28 ستمبر 2025 - 12:56
موساد کی نیتن یاہو کی تقریر کے دوران غیر حاضر ممالک کے بارے میں تحقیق!!

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیر اعظم کی تقریر سے درجنوں ممالک کی غیر حاضری کے بعد موساد نے ان حکومتوں کی نشاندہی کے لئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جنہوں نے نیتن یاہو کا بائیکاٹ کیا تھا یا اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی/ واضح رہے کہ زیادہ تر ممالک نے نیتن یاہو کی تقریر نہیں سنی، چنانچہ اس کی تقریر سننے والے مٹھی بھر ممالک کے بارے میں تحقیق کرنا زیادہ آسان ہوگی!!

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || نیوز ایجنسی، i23 نیٹ ورک نے رپورٹ دی ہے کہ موساد نے ان ممالک کی شناخت کے لئے تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نیتن یاہو کی تقریر میں موجود نہیں تھے۔

تاہم اس کارروائی کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیلی جاسوس ایجنسی ان ممالک کے خلاف کیا 'تعزیری اقدامات!' کرنے کا ارادہ رکھتی ہے!!

صہیونی اخبار یدیعوت آحارونوت نے صہیونی حکام کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ 77 ممالک اقوام متحدہ میں بنیامین نیتن یاہو کی تقریر کے دوران غیر حاضر تھے، جن میں مصر، اردن، سعودی عرب اور ترکی بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نیتن یاہو کی تقریر اس کے مضمون کی وجہ سے عالمی ذرائع کی سرخی نہیں بنی بلکہ بات یہ تھی کہ زیادہ تر ممالک نے تقریر شروع ہونے سے پہلے ہی بڑے پیمانے پر واک آؤٹ کی تھی۔

ہفتے کے روز اسرائیل نے ان ممالک کی فہرست جاری کی جن کی نشستیں ـ اس کی جگ ہنسائیوں سے بھرپور 41 منٹ کی تقریر کے دوران ـ خالی تھیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق جب تقریر شروع ہوئی تو 77 وفود یا تو کمرے میں نہیں تھے یا پھر واک آؤٹ کر گئے۔

مصر، اردن، لبنان اور شام بھی سعودی عرب، ترکی اور ایران کے ہمراہ واک آؤٹ کرنے والے ممالک میں شامل تھے۔

بڑے پیمانے پر احتجاج کے باوجود، صہیونیوں کا اصرار ہے کہ تمام غیر حاضریاں سیاسی بائیکاٹ کے مترادف نہیں تھیں!

ان کا دعویٰ ہے کہ بعض ممالک کے مندوبین، نیویارک میں صبح کے اجلاس میں حاضر ہی نہیں ہوئے تھے! جہاں نیتن یاہو پہلا مقرر تھا۔

میڈیا کوریج

اس بڑے پیمانے پر واک آؤٹ کو بین الاقوامی اور عرب میڈیا میں بڑے پیمانے پر کوریج ملی، بہت سی رپورٹس تقریر کے مواد کی بجائے خالی ہال پر مرکوز تھیں۔

ایران کے سپریم لیڈر امام سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے نیتن یاہو کی تقریر کے دوران اقوام متحدہ کے خالی ہال کا حوالہ دیتے ہوئے صہیونی ریاست کو "سب سے الگ تھلگ اور قابل نفرت ریاست" قرار دیا۔

غیر حاضر یا احتجاج کرنے والے 77 ممالک کی فہرست میں سپین، برازیل، جنوبی افریقہ، آئرلینڈ، ملائیشیا، انڈونیشیا، کویت، قطر، عمان اور لاطینی امریکہ، افریقہ اور بحرالکاہل کے متعدد ممالک شامل تھے۔

صیہونی ریاست نے رپورٹ سے نتیجہ لیا کہ: "یہ وسیع احتجاج ان سفارتی چیلنجوں کی عکاسی کرتا ہے جن کا ریاست کو عالمی میدان میں سامنا ہے؛ ایسے چیلنجز جو کہ غزہ جنگ کے نتیجے میں ہر روز بروز گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔"

نیتن یاہو کی تقریر میں شرکت نہ کرنے والے 77 ممالک اور وفود کی فہرست میں ذیل کے ممالک شامل ہیں:

سورینام، تووالو (Tuvalu)، ترکمانستان، یمن، مصر، پانامہ، سینیگال، فلسطین، سوڈان، تیونس، ترکیہ، وینزویلا، انٹیگوا اور باربوڈا (Antigua and Barbuda)، بیلیز (Belize)، کانگو، عمان، قطر، سعودی عرب، ٹونگا (Tonga)، ازبکستان، انگولا، بارباڈوس، کولمبیا، کوموروس، ڈومینیکا، جبوتی، شمالی مقدونیہ، سان مارینو، جنوبی افریقہ، صومالیہ، الجزائر، بنگلہ دیش، برونائی دارالسلام، برازیل، چلی، جمہوری جمہوریہ کانگو (DRC)، لبنان، لائبیریا، اریٹیریا، چاڈ، وسطی افریقی جمہوریہ، لیبریا، میسڈونیا، میسڈونیا، جنوبی افریقہ مڈغاسکر، نائیجر، پیرو، سینٹ لوشیا، سلووینیا، افغانستان، بہاماس، بوسنیا اور ہرزیگوینا، بوٹسوانا، شمالی کوریا، سوازی لینڈ، شام، یوگنڈا، پاکستان، لیسوتھو، بولیویا، اسپین، کیوبا، استوائی گنی، ایران، کرغزستان، عراق، موزمبیق، میانیشیا، میانڈیا، میانڈیا، سوازی لینڈ، شام، یوگنڈا نمیبیا، ملیشیا، گیانا۔

عین ممکن ہے کہ جن ممالک کے سفارتی وفود نیتن یاہو کی تقریر سے واک آؤٹ کر گئے ان کی تعداد صہیونی ذرائع کی طرف سے اعلان کردہ تعداد سے کہیں زیادہ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha