11 جون 2025 - 14:03
مآخذ: ڈان نیوز
مقبوضہ فلسطین: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، ڈرون حملہ، امداد کے متلاشی 25 فلسطینیوں سمیت 29 شہید

اسرائیلی افواج نے فائرنگ کرکے امداد کے متلاشی کم از کم 25 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے، یہ واقعہ غزہ شہر کے جنوب میں نام نہاد نیٹرازیم کوریڈور کے قریب خوراک کی تقسیم کے مقام پر پیش آیا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ | قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جنوبی غزہ میں خان یونس شہر کے شمال میں القرارہ قصبے کے قریب الواقع المواسی علاقے میں اسرائیلی ڈرون حملے میں بے گھر افراد کے خیمے کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 4 فلسطینی شہید ہوئے۔

اسرائیل نے غزہ جانے والی امدادی کشتی کو روکنے کے بعد اس پر سوار 12 کارکنوں میں سے 4 کو ملک بدر کر دیا ہے، جن میں سویڈن کی مہم چلانے والی گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں، دیگر 8 کارکنوں کو اسرائیل چھوڑنے سے انکار پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم 55 ہزار فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 27 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تقریباً ایک ہزار 139 اسرائیلی آبادکار مارے گئے تھے، اور 200 سے زائد افراد کو حماس نے قید کر لیا تھا۔

فلسطینی ریاست ہماری زندگی میں ممکن نہیں، امریکی سفیر

اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے دعوی کیا کہ فلسطینی ریاست کا قیام ’ہماری زندگی میں ممکن نہیں‘۔

مائیک ہکابی پرجوش ایوینجلیکل عیسائی اور اسرائیلی بستیوں کے پھیلاؤ کے زبردست حامی ہیں، انہوں نے کہا کہ ’شک ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکی خارجہ پالیسی کا ہدف ہو‘۔

بلوم برگ نیوز کے ایک نشریاتی ادارے نے ان سے پوچھا کہ کیا فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکہ کا مقصد ہے، تو انہوں نے کہا کہ ’مجھے ایسا نہیں لگتا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جب تک کچھ اہم ثقافتی تبدیلیاں نہ ہوں، ایسا ممکن نہیں ہے‘، ان کا کہنا تھا کہ ایسی تبدیلیاں ’ہماری زندگی میں شاید ممکن نہ ہوں‘۔

ہکابی اس سے پہلے فلسطینی شناخت کے تصور پر بھی سوال اٹھا چکے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ واقعی ’فلسطینی‘ جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔

دنیا کی توجہ غزہ پر مرکوز رہنی چاہیے، گریٹا تھنبرگ

فلسطین میں امداد پہنچانے کے لیے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن گریٹا تھنبرگ اسرائیل سے ملک بدری کے بعد سویڈن واپس پہنچ گئیں۔

تھنبرگ، 12 کارکنوں اور صحافیوں کے اُس گروپ میں شامل تھیں جنہوں نے غزہ جانے والی ایک انسانی ہمدردی کی امدادی کشتی پر سفر شروع کیا تھا، اب اپنے آبائی ملک سویڈن واپس پہنچ چکی ہیں، یہ کشتی اسرائیل نے اپنی تحویل میں لے لی تھی، جس کے بعد تھنبرگ کو منگل کے روز ملک بدر کر دیا گیا تھا۔

تھنبرگ نے پیرس کے راستے ہوائی سفر کیا اور منگل کی رات تقریباً 10:30 بجے اپنے وطن پہنچیں، وہاں تقریباً 30 جوشیلے حامیوں نے ان کا استقبال کیا، جو فلسطینی پرچم لہرا رہے تھے اور فلسطین زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے، جب کہ میڈیا کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

گریٹا تھنبرگ نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ اُس نے انہیں اور کشتی ’مدلین‘ پر موجود دیگر افراد کو عالمی سمندر سے ’اغوا‘ کیا اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا، انہوں نے زور دیا کہ دنیا کی توجہ غزہ میں فلسطینیوں کی حالت زار پر مرکوز رہنی چاہیے۔

قانونی حقوق کی تنظیم عدالہ کے مطابق وہ 12 رکنی عملے میں شامل 4 افراد میں سے ایک تھیں جنہوں نے ملک بدری کی شرائط کو قبول کیا، باقی 8 افراد کو اسرائیلی حراستی نظرثانی ٹربیونل کے سامنے پیش کیا گیا ہے تاکہ ان کے خلاف جاری حراست کے احکام کا جائزہ لیا جاسکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha