بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صہیونی ذرائع نے ایرانی میزائلوں کی پیداواری صلاحیتوں میں شدید اضافے کے بارے میں لکھا ہے کہ ایران تیزی سے اپنے میزائل تیار کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے اور بقول ان کے، ایران ماہانہ 500 سے زائد میزائل تیار کر رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا آؤٹ لیٹ Ynet نے اس حوالے سے لکھا: "ساڑھے چار ماہ پہنے کی 12 روزہ جنگ کے بعد، جس میں اسرائیل نے ایران کی بیلسٹک میزائل کی پیداواری صلاحیتوں کو نشانہ بنایا اور انہیں [مبینہ طور پر] شدید نقصان پہنچایا، اسلامی جمہوریہ ایران خاموشی سے اپنی فوجی صلاحیت کو از سر نو تعمیر کر رہی ہے اور کسی بھی ممکنہ خطرے یا تنازعے سے نمٹنے کی تیاری کر رہا ہے۔"
وائی نیٹ نے لکھا کہ "پابندیاں ایران کو میزائل اور فوجی سازوسامان کی تیاری سے نہیں روکتیں، اور تجدید کردہ پابندیوں کے باوجود، تہران میزائل کی پیداوار میں تیزی لا رہا ہے اور [بقول اس کے] اس کا مقصد ہر ماہ 500 میزائل بنانے کی صلاحیت کو بحال کرنا ہے۔"
Ynet نے صہیونی ریاست کے وزیر اعظم کے دعوے کا حوالہ دیا کہ "جنگ کے دوران، اسرائیل نے ایران کے جوہری اور میزائل انفراسٹرکچر دونوں کو نشانہ بنایا؛ اس خطرے کو بے اثر کر دیا؛ ایران کی میزائل انڈسٹری کو تباہ کر دیا؛ درجنوں میزائل فیکٹریوں کو نشانہ بنایا؛ اسرائیل پر ہزاروں کی طرف رخ کئے ہوئے ہزاروں بیلسٹک میزائلوں کے خطرے کو ختم کر دیا!" جبکہ صہیونی میڈیا خود بخوبی جانتا ہے کہ ایسا دعویٰ انتہائی جھوٹا اور غیر حقیقت پسندانہ تھا۔
جرنلسٹ نیوز سروس نے بھی اس حوالے سے لکھا: "چینل i13 کے فوجی نمائندے ایلون بن ڈیوڈ نے 21 نومبر کو رپورٹ دی کہ کہ 'گذشتہ جون کی جنگ کے بعد، چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں، تہران نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری کی رفتار کو تیز کر دیا ہے اور [اس کے بقول] توقع ہے کہ چند ہی مہینوں میں اسرائیل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھنے والے تقریباً 2000 میزائلوں کو اکٹھا کر لے گا،"
رپورٹ کے مطابق، باقی ماندہ ہتھیاروں کا زیادہ تر حصہ، زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورکس میں محفوظ ہے، اسرائیلی حملوں سے بچ گیا ہے، اور ایران باقی ماندہ گنجائش کو پر کر رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے: "اسرائیل ایران کی فوجی قوت کی اس بحالی کو بڑھتی ہوئی تشویش کے ساتھ دیکھ رہا ہے۔ انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے ایران کے پروجیکٹ ڈائریکٹر علی واعظ نے 9 نومبر کو نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ اگلے تنازع کے دوران، ایران 12 دنوں میں اسرائیلی دفاع توڑنے کے لئے 500 میزائل نہیں بلکہ بیک وقت 2,000 [میزائل] فائر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔" رپورٹ کے مطابق ایران اپنے فضائی دفاعی نیٹ ورک کو بھی مضبوط کر رہا ہے۔
یہ تمام واقعات ایران کے وسیع حملے کے مقابلے میں صہیونی ریاست کے کثیر سطحی میزائل-ایئر ڈیفنس سسٹم کی شدید کمزوری اور زد پذیری کے بارے میں اسرائیلی تشویش کو نمایاں کرتے ہیں۔ چنانچہ مقبوضہ علاقوں میں بیک وقت بڑے پیمانے پر ایرانی میزائل داغنے کا معاملہ ایک بار اٹھایا گیا ہے لیکن صہیونی میڈیا نے اسے کئی بار دہرایا ہے اور یہ ایرانی میزائلوں کے بارے میں غاصب ریاست کی تشویش کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔
ان تمام رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تل ابیب کے پروپیگنڈے اور بے بنیاد دعوؤں، اور زمینی حقائق، کے درمیان گہرا فرق ہے؛ ایک خلا جسے صہیونی میڈیا اور تجزیہ کار اب پریشان کن اعترافات سے پُر کرنے پر مجبور ہیں۔
میزائل کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو، ہزاروں میزائلوں کے زیر زمین نیٹ ورکس میں جمع ہونے اور بیک وقت لانچنگ پر خصوصی توجہ، اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ایران نے حالیہ جنگ سے سبق سیکھتے ہوئے نہ صرف اپنی قوت مدافعت کو برقرار رکھا ہے بلکہ اسے ایک نئے مرحلے تک پہنچایا ہے۔ ایک ایسا مرحلہ جو، خود اسرائیلیوں کے مطابق، مستقبل کے سیکورٹی مساوات کو سنجیدگی سے بدل دے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ