اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا
تاریخ کا سوال: عرب حکمرانو! تم نے امریکیوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کئے، غزہ والوں کے لئے قبریں تیار کیں، کیا مشرق وسطیٰ کی سفارت کاری یہی تھی؟
آل ثانی کی امریکہ نوازی کے کچھ حقائق
سب سے پہلا اور اہم کام جو امیر قطر تمیم بن حمد آل ثانی نے غزہ میں بچوں کی بھوک و افلاس اور قتل عام کو نظرانداز کرکے بادشاہ سلامت کی آمد سے پہلے ہی ان کے لئے انجام دیا یہ تھا کہ انھوں نے ایک چارسو ملین ڈالر کا لگژری طیارہ ـ جس کو فضائی محل بھی کہا جاتا ہے ـ انہیں پیش کر دیا۔ جس نے دنیا بھر کے عالمی ذرائع ابلاغ، دنیا بھر کے حکومتی حلقوں اور حتی کہ امریکی کانگریس تک کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔
قطر کو 1.2 ٹریلین ڈالر کے "تاریخی سمجھوتے" کے بارے میں وائٹ ہاؤس کی فیکٹ شیٹ
میں وائٹ ہاؤس نے قطر کو 1.2 ٹریلین ڈالر کے "تاریخی سمجھوتے" کے بارے کی ایک فیکٹ شیٹ دی ہے جس کا خلاصہ درج ذیل ہے:
ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے 'تجارتی دورے' کے موقع اس ریاست کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں جو کہ 12 کھرب ڈالر کے سودوں پر منتج ہوگا۔ نیز ٹرمپ نے قطر کے ساتھ 243 ارب اور پچاس کروڑ ڈالر کے اقتصادی سمجھوتوں کا انکشاف کیا ہے جن میں بوئنگ کمپنی اور قطر ایئر ویز کو بوئنگ طیاروں نیز GE ایرواسپیس انجنوں کی فروخت شامل ہے۔
ٹرمپ نے دوبارہ صدر بننے کے بعد اندرونی پیداوار میں اضافے کے اپنے نعرے کے تحت اب تک کئی ٹریلین ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری کو یقینی بنایا ہے اور قطر نے بھی امارات اور سعودی عرب کی طرح ٹرمپ کی اس کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے، جبکہ غزہ پر قحط مسلط کیا گیا ہے اور غزاویوں کے لئے ہر روز سینکڑوں جنازے اٹھانا پڑے رہے ہیں۔
سمجھوتوں کا خلاصہ:
بوئنگ اور جی ای ایرو اسپیس کو قطر ایئرویز سے ایک تاریخی آرڈر موصول ہوا ہے، جس میں 210 بوئنگ 787 ڈریم لائنر اور 777X طیارے خریدنے کے لیے $96 ارب کا معاہدہ شامل ہے، یہ تمام طیارے GE ایرو اسپیس انجنوں سے لیس ہیں۔ یہ بوئنگ کمپنی کی تاریخ میں چوڑی باڈی والے طیاروں نیز بوئنگ 787 طیاروں کا سب سے بڑا آرڈر ہے جس کے بدولت، امریکہ میں چار لاکھ امریکیوں کو ملازمت فراہم ہوگی اور پیداوار سے ترسیل تک کے دور میں 10 لاکھ افراد کے لئے ملازمت فراہم ہونگے۔
امریکی کمپنی McDermott کی قطر انرجی کے ساتھ وسیع شراکت داری ہے اور وہ اس ملک کے ساتھ 8.5 ارب ڈالر کے توانائی کے سات منصوبوں پر عمل درآمد کر رہی ہے۔
امریکی کمپنی Parsons کو 97 ارب ڈالر کے 30 منصوبے ملے ہیں جس سے کمپنی کے نمو میں زبردست اضافہ ہؤا ہے اور پورے امریکہ میں ہزاروں ملازمتوں کی پشت پناہی ممکن ہوئی ہے اور جدید انجنیئرنگ میں امریکہ کے قائدانہ کردار کو تقویت پہنچی ہے۔
امریکی کمپنی کوانٹم (Quantinuum) نے اہم قطری کمپنی الربّان کمپنی (Al Rabban Capital) کے ساتھ جدید کوانٹم ٹیکنالوجیز اور انسانی وسائل کی ترقی کے شعبے میں ایک ارب ڈالر کی مشترکہ سرمایہ کاری کرے گی۔ یہ سمجھوتہ دونوں ملکوں میں ملازمتوں کی حمایت کرے گا اور جدید الظہور ٹیکنالوجیز میں امریکہ اور قطر کی قائدانہ پوزیشن کو تقویت پہنچائے گا۔
یہ سمجھوتے ٹرمپ کے امریکہ-قطر سیکورٹی پارٹنرشپ کے فریم ورک کے اندر قطر کی دفاعی سرمایہ کاری کو تیز کرنے کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں، یہ ایک ایسا اقدام ہے جو قطر کی علاقائی تسدیدی صلاحیت (Regional Deterrence) کو تقویت پہنچانے کے ساتھ ساتھ امریکی دفاعی صنعت کو فروغ دے گا۔
قطر امریکہ دافعی معاہدے
دو طرفہ معاہدوں کے ذیل میں قطر امریکی دفاعی صنعت کی دو برتر کمپنیوں سے فوجی سازوسامان خریدے گا۔
ریتھیون (Raytheon) کمپنی نے قطر کے ساتھ ایک ارب ڈآلر کے سمجھوتے پر دستخط کئے جو اس ریاست کو ڈرون طیاروں سے نمٹنے کے لئے ضروری وسائل فراہم کرے گی۔ اس سمجھوتے پر امریکہ اور قطر کی حکومتوں نے دستخط کئے۔ سمجھوتے کے تحت قطر امریکی سسٹم سیستم FS-LIDS کا پہلا بین الاقوامی خریدار بنے گا۔
یہ معاہدہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں انتہائی ہنر مند مینوفیکچرنگ اور انجینئرنگ ملازمتوں کی حمایت کرتا ہے اور جدید دفاعی ٹیکنالوجیز میں امریکی قیادت کو مضبوط کرتا ہے۔
یہ معاہدے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں انتہائی ہنرمند مینوفیکچرنگ اور انجینئرنگ ملازمتوں کی حمایت کرتا ہے اور جدید دفاعی ٹیکنالوجیز میں امریکی قیادت کو مضبوط کرتا ہے۔
امریکی کمپنی جنرل ایٹامکس (General Atomics) نے قطر کے ساتھ MQ-9B ڈرونز سسٹم کی فروخت کے سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں جس کے عوض قطر امریکہ کو دو ارب ڈالر ادا کرے گا۔ اس معاہدے پر دو حکومتوں نے دستخط کئے۔ MQ-9B ایک جدید کثیر جہتی ڈرون ہے جو مکمل طور پر امریکی مصنوعات سے لیس ہے۔ یہ معاہدہ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور قطر کی مسلح افواج کو ترقی دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ [واضح رہے کہ یمن نے اس قسم کے 22 ڈرون مار گرائے ہیں]۔
امریکہ نے [گویا اسرائیل کی لامحدود خدمت کی خاطر لامحدود تجارت کو ممکن بنانے کے لئے] قطر کے ساتھ لیٹر آف انٹینٹ یا ایل او آئی، (Letter of Intent [LOI]) [1] پر بھی دستخط کئے ہیں۔ یہ سند 38 ارب ڈالر کی ممکنہ سرمایہ کاری کی توقع پر بھی مشتمل ہے۔
امریکہ اور قطر کے درمیان طویل عرصے سے تجارت اور اقتصادی روابط کے سلسلے میں طویل عرصے سے تعاون پایا جاتا ہے اور ان کے درمیان ایوی ایشن، اہم انفراسٹرکچر، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اور مشاورتی خدمات کے شعبوں میں طویل مدتی معاہدے موجود ہیں۔
سنہ 2024 میں امریکہ کا قطر کے ساتھ 2 بلین ڈالر کا تجارتی سرپلس تھا اور اس نے 2003 سے اس ریاست کے ساتھ مثبت تجارتی توازن ـ اپنے حق میں ـ برقرار رکھا ہے۔
سنہ 2024 میں کل دو طرفہ تجارت 5.64 ارب ڈالر تھی، جس میں 3.8 ارب ڈالر امریکی برآمدات اور قطر سے 1.8 ارب ڈالر کی درآمدات شامل ہیں۔
سنہ 2023 میں امریکہ میں قطر کی نئی سرمایہ کاری 3.3 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جو ہوٹلوں اور سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، جدید مینوفیکچرنگ، مالیاتی خدمات اور تیل اور گیس جیسے شعبوں پر مرکوز تھی۔
قطر اب تک امریکہ میں سیاحت، مالیاتی خدمات، ٹیکنالوجی، صحت کی دیکھ بھال اور توانائی جیسے شعبوں میں نمایاں سرمایہ کاری کر چکا ہے اور اگلے پانچ سالوں میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
قطر کی سرمایہ کاری کئی ملین امریکیوں کے لئے اعلیٰ معاوضے والی ملازمتیں پیدا کرنے، امریکی برآمدات بڑھانے، اور تحقیق اور ترقی کے بجٹ میں اضافہ کرنے میں مدد دیتی ہے۔
دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ثابت شدہ ذخائر کے ساتھ، قطر نے امریکی توانائی کے بنیادی ڈھانچے میں وسیع سرمایہ کاری کی ہے جو براہ راست امریکہ کے لئے پرامن توانائی اور گھریلو صنعت کی پائیداری میں ممد و معاون ہے۔
دوحہ غیر ملکی فوجی فروخت میں امریکہ کا 12 واں سب سے بڑا شراکت دار ہے اور اس نے اس سلسلے میں فعال معاملات میں 26 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔
امریکی معیشت اور صنعت میں قطر کی وسیع سرمایہ کاری نے دونوں ممالک کی بالخصوص امریکہ کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ همچنین انتخاب راهکارهای صنعتی ایالات متحده توسط قطر، با هدف راهبردی آمریکا برای افزایش حضور صنعتی خود در منطقه خلیج و فراتر از آن همراستا است.
قطر نے کا امریکی صنعتی حکمت عملیوں کی پیروی کی ہے جو امریکی تزویراتی ہدف کے عین مطابق ہے، جو خلیج فارس کے خطے اور اس سے باہر اپنی صنعتی موجودگی کو بڑھانے کے درپے ہے۔
۔۔۔۔۔
بالکل یکطرفہ سودے، صرف یکطرفہ مفاد، یعنی یہ عرب بادشاہتیں خودمختار نہیں ہیں۔
محمد بن سلمان نے انتہائی فخر کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہا: ہم نے ٹرمپ کے دورے میں 20 لاکھ امریکی شہریوں کے لئے روزگار فراهم کیا!
ایسا جملہ کہہ دیا ہے سعودی ولی عہد نے جو اگرچہ بادی النظر میں کسی ملک کی معاشی قوت اور سیاسی اثر و رسوخ کی علامت ہو سکتا ہے لیکن یہ جملہ اپنی گہرائی میں اس تلخ حقیقت کے اعتراف کے سوا کچھ بھی نہیں ہے کہ "ہم [عرب حکمران یا ہم جیسے دوسرے اسلامی ممالک کے حکمران] عالمی طاقتوں کے مفادات کو ترجیح دیتے ہیں، خواہ اس کی قیمت خطے کے مظلوم عوام کے مصائب میں اضافہ کیوں نہ ہو۔
سوال بڑا سادہ سا ہے:
تم نے غزہ کے لئے کیا کیا ہے؟
تم نے کیا کیا ہے
ان بچوں کے لئے جو ہر شب توپوں اور میزائلوں کے دھماکے سن کر سوتے ہیں، اور ان میں سے بہت سے کبھی بھی نہیں جاگتے؟
ان ماؤں کے لئے جو ہر روز اپنے بچوں کے بے جان جسموں کو ملبے سے نکال کر دفنا دیتی ہیں؟
ان مریضوں کے لئے جو بجلی، صاف پانی اور دوا کے بغیر موت کا انتظار کر رہے ہیں غزہ کے نیم ویراں ہسپتالوں میں جنہیں مزید شفاخانہ نہیں کہا جا سکتا!
ان غزاویوں کے لئے جن کے گھر، اسکول اور امیدیں امریکی ساختہ اور ٹرمپ کے ارسال کردہ بم اور میزائل لگنے سے جل کر راکھ ہو گئیں؟
تم کھربوں ڈالر کے معاہدوں کے ذریعے امریکی معیشت کا پھیہ گھماتے ہو، اور اس پر فخر کرتے ہو اور ٹرمپ کے لئے عرب مسلم لڑکیاں نچاتے ہو، کیا تمہیں غزہ میں موت کا رقص بھی نظر آ رہا ہے اور کیا تم نے اب تک غزہ کے لئے امداد کا ایک ٹرک بھیجا ہے؟
غزہ میں ہر روز انسانیت کُش جرائم کا ارتکاب ہو رہا ہے کیا صرف ایک بار ان کی خاطر تمہاری آواز دنیا میں گونجی ہے؟
اے عرب دنیا کے کند ذہن حکمرانو! جنہیں کند ذہن سمجھ کر ہی ٹرمپ ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ایران سے ڈرانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے، جان لو کہ تاریخ کسی بادشاہ کے بارے میں سنہری محلات کی کسوٹی پر نہیں پرکھا کرتی بلکہ اس کے بارے میں اس کے موقف اور ظلم و ستم کے خلاف اس کے "اظہار حق" کو نظر میں رکھ کر فیصلہ کرتی ہے۔
شاید آج مہمل و بے معنی ذرائع ابلاغ اور ان کے لفافہ خور کرتے دھرتوں کی مجرمانہ خاموشی ـ اور نفرت انگیز مسکراہٹوں ـ اور سفارت بازیوں کے شور میں یہ صدا نہ سنی جائے، لیکن کل کی نسلیں بے رحمانہ انداز سے پوچھیں گی:
جس وقت غزہ جل رہا تھا تم کہاں تھے، اور کس کے ساتھ کن سودے بازیوں میں مصروف تھے؟
کیا تم نے جلتے ہوئے خیموں میں قتل ہوتے ہوئے انسانوں کے لئے کوئی اقدام کیا یا ان کے یہودی قاتلوں کی دوستی میں مگن رہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایمان والوں کے شدید ترین [بدترین] دشمن
"لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا؛ [2]
تم ایمان والوں کا سب سے زیادہ سخت دشمن یہودیوں کو پاؤگے اور ان کے جو مشرک ہیں"۔
کفار کو مدد بہم پہنچانا
فَلَا تَكُونَنَّ ظَهِيرًا لِلْكَافِرِينَ؛ [3]
تو تم ہرگز ہرگز کافروں کی پشت پناہ نہ بنو"۔
"أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ نَافَقُوا يَقُولُونَ لِإِخْوَانِهِمُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَئِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَلَا نُطِيعُ فِيكُمْ أَحَدًا أَبَدًا وَإِنْ قُوتِلْتُمْ لَنَنْصُرَنَّكُمْ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ؛ [4]
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو منافق ہیں، اہل کتاب [یہود و نصاریٰ) میں سے اپنے بھائی بندوں سے کہتے ہیں کہ اگر تمہیں نکال دیا گیا تو ہم بھی ضرور بضرور تمہارے ساتھ نکلیں گے، اور تمہارے خلاف کسی کے فرمان کی اطاعت ہرگز نہیں کریں گے اور اگر وہ [مسلمان] تم سے لڑے تو ہم تمہاری مدد کریں گے، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
1228 کلمه
[1]۔ ایک "لیٹر آف انٹینٹ" (Letter of Intent [LOI]): یا "مفاہمت کا خط کا خط" ایک رسمی خط ہے جس میں دو یا دو سے زیاد فریق (عام طور پر خریدار اور بیچنے والے) کاروباری لین دین اور دوسرے شعبوں میں تعاون کا اپنا ارادہ بیان کرتے ہیں۔ یہ ابتدائی پیشکش کی طرح کام کرتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، ایک LOI ایک ابتدائی دستاویز ہے جو اہم معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے لین دین کی ذمہ داریوں اور اہم تفصیلات کا خاکہ پیش کرتی ہے۔۔۔ اس دستاویز میں اہداف کے کلیدی شرائط اور شرائط بیان کی جاتی ہیں۔
[2]۔ سورہ مائدہ، آیت 82۔
[3]۔ سورہ قصص، آیت 86۔
[4]۔ سورہ حشر، آیت 11۔
آپ کا تبصرہ