اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | بچوں کےلیے تعلیمی مواد بنانے والی مشہور امریکی یوٹیوبر مس ریچل، جو امریکا بھر میں والدین اور بچوں میں بے حد مقبول ہیں، نے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور بچوں کے قتلِ عام پر عالمی رہنماؤں کی خاموشی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر شیئر کیے گئے ویڈیو پیغام میں مس ریچل نے کہا کہ "آپ نے اس خاتون ڈاکٹر کو دیکھا جس کے 9 بچے شہید کرکے اس کے پاس لائے گئے۔ آپ نے اس چھوٹی بچی کو دیکھا جو آگ میں جل رہی تھی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ کبھی غلط نہیں رہا کہ کہا جائے بچوں کو بھوکا نہ رکھا جائے، ان پر بم نہ گرائے جائیں، اور 15,000 بچوں کو قتل نہ کیا جائے۔ اصل غلطی تو خاموشی ہے۔"
خیال رہے کہ مس ریچل حالیہ دنوں میں اپنی سوشل میڈیا پر موجودگی کو غزہ میں جاری انسانی بحران کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔
گذشتہ ہفتے انہوں نے غزہ سے تعلق رکھنے والی ایک 3 سالہ بچی سے ملاقات بھی کی تھی، جو اسرائیلی فضائی حملے میں اپنی ٹانگیں کھو بیٹھی تھی۔
قبل ازیں خبر آئی تھی کہ: غزہ میں خاتون ڈاکٹر کو دوران ڈیوٹی اپنے 9 بچوں کی لاشیں ملیں
غزہ کی خاتون ڈاکٹر عالہ النجار کے 9 بچوں کو اسرائیلی فوج نے شہید کردیا، انہیں دوران ڈیوٹی اپنے بچوں کی جھلسی ہوئی لاشیں ملیں۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق خان یونس کے ناصر میڈیکل کمپلیکس کے الطاہر کلینک میں کام کرنے والی ڈاکٹر عالہ النجار نے جمعہ کی صبح سورج طلوع ہونے سے قبل اپنے 10 بچوں کو پیار کیا اور اسپتال کے لیے روانہ ہو گئیں۔ انہیں علم نہیں تھا کہ وہ اپنے بچوں کو آخری بار زندہ دیکھ رہی ہیں۔
چند گھنٹوں بعد، جب وہ جنگ سے زخمی ہونے والے بچوں کی جان بچانے میں مصروف تھیں، اس دوران انہیں خبر ملی کہ اسرائیلی فوج نے ان کے گھر پر بمباری کی ہے، جس میں ان کے 9 بچے شہید ہوگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج مسلسل غزہ کے لوگوں کو نشانہ بنارہی ہے، جس میں بڑی تعداد میں معصوم بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، ایک ماں جو مہینوں سے دوسروں کے بچوں کو بچاتی رہی، اپنی اولاد کو نہ بچا سکی۔
اسرائیلی فوج نے ڈاکٹر عالہ کے گھر کو میزائل سے نشانہ بنایا، جس میں ان کا 6 ماہ کا معصوم بچہ بھی شہید ہوگیا، جبکہ ان کے سب سے بڑے بیٹے کی عمر 12 سال تھی، اسرائیلی فوج کی جانب سے داغے گئے میزائل نے صرف خاتون ڈاکٹر کے بچوں کی جانیں ہی نہیں لیں بلکہ ان کے جسموں کو بھی نا قابل شناخت بنادیا، جن میں سے کئی بچوں کی لاشیں سر کے بغیر تھیں، کچھ کے اعضاء الگ تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر سُہیر النجار، جو شہید ڈاکٹر حمدی کی بھتیجی اور خود بھی ڈاکٹر ہیں، انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر پر گرنے والا پہلا میزائل حملہ ناکام رہا، مگر چند منٹ بعد دوسرا میزائل گھر کو مکمل تباہ کر گیا، جبکہ اسرائیلی فوج کو معلوم بھی تھا کہ اندر 10 بچے اور دو ڈاکٹرز ہیں، پھر بھی انہوں نے گھر پر میزائل مار کر سب کو شہید کردیا۔
حملے میں ایک بچہ شدید زخمی حالت میں زندہ ہے اور آئی سی یو میں زیرِ علاج ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کے حملے سے صرف تین روز قبل، اسرائیلی شدت پسند سیاستدان موشے فیگلن نے اسرائیلی چینل 14 پر غزہ کے بچوں کو "دشمن" قرار دیتے ہوئے ان کی مکمل نسل کشی کا مطالبہ کیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ