد کیا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے جمعہ (31 اکتوبر2025ع‍) کے روز حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل، شیخ نعیم قاسم نے زرعی، مال مویشی اور دستکاری مصنوعات کے میلے  "میرے سرزمین کے بازار" کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: جو لوگ بازار میں شرکت کرتے ہیں، وہ اسی سرزمین کے باشندے ہیں، جو لوگ جنوبی لبنان میں پلٹ کر آتے ہیں اور جو لوگ اگلے مورچوں میں اپنے ٹھکانوں کو بہادری سے محفوظ رکھتے ہیں اور اپنی زمینوں میں فصل کاٹتے ہیں، سب اس ملک کے شہری ہیں۔

انھوں نے کہا: جو لوگ فرنٹ لائن کی حدود میں زیتون چنتے ہیں، حقیقی حکمران ہیں جو اپنی سرزمین میں لبنان نامی واحد ملک سے جڑے ہوئے ہیں۔ زراعتی جہاد کی بنیاد شہید سید حسن نصر اللہ نے رکھی ہے، جس کا مقصد بیرونی دباؤ کے مقابلہ میں مزاحمت کرنا اور اپنے اندرونی وسائل پر انحصار کرنا ہے اور ہمیں افسوس ہے کہ لبنانی حکومت زراعت کے شعبے کی حمایت نہیں کرتی، زراعت کے فروغ کے لئے حکومت کی طرف سے حمایت کا طریقہ کار وضع ہونا چاہئے۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا: سید نصر اللہ کے شروع کردہ زرعی اور صنعتی جہاد کا مقصد بیرونی دباؤ کا مقابلہ کرنا اور اپنے وسائل پر انحصار کرنا ہے۔ ہمیں حکومت کی طرف سے زرعی شعبے کی عدم حمایت پر افسوس ہے۔ پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے حمایتی طریقہ کار قائم کرنا ضروری ہے، جیسا کہ "جہاد البناء" فاؤنڈیشن کر رہی ہے، وہی فاؤنڈیشن جو سید المقاومہ کی یادگار ہے۔

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا: کسانوں اور خریداروں کے درمیان دلالوں اور اڑھتیوں کی تعداد کم کرنے کے لئے مناسب مارکیٹنگ ضروری ہے۔

انھوں نے کہا: امریکہ کا دعوی ہے کہ وہ لبنان کے ان مسائل حل کرنے کے لئے کوشاں ہے لیکن وہ ایک غیرجانبدار ثالث نہیں ہے بلکہ جارحیت اور جارحیت کا دائرہ پھیلانے کا حامی ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ جب بھی امریکی ایلچی کے دورہ مقبوضہ فلسطین کا اعلان ہوتا ہے، لبنان پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور صہیونی ریاست کے جارحانہ حملوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے دہشت گرد صہیونی ریاست کے تئیں امریکی جانبداری کے بارے میں کہا: ہم پوچھتے ہیں کہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد لبنان پر 5000 مرتبہ صہیونی حملوں اور جنگ بندیوں کی خلاف ورزیوں کے بارے میں امریکہ کا موقف کیا ہے؟ امریکہ اس جنگ بندی کے تحفظ کے ضامنوں میں سے ہے لیکن وہ ہر بار صہیونی حملوں کے لئے جواز پیش کرتا ہے! دشمن کے ہاتھوں ایک اہلکار اور دیگر سویلین شہیدوں کے قتل پر امریکہ کا موقف کیا ہے؟

انھوں نے کہا: ہمیں خوفزدہ کرنے کی کوششیں، ہماری مقاومت و استقامت پر مبنی موقف کو تبدیل نہیں کر سکتیں۔ ہم ہتھیار ڈالنے اور شکست تسلیم کرنے والے نہیں ہیں، اور کبھی بھی سر تسلیم خم نہیں کریں گے۔ اسرائیل قبضہ تو کر سکتا ہے لیکن ہماری سرزمین پر اپنا قبضہ جاری نہیں رکھ سکتا۔

شیخ نعیم قاسم نے لبنانیوں سے مخاطب ہوکر کہا: ہمیں آپ سے حمایت کی توقع نہیں ہے، لیکن پیٹھ میں خنجر سہنے کی توقع بھی نہیں رکھتے اور اسرائیل کے مفادات کے تحفظ کی توقع بھی نہیں رکھتے۔ لبنانی حکومت ملک کی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کی پہلی ذمہ دار ہے۔ ہم کسی کی ذمہ داری اور کردار نہیں سنبھالنا چاہتے، اور جو کوئی اس کے برعکس ہمارے خلاف کوئی الزام عائد کرتا ہے، اُسے اپنے الزامات سے باز رہنا چاہئے۔

انھوں نے صدر جوزف عون کے حالیہ اعلان کو سراہا اور کہا کہ صدر کی فوج کو یہ ہدایت کہ 'اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرے'، ایک ذمہ دارانہ موقف ہے، یہ وہی چیز ہے جس پر ملکی پالیسیوں کو استوار ہونا چاہئے۔

انھوں نے لبنانی عوام سے اپیل کی کہ صدر کے اس موقف کو مضبوط کریں اور ہم حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ فوج کے لئے عوامی حمایت کے لئے ایک منصوبہ تیار کرے تاکہ وہ دشمن کا مقابلہ کر سکے۔ ہم قومی یکجہتی کے ذریعے اپنی سرزمین واپس لیں گے۔ مقاومت کا مقصد وطن کی آزادی ہے، جبکہ دشمن کا مقصد قبضہ ہے۔ لبنان میں ہر شخص ذمہ دار ہے۔

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا: اسرائیل کو اس سمجھوتے پر عمل کرنا چاہئے جس پر لبنان نے عملدرآمد کیا ہے، ہر نیا سمجھوتہ اسرائیل کو اس کے جرائم اور جارحیتوں اور خلاف ورزیوں سے بری کرنے کے مترادف ہے اور اس کی نئی جارحیتوں کے لئے راستہ کھول دیتا ہے۔

انھوں نے کہا: ہم اپنی سرزمین کو قومی اتحاد کے ذریعے دشمن سے واپس لیں گے، جو بھی مزاحمت کرتا ہے وہ اپنی سرزمین کو واپس لے لیتا ہے اور جو سمجھوتے کرتا ہے وہ اسے کھو دے گا۔

شیخ نعیم قاسم نے زور دے کر کہا: جو لوگ طائف معاہدے پر عمل کرنا چاہتے ہیں، وہ اس کے کچھ حصوں کو منتخب اور دوسرے حصوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ بنیادی مقصد سرزمین کی آزادی ہے۔ سرزمین ایک نعمت ہے اور ہمیں اس کے محافظ ہیں۔ اسے محفوظ رکھنا اور اسے زندہ کرنا ایک فرض ہے۔

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے واضح کیا: لبنانی عوام ہی اس ملک کے مستقبل کے مالک ہیں۔ مقاومت لبنان کی طاقت ہے جسے محفوظ رکھنا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha