اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، سینیگال کے دارالحکومت ڈاکار میں، عالمی سطح پر رونما ہونے والے واقعات بالخصوص فلسطین کے تناظر میں مسلم علماء کا کردار اور فلسطین کے مستقبل کے حوالے سے رہبر معظم امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) کے تجویز کردہ منصوبے کی تشریح" کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد ہوئی۔
فلسطین کے مستقبل کے بارے میں رہبر انقلاب کے نقطہ نظر کی تشریح
اس اجلاس میں عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے افریقی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ "مجید رضائی" نے غزہ اور فلسطین کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی اور اسلامی انقلاب کے رہبر معظم کے اس نقطہ نظر کی طرف اشارہ کیا کہ "فلسطینی عوام کے درمیان رائے شماری (ریفرینڈم) کا انعقاد انتہائی ضروری ہے"۔
نیز عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے سیکرٹری جنرل کے مشیر ڈاکٹر "عبدالحسین کلانتری" نے فلسطین میں صہیونی ریاست کے کے مظالم کا تفصیلی جائزہ لیا اور اس فساد کے اس جرثومے کے مقابلے میں "مسلمانوں کے اتحاد" کی ضرورت پر زور دیا۔
فلسطین؛ امتِ مسلمہ کا اولین مسئلہ
انھوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطین امتِ مسلمہ کا سب سے اہم اور مرکزی مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا: مسئلۂ فلسطین تمام باضمیر انسانوں کے دل و دماغ کو متاثر کر رہا ہے، چاہے وہ کسی بھی قوم یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔
عالمی اہلِ بیت(ع) اسمبلی کے سیکرٹری جنرل کے مشیر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: صہیونی ریاست کے مظالم حد سے بڑھ چکے ہیں۔ یہ جعلی ریاست فلسطین میں نسل کشی اور بچوں کے قتل عام میں مصروف ہے، اور جدید دور کے نسلی امتیاز (اپارتھائیڈ) کے ذریعے نسلی صفایا کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
صہیونی ریاست کے مظالم و جرائم اور عرب ممالک کی خاموشی
ابنا خبر ایجنسی کی پالیسی کونسل کے صدر نے کہا: ہم اس بات پر خوش ہیں کہ افریقی ممالک، خصوصاً افریقہ کی مسلم برادری نے فلسطین کے معاملے پر بروقت اور مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ہم یہاں ایک اہم مسئلے پر تبادلہ خیال اور اپنے تجربات و آئیڈیاز شیئر کرنے کے لئے جمع ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر کلانتری نے کہا: عرب ممالک اور عرب لیگ نے فلسطین کے لئے مناسب حمایت کا مظاہرہ نہیں کیا۔ یہ واضح ہے کہ اسرائیل کی آگ آخرکار انہیں بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ تاہم، دنیا کے عوام - خواہ عرب ہوں یا عجم، مشرقی ہوں یا مغربی - ان مظالم کے خلاف ردعمل ظاہر کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔"
مکتب اہل بیت(ع) ظلم کے سامنے خاموش نہیں رہتا
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ "مسئلۂ فلسطین کا حل وہاں کے شہریوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرنا ہے"، اور کہا: مسئلۂ فلسطین کا دوسرا حل یہ ہے کہ اس کا فیصلہ خود فلسطینی عوام کے حوالے کیا جائے، چاہے وہ کسی بھی نسل، قومیت یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔"
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اہل بیت(ع) کا مکتب محبت، الفت اور انسانی عزت و وقار کا مکتب ہے۔ اہل بیت(ع) کا مکتب نہ تو ظلم کو قبول کرتا ہے، نہ کسی پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی انسانوں پر ہونے والے ظلم کے سامنے خاموش رہ سکتا ہے، خصوصاً جب ظلم مسلمانوں پر ہو رہا ہو۔ لہٰذا ہر شخص پر لازم ہے کہ اپنی استطاعت کے مطابق اس معاملے پر ضرور ردعمل ظاہر کرے۔ اسی لئے ان لوگوں سے سوال نہیں کرنا چاہئے جو فلسطین کے معاملے پر حساس ہیں، بلکہ ان سے پوچھنا چاہئے جنہوں نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ