9 اکتوبر 2025 - 11:02
ایران کی ممکنہ جوابی کاروائی؛ اسرائیل میں خوف و ہراس

سابق اسرائیلی وزیر جنگ نے جوابی کارروائی کے طور پر ایران کے یکایک حملے کے امکان کے بارے میں ایک بار پھر خبردار کیا ہے جس سے مقبوضہ فلسطین میں ایک بار پھر کشیدگی اور خوف و ہراس کی فضاء پیدا ہو گئی ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || صہیونی ریاست کے سابق وزیر جنگ ایویگدور لیبرمین نے بدھ کے روز کان چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنے چند روز قبل کے بیان کو دہرایا اور خبردار کیا کہ ایران اسرائیل سے بدلہ لینے کے لئے پرعزم ہے۔

اس سابق اسرائیلی اہلکار نے اسرائیلیوں سے کہا کہ وہ پناہ گاہوں جیسے محفوظ مقامات کے قریب رہیں اور دور نہ ہوں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ "مذاکرات سے قطع نظر ایرانی اسرائیل سے بدلہ لینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں"، انھوں نے لوگوں کو یہودیوں کے نئے سال کی تعطیلات کے دوران ہوشیار رہنے کا مشورہ دیا۔

اس لئے کہ چند روز قبل بھی لیبرمین کے اسی طرح کے ریمارکس اسرائیلی مالیاتی منڈیوں میں تناؤ، خوف اور پریشان حالی کا سبب بن گئے تھے، اس بار اس کے اس بیان پر صہیونی حکام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

وزیر دفاع یسرائیل کاٹز کے دفتر نے اسرائیلیوں میں خوف کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے لیبرمین کے خلاف سخت بیان جاری کیا۔

بیان میں، کاٹز نے اس بیان میں لیبرمین پر "سیکیورٹی انٹیلی جنس کے ساتھ رابطے میں نہ ہونے" اور "غیر ضروری گھبراہٹ پیدا کرنے" کا الزام لگایا اور اسے "ایک mother-craft سے الگ پڑ جانے والے UFO" سے تشبیہ دی۔

جواب میں، لیبرمین نے حماس کے ممکنہ حملے کے بارے میں اپنا انتباہ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: "اگر Mother-craft نے UFO کے انتباہ کو سنا ہوتا تو 7 اکتوبر کی تباہی رونما نہ ہوتی۔"

لیبرمین نے جون 2025 میں ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ ـ  جو ایرانی جوہری اور میزائل تنصیبات پر اسرائیلی حملے سے شروع ہوئی اور اسرائیلی شہروں پر ایرانی میزائل حملوں کے ساتھ جاری رہی ـ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ "جو بھی یہ سمجھتا ہے کہ ایران کے ساتھ تنازعہ ختم ہو گیا ہے، وہ غلط ہے۔"

لیبرمین نے زور دے کر کہا کہ ایران اپنی فوجی اور جوہری صلاحیتوں کو از سر نو تعمیر کر رہا ہے، اور اسی وجہ سے مغربی ممالک نے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کو بحال کرنے کے لئے "اسنیپ بیک" میکانزم فعال کر دیا ہے۔

اس سابق صہیونی وزیر جنگ نے اسرائیلیوں پر زور دیا کہ وہ یہودیوں کے نئے سال کی چھٹیاں احتیاط کے ساتھ منائیں اور پناہ گاہوں کے قریب رہیں۔

اسرائیل کے سیاسی منظر نامے میں ایرانی انتقامی کارروائی کے امکان پر بحث ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ صہیونی ریاست کو ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ سے پیدا ہونے والی اقتصادی صورت حال بدستور سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اس میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔

چند ہی گھنٹے اعلان ہؤا تھا کہ اسرائیل اسٹارٹ اپ سینٹر کے سہ ماہی جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے بعد نجی فنڈز سے سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی آئی ہے اور صہیونی ریاست کو ٹیکنالوجی کے مالیاتی بہاؤ کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔

عبرانی ذرائع ابلاغ نے آج رپورٹ دی ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں نے ـ جو لبنان، یمن، شام اور یہاں تک کہ ایران تک پھیل چکے ہیں، ـ صہیونی ریاست کی اقتصادی ترقی کے اہم ستونوں کو گہرے بحرانوں سے دوچار کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ یمنی مسلح افواج کے حملوں کی وجہ سے بحیرہ احمر میں اسرائیل کا تجارتی نیٹ ورک  درہم برہم ہو گیا ہے اور بن گوریون ہوائی اڈہ، جو اسرائیل کی سیاحت کی اہم شریان ہے، پروازوں کی طویل معطلی اور سیاحوں کی تعداد میں غیر معمولی کمی کی وجہ سے مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔

اسرائیل کی پراپرٹی مارکیٹ بھی مانگ میں بڑی گراوٹ کے باعث، خاص طور پر غزہ اور لبنان کی سرحدوں سے متصل علاقوں میں، گہرے بحران میں گھر گئی ہے۔

حتیٰ کہ اسرائیل کا ہائی ٹیک سیکٹر، جو ریاست کی برآمدات اور اقتصادی ترقی کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے، جنگ کے آغاز سے ہی مسلسل نقصانات کا سامنا کر رہا ہے اور اسے افرادی اور مالی وسائل کی کمی کا سامنا ہے، اگرچہ یہ ابھی تک مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر نہیں پہنچا ہے۔

ایسے حالات میں اسرائیلی کابینہ کے وزراء سرمایہ کاروں میں خوف کی فضا کو مزید بڑھانے سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بدھ کو لائبرمین کے تبصرے کے جواب میں، اسرائیلی کابینہ کے وزیر زئیو ایلکن (Ze'ev Elkin)  نے کہا کہ ایران کے عنقریب حملے کے بارے میں کوئی خاص انتباہ نہیں ہے۔

صہیونی فوج کے داخلی محاذ کی کمانڈ نے بھی لیبرمین کے ریمارکس کو "غیر ذمہ دارانہ" قرار دیا اور اعلان کیا کہ اس کمانڈ کی ہدایات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

صہیونی ریاست کی پارلیمنٹ میں لیبرمین کے ساتھی پارٹی کے سیاست دانوں میں سے ایک ایوگینی سووا نے ان کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی میزائل صلاحیتوں کو از سر نو تعمیر کر رہا ہے اور ممکنہ طور پر اسرائیلی حملے کو روکنے کے لئے از خود (پیشگی) حملہ کر سکتا ہے۔

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ لیبرمین اوپن سورس تجزیے اور اپنے تجربے کی بنیاد پر بات کر رہے تھے، اور یہ کہ ان کا مقصد "لوگوں کو حیرت سے بچنے کے لئے متنبہ کرنا تھا۔"

اس کے برعکس، کچھ اپوزیشن نمائندوں نے لیبرمین پر "عوامی میں خوف پھیلانے" کا الزام لگایا، لیکن سووا نے جواب دیا: "خوف پیدا کرنے کا الزام بعد میں خاموشی کا الزام لگنے سے بہتر ہے۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha