27 اپریل 2025 - 09:38
امریکی سطوت یمن میں بھی برباد ہو گئی + تصاویر

لبنان، عراق اور افغانستان میں امریکیوں کی کوئی عزت نہ رہی تھی کہ اب عزت و کرامت اور مقاومت کے ملک یمن میں اس کی  بچی کھچی ساکھ برباد ہو کر رہ گئی۔ یمن ڈیڑھ مہینوں سے امریکی اور برطانوی حملوں کے نشانے پر ہے، یہاں تک کہ امریکہ کے نرگسی سربراہ نے یہاں تک بھی ارشاد کیا کہ "یمن بحیرہ احمر میں مزید کوئی امریکی جہاز نہیں ڈبوئے گا"، لیکن یمن کی فوج اور انصار اللہ کے حملے بدستور جاری ہیں، امریکی اور اسرائیلی اہداف بدستور نشانہ بن رہے ہیں،  امریکی جو انصار اللہ کو لالچ دلانے اور بڑی رقوم بطور امداد دینے کے وعدوں کے بعد اب فوجی جارحیت میں بھی ناکام ہو چکے ہیں،  اور اب صرف ایک آپشن واشنگٹن کے سامنے ہے: "ٹرمپ کے مغربی ایشیا کے دورے سے پہلے پہلے یمن کے خلاف جارحیت کا خاتمہ"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | صنعاء حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں پر چھ ہفتوں سے جاری بھاری امریکی حملوں کے باوجود یمنی فوج اور انصار اللہ نہ صرف بحری کاروائیوں میں مصروف ہیں بلکہ مقبوضہ فلسطین میں بھی اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں یہاں تک کہ غزہ پر صہیونی جارحیت اور غزہ کا ظالمانہ محاصرہ مستقل طور پر ختم ہو جائے۔

امریکی سطوت یمن میں بھی برباد ہو گئی + تصاویر

گذشتہ شب الجزیرہ چینل پر "یمن پر امریکی حملے اور یمن کی مسلسل جاری میزائل اور ڈرون کاروائیاں" ایک راؤنڈ ٹیبل کا موضوع بحث تھیں:

الجزیرہ کے سینیئر محقق ڈاکٹر لقاء مکی نے اس موقع پر کہا: امریکہ انصار اللہ کے خلاف کاروائیوں میں ناکام ہو چکا ہے۔ کاروائی کے دوسرے مرحلے کے آغاز میںبے بسی اور فوجی کاروائیاں روکنے کا منظرنامہ، اس ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ اس بحران میں بند گلی میں پھنس چکے ہیں اور واضح ہو چکا ہے کہ ان کے مقررہ اہداف حقیقت پسندانہ نہیں تھے۔۔۔ امریکہ زبردست فوجی صلاحیتوں کے باوجود ایک مقاومتی تنظیم کے مقابلے میں شکست کھا گیا ہے نہ کہ ایک باضابطہ حکومت کے مقابلے میں۔

امریکی سطوت یمن میں بھی برباد ہو گئی + تصاویر

دوسری طرف سے فوجی اور تزویراتی امور کے ماہر کرنل "الیاس حنا" نے کہا: اگرچہ جنگ کے فریقین کو نقصان پہنچا ہے لیکن سب سے بڑا نقصان امریکہ کی ساکھ کو پہنجا ہے۔ ٹرمپ نے ایک طرف سے اعلان کیا تھا کہ "انتخابات میں کامیابی کے ساتھ ہی بیرونی جنگوں سے علیحدگی اختیار کریں گے"، لیکن انھوں نے منتخب ہونے کے بعد خطے میں اپنی کاروائیوں کو مزید توسیع دی اور یمن پر وسیع پیمانے پر حملے کئے، [اور ان حملوں میں ناکام بھی ہوئے] جس کی وجہ سے واشنگٹن کی ساکھ کو زبردست دھچکا لگا ہے۔

امریکی سطوت یمن میں بھی برباد ہو گئی + تصاویر

الجزیرہ کی ویب گاہ نے لکھا کہ یمن کے خلاف جنگ کے پہلے تین ہفتوں میں امریکہ کے فوجی اخراجات ایک ارب ڈالر تھے۔

ادھر امریکی ایسوسی ایٹڈپریس نے رپورٹ دی کہ اس دوران انصار اللہ نے امریکہ کے سات MQ9 ڈرون طیارے مار گرائے جن کی مجموعی قیمت 210 ملین ڈالر تھی؛ اور یہ نقصانات جاری ہیں چنانچہ انصار اللہ کے اسلحے کے ذخائر کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگانا امریکیوں کے لئے بہت مشکل ہو چکا ہے۔

امریکی سطوت یمن میں بھی برباد ہو گئی + تصاویر

واضح رہے کہ انصار اللہ نے امریکی حملوں کے آغاز سے اب تک امریکہ کے 26 MQ9 طیارے مار گرائے ہیں۔

کرنل الیاس حنا نے یہ بھی کہا کہ انصار اللہ کے مقابلے میں امریکیوں کے پاس کوئی خاص حکمت عملی نہیں ہے، اور امریکی تسدیدی قوت کو بحال کرنے اور سمندری راستوں کو دوبارہ کھولنے جیسے اعلان کردہ امریکی مقاصد بھی حاصل نہیں ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا: امریکہ انصار اللہ کے بنیادی اہمیت کے فوجی مراکز کو نشانہ بنا کر ان کی آپریشنل صلاحیت کو کمزور کرنا چاہتا ہے، یہ وہی روش ہے جو اس سے پہلے اسرائیل نے فلسطینی مقاومت کے خلاف اپنائی تھی مگر ناکام ہو گئی تھی۔

امریکی سطوت یمن میں بھی برباد ہو گئی + تصاویر

انصار اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کی امریکی کوشش

کرنل حنا کا کہنا تھا کہ یمن میں امریکہ کی ناکامی کی وجہ سے بنیامین نیتن یاہو پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ غزہ کو امدادی زیادہ سے زیادہ امدادی سامان کی ترسیل کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالے؛ اور یہ بھی میرے [کرنل حنا کے] خیال میں انصار اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے تاکہ وہ بحیرہ احمر میں اپنی کاروائیاں روک لے! ادھر ٹرمپ خطے کے دورے پر آ رہے ہیں جس کے لئے کشیدگی میں کمی لانا، ضروری ہو گیا ہے۔ کیونکہ خطے میں امریکی صدر کی موجودگی میں انصاراللہ کے میزائل حملے جاری رکھنا، ممکن نہیں ہے [البتہ مترجم کا خیال ہے کہ: انصار اللہ کی کاروائیاں جاری رہنے کی صورت میں امریکی صدر کا دورہ ممکن نہیں ہے، جس کے لئے کشیدگی کم کرنے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے]۔

مستقبل قریب میں جنگ بندی کا امکان

لقاء مکی نے بھی پیشنگوئی کی کہ ٹرمپ کے دورے سے قبل غزہ میں جنگ بندی ہو سکتی ہے تاکہ انصار اللہ بھی اپنی کاروائیاں بند کرے؛ بالخصوص اس لئے بھی انصار اللہ نے اپنی کاروائیوں کے خاتمے کو غزہ کے خلاف جنگ کے خاتمے اور یمن پر امریکی حملوں کی بندش سے مشروط کر رکھا ہے۔

اسی اثناء میں امریکی اہلکاروں نے، کچھ دن قبل، سی این این سے کہا تھا کہ مارچ کے مہینے میں یمنیوں کے خلاف حملوں کے دوران انصار اللہ کے 700 اہداف کو نشانہ بنایا ہے اور تقریبا 300 فضائی حملے ہوئے ہیں، انصار اللہ نے اپنی کاروائیوں کی حکمت بدل دی ہے اور زیر زمین کاروائیوں کی طرف راغب ہوئے ہیں لیکن امریکی حملے انصار اللہ کی پریشانی کا سبب نہیں بن سکے ہیں"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha