27 نومبر 2025 - 13:00
صہیونی میڈیا ایران اور محور مقاومت کی فوجی تیاریوں سے خوفزدہ

اخبار یروشلم پوسٹ نے ایران اور اس کے اتحادیوں یعنی لبنان میں حزب اللہ، یمن میں انصاراللہ اور غزہ میں حماس کی عسکری صلاحیتوں کی بحالی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ایک صہیونی اخبار نے اپنے اداریے میں 12 روزہ جنگ کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کے اتحادیوں کی طاقت کی بحالی پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔

یروشلم پوسٹ اخبار نے اپنی فریب کارانہ تشہیری مہم جاری رکھتے ہوئے "انصاراللہ یمن" کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی یمنی شاخ قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ انصار اللہ جو "حوثیوں" کے نام سے مشہور ہے، سنہ 2024ع‍ سے وسیع فضائی حملوں اور اپنے رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ کے باوجود ابھی تک مکمل طور پر محفوظ ہے اور اقتدار میں برقرار ہے۔ یہ گروہ صرف عارضی طور پر اور غزہ میں نازک جنگ بندی کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف اپنی روزانہ میزائل اور ڈرون حملوں کو روکے ہوئے ہے۔"

صہیونی لکھاری نے یروشلم پوسٹ نے لبنان میں "حزب اللہ کی تعمیر نو اور بحالی" پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور لکھا ہے کہ "کئی سیاسی اور لاجسٹک وجوہات کی بنا پر لبنانی حکومت اور فوج اپنے ڈھانچے کے لحاظ سے اس گروہ کو غیر مسلح کرنے کے اپنے وعدوں کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔"

یروشلم پوسٹ نے اس دعوے کو اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کے نتائج سے جوڑتے ہوئے لکھا ہے: "اسرائیلی انٹیلی جنس اہلکاروں نے حال ہی میں کنیسٹ کی خارجہ امور اور دفاعی کمیٹی کو بتایا ہے کہ حزب اللہ اسرائیلی فوج کی بمباری کی صلاحیت سے کہیں زیادہ تیزی سے اپنے آپ کو دوبارہ مسلح کر رہی ہے۔"

یروشلم پوسٹ کے مطابق غزہ میں حماس کی بھی اسی طرح کی صورت حال ہے: "اسی دوران، غزہ میں حماس نے اس پٹی کے تقریباً 50 فیصد علاقوں پر اپنا سیاسی اور عسکری کنٹرول مکمل طور پر بحال کر لیا ہے جہاں سے اسرائیلی فوج پیچھے ہٹ چکی ہے۔"

اسرائیلی اخبار کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ کے 20 نکاتی منصوبے کے اجراء کے ایک مہینے بعد بھی، حماس سے اقتدار کی منتقلی کے لئے ایک ایسے ٹیکنوکریٹ گروپ بنانے یا بین الاقوامی اور فلسطینی سیکیورٹی فورسز کو متعارف کرانے میں کوئی خاص پیش رفت نظر نہیں آئی ہے، جنہیں اس منصوبے کے تحت حماس کی جگہ لینا تھی۔

روزنامه صهیونیستی در ادامه از اظهارات اخیر سید عباس عراقچی، وزیر امور خارجه ایران که گفته بود که قدرت موشکی ایران نسبت به زمان جنگ 12 روزه افزایش پیدا کرده به شدت ابراز نگرانی کرده است.

یروشلم پوسٹ نے حماس کو غیر مسلح کرنے میں "کئی گتھیوں" کا بھی حوالہ دیا ہے اور ان رکاوٹوں کو "ناقابل حل" قرار دیا ہے۔

صہیونی اخبار نے ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے حالیہ بیان پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، جنہوں نے کہا تھا کہ 12روزہ جنگ کے دوران کے مقابلے میں، ایران کی میزائل طاقت میں اضافہ ہؤا ہے۔

اخبار لکھتا ہے: "یہ واضح ہے کہ 12 روزہ جنگ نے اسرائیل اور امریکہ کے انٹرسیپٹر میزائلوں کے اسٹاک میں نمایاں کمی کی ہے۔ جیمز مارٹن سینٹر برائے نان پروفیلیشن اسٹڈیز کی سام لیر کی حالیہ تجزیے کے مطابق، امریکہ نے اپنے THAAD سسٹم کے انٹرسیپٹر میزائلوں کے اسٹاک کا کئی سالوں کا ذخیرہ اور تقریباً ایک چوتھائی حصہ استعمال کر لیا ہے، اور اپنے SM-3 میزائلوں کے اسٹاک کا ایک چوتھائی سے ایک تہائی تک حصہ بھی استعمال میں لایا ہے۔"

یروشلم پوسٹ نے ان عوامل کی بنیاد پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان دوبارہ تصادم ہؤا تو ایران کی طرف سے بدلہ لینے کا عمل اسرائیل کے لیے پچھلی بار کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرات لے کر آئے گا اور ایرانی جواب اس بار اس ریاست کے لئے پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ مہنگا پڑے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha