28 ستمبر 2025 - 18:03
اسرائیل سے نفرت عروج پر؛ سفارتکاری سے سے موسیقی اور فٹ بال تک

سی این این نے ایک رپورٹ میں عالمی سطح پر اسرائیل سے نفرت کی لہر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل بین الاقوامی سطح پر تیزی سے تنہا ہوتا جا رہا ہے اور منفی ردعمل معاشی، ثقافتی اور کھیل کے میدانوں تک بھی پھیل گيا ہے۔

سی این این نیوز نیٹ ورک کی ویب گاہ نے ایک رپورٹ میں لکھا کہ غزہ کی جنگ اور انسانی بحران کے تسلسل کے نتیجے میں اسرائیل عالمی تنہائی کا شکار ہو گيا ہے، اور یہ منفی ردعمل اب سفارتکاری کے علاوہ معیشت، ثقافت اور کھیل کے شعبوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔

غزہ میں زمینی حملے اور قطر میں حماس رہنماؤں پر حملے کے اعلان کے بعد سے اسرائیل کی بین الاقوامی مذمت میں اضافہ ہؤا ہے۔

دوسری طرف، اقوام متحدہ اپنی ایک آزاد تحقیق کے نتیجے میں، پچھلے ہفتے پہلی بار اس نتیجے پر پہنچی کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف 'نسل کشی کے جرائم' کا ارتکاب کیا ہے، حالانکہ نسل کشی کے دیگر ماہرین اور انسانی حقوق کے گروپ پہلے ہی اس نتیجے پر پہنچ چکے تھے۔

اسرائیل کو اب تک پیش آنے والے کچھ واقعات درج ذیل ہیں:

• پچھلے ہفتے، اسرائیل کے سب سے بڑے تجارتی پارٹنر 'یورپی یونین' نے کچھ پابندیاں تجویز کیں اور اگر یورپی یونین کے رکن ممالک ان تجاویز کو منظور کر لیتے ہیں، تو اسرائیل کے ساتھ یورپ کے فری ٹریڈ معاہدہ جزوی طور پر معطل ہو جائے گا۔

اسرائیل سے نفرت عروج پر؛ سفارتکاری سے سے موسیقی اور فٹ بال تک

• کئی مغربی ممالک پہلے ہی مقبوضہ مغربی کنارے میں کچھ اسرائیلی افراد، [یہودی] آباد کاروں کے کیمپوں اور تشدد کی حمایت کرنے والی [یہودی] تنظیموں کے خلاف مربوط اور ہم آہنگ پابندیاں نافذ کر چکے ہیں۔

• ناروے کے قومی اثاثوں کے فنڈ نے اسرائیل سے اپنی کچھ سرمایہ کاریاں واپس لے لی ہیں، اور فرانس، اٹلی، ہالینڈ، اسپین اور برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی تجارت پر پابندیاں عائد کی ہیں؛ یا انہیں محدود کر دیا ہے۔

• نیتن یاہو خود بھی خبردار کر چکا ہے کہ اسرائیل "ایک قسم کی تنہائی" کا شکار ہے اور اسے خود ہی بیرونی تجارت پر کم انحصار کرنے کے لئے اپنی دفاعی صنعت اور معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا۔

واضح رہے کہ اس عالمی مخالفت اور بائیکاٹ اور مختلف سیاسی اور سماجی اقدامات نے اسرائیل کی معیشت کو مختلف طریقوں سے نقصان پہنچایا ہے۔

اسرائیل سے نفرت عروج پر؛ سفارتکاری سے سے موسیقی اور فٹ بال تک

اسرائیل کی بدنامی دنیا کے ہر شعبے میں

• آئرلینڈ، ہالینڈ اور اسپین کے ٹیلی ویژن نیٹ ورکس نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل یوروویژن 2026 مقابلے میں شامل ہؤا تو وہ حصہ نہیں لیں گے۔

• بیلجیم کے ایک فیسٹیول نے ایک اسرائیلی کنڈکٹر کے زیر نگرانی کنسرٹ کو منسوخ کر دیا۔

• ہالی ووڈ میں اولیویا کولمین اور ایما اسٹون سمیت ہزاروں فنکاروں، نے عہد کیا ہے کہ وہ اسرائیلی فلمی اداروں کے ساتھ تعاون نہیں کریں گے۔

• اسپین میں ایک بڑے سائیکلنگ ٹور کا فائنل اسرائیلی سائیکلسٹوں کی شرکت کے خلاف وسیع احتجاج کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا۔

• اسپین کے ایک شطرنج ٹورنامنٹ میں اسرائیلی کھلاڑیوں کو، صہیونی پرچم استعمال کرنے پر پابندی کی وجہ سے، دستبردار ہونا پڑا۔

• یورپی فٹ بال مقابلوں سے اسرائیلی ٹیموں کے معطل ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے، اور یورپی سپر کپ کے فائنل سے پہلے پہلے "بچوں کا قتل عام روک دو" کے نعرے والے بینرز بھی دکھائے گئے۔

اسرائیل سے نفرت عروج پر؛ سفارتکاری سے سے موسیقی اور فٹ بال تک

اسرائیل نامی اپارٹھائیڈ ریاست

• بہت سے ماہرین اور سیاسی مشاہدین اسرائیل کے خلاف اس قدر احتجاج اور نفرت کا موازنہ جنوبی افریقہ کی نسلی امتیاز کی حکومت سے کرتے ہیں۔

• سابق اسرائیلی سفارتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ معاشی، ثقافتی اور کھیلوں کے دباؤ، ـ جو ہو بہو جنوبی افریقہ کے نسلی امتیاز کے دور میں عالمی پابندیوں کے دباؤ جیسا ہے ـ  کی وجہ سے 'یورپ کے ساتھ اسرائیل کے خصوصی تجارتی معاہدے' خطرے میں پڑ گئے ہیں۔

• جنوبی افریقہ میں اسرائیل کے سابق سفیر ایلان باروخ (Elan Baruk) نے اس ہمہ جہت دباؤ کا موازنہ نسلی امتیاز کے دور کی پابندیوں سے کیا ہے اور کہا ہے: "ثقافتی شعبوں اور کھیلوں کے مقابلوں کی مقبولیت وہی کردار ادا کر سکتی ہے جو جنوبی افریقہ کی اپارتھائیڈ حکومت کے خلاف علامتی پابندیوں نے ادا کیا تھا۔" ایلان باروخ نے  فلسطینیوں کے حقوق کی خاطر، قبضہ ختم کرنے اور انصاف دلانے کے لئے دباؤ ڈالنے پر زور دیا ہے۔

ڈپلومیسی کے میدان میں بھی صہیونی ریاست پر دباؤ اور صہیونیوں سے نفرت

• سی این این نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے ساتھ ہی کئی مشہور مغربی ممالک، جن میں کینیڈا، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں، نے سرکاری طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا۔

• نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جو ممالک اقوام متحدہ کی ووٹنگ میں پہلے اسرائیل کی حمایت کیا کرتے تھے یا کم از کم غیر جانبدار رہتے تھے، اب وہ اس موقف سے دور ہو رہے ہیں۔

• اقوام متحدہ کی حقیقت یاب کمیشن (UN Fact finding commission) نے سفارش کی ہے کہ بین الاقوامی کریمینل کورٹ کے وکلاء فلسطین کے مقدمے میں نسل کشی کے الزامات کا بھی جائزہ لیں۔

• بین الاقوامی کریمینل کورٹ کی جانب سے گرفتاری کے وارنٹ جاری ہونے کی وجہ سے بنیامیں نیتن یاہو کی بین الاقوامی حرکت پذیری محدود ہو کر رہ گئی۔ یہاں تک کہ حالیہ دنوں میں نیتن یاہو کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک لے جانے والی پرواز کو فرانس اور اسپین کی فضائی حدود سے بچنے کے لئے طویل راستہ اختیار کرنا پڑا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha