8 دسمبر 2025 - 05:27
صہیونی دشمن سادیت میں مبتلا ہے / اس خطے میں صہیونی وجود کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے، نائل البرغوثی + ویڈیو

الجزیرہ فارسی نے سفلسطینی اسیروں کے سلسلے میں، بزرگ فلسطینی اسیر نائل البرغوثی کے انٹرویو پر مشتمل ویڈیو نشر کی ہے۔ جو ابنا اردو کے صارفین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ فلسطینی قیدیوں، بالخصوص ہمارے بھائی اور دوست مروان البرغوثی، کے خلاف زیادتی نوجوان فلسطینی نسل کے لئے ایک پیغام ہے۔ صہیونی دشمن ایک قسم کی سادیت (Sadism) کا شکار ہے، یہ صورت حال فلسطین پر قابض یہودی معاشرے کو انتہا پسندی، نفرت، کینہ پروری اور ایذا رسانی کا ایک مکمل اور مربوط مجموعہ بنا چکی ہے۔ میں ثالثوں سے کہتا ہوں: جو شخص مروان البرغوثی کو جیل میں بچانے سے قاصر ہے، وہ فلسطینی قوم کو اس کی اپنی زمین پر بچانے سے بھی قاصر رہے گا۔

الجزیرہ ٹی وی چینل کی میزبان: استنبول سے انٹرنیٹ کے ذریعے ہم سے بات کر رہے ہیں، فلسطینی اسیروں کے بزرگ نائل البرغوثی، نائل صاحب، خوش آمدید۔

ہم نہیں جانتے کہ اسیر [فلسطینی راہنما] مروان البرغوثی کن حالات سے گذر رہے ہیں، لیکن ان کے اہل خانہ نے جو انکشافات کیے ہیں، ان کے مطابق، اسرائیلی ریاست کی طرف سے ان کی کردار کشی میں زبردست اضافہ ہؤا ہے۔

صہیونی عقوبت خانوں سے رہا ہونے والے فلسطینی اسیر نائل البرغوثی:

السلام علیکم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سب سے پہلے، میری خواہش ہے کہ ہمارے لوگ فلسطینی کاز سے متعلق مسائل سے پوری طرح آگاہ ہوں۔ فلسطینی مسئلہ شہداء، زخمیوں، اسیروں اور پناہ گزینوں کا مسئلہ ہے۔ اسیروں کو نشانہ بنانا مجموعی طور پر اور ہمارے بھائی اور دوست مروان البرغوثی کے خلاف جارحانہ اقدامات خاص طور پر، ایک پیغام ہے ایک مکمل فلسطینی جوان نسل کے لئے؛ خواہ وہ جو اسیر ہیں، خواہ وہ جو صہیونی عقوبت خانوں سے باہر ہیں۔

یہ پیغام میرے خیال میں ایک ہفتہ پہلے منعقد ہونے والی "تحریک فتح کی یوتھ کانفرنس" کے لئے ہے، تاکہ [اسرائیل] ان سے کہہ دے کہ "ہم [اسرائیلی] اس کانفرنس کے ایک بانی ـ جو اس تحریک کے رکن بھی ہیں ـ کے ارادے اور شخصیت کو توڑ رہے ہیں؛ اور ہم میں یہ طاقت ہے"، اسرائیلیوں کا یہ پیغام سب سے پہلے ہماری قوم کے نوجوانوں، اور مغربی کنارے کی مقاومت کے لئے ہے۔

حب کہا جاتا ہے کہ اس تحریک کی مرکزی کمیٹی کے ایک رکن، جو جدید انقلاب کے بانی ہیں، کو ہر روز توہین اور بے حرمتی اور تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان کی جان اور دوسرے اسیروں کی جانوں کو سنجیدہ خطرہ لاحق ہے، یہ پیغام ہر فلسطینی کے لئے ہے۔

ہر فلسطینی پر واجب ہے کہ اسیروں کو ـ بطور عام ـ اور مروان کو ـ بطور خاص ان کے خاندانوں ہی کو واگذار نہ کریں۔ اور ہر اس شخص پر ـ جو سیاسی میدان میں کردار ادا کر سکتا ہے یا اسیروں کی خدمت کے حوالے سے کام کر سکتا ہے ـ لازم ہے کہ اپنا کردار ادا کریں؛ نہ صرف ادھر ادھر ایک پٹیشن اٹھانے کے ذریعے، بلکہ نوجوانوں ـ بالخصوص تحریک فتح کے جوانوں ـ کو چاہئے کہ وہ اپنی آواز دشمن تک پہنچا دیں۔ وہ دشمن جس کا کام یہ ہے کہ عقوبت خانوں میں قید فلسطینی نوجوانوں کی توہین کرے اور جیلوں کے اندر اور باہر انہیں قتل کر دے۔

میزبان: اچھا تو جناب نائل، ہم نے بارہا پیروی کی ہے اسیروں کے بزرگ، نائل البرغوثی پر بھی حملے ہوئے ہیں، لیکن اس بارے ایک رہا ہونے والے اسیر سے نقل ہو رہا ہے کہ مروان البرغوثی کو شدید تشدد، مار پیٹ اور توہین کا نشانہ بنایا گیا ہے اور نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ اسرائیلیوں نے جیل میں ان کے کان ایک حصہ بھی کاٹ ڈالا ہے۔ آپ اس مسئلے پر کیا تبصرہ کنا چاہيں گے؟ کیا اسرائیل مروان البرغوثی کے قتل کی طرف بڑھ رہا ہے؟

نائل البرغوثی: میری بہن! صہیونی دشمن ایک قسم کی سادیت (Sadism) سے دوچار ہے؛ نہ صرف روشوں میں، بلکہ سیاسی منصوبہ سازیوں، قانونی منصوبہ سازیوں اور صہیونی اتفاق رائے، کے حوالے سے بھی، سادیت پر کاربند ہے۔ صہیونی اتفاق رائے، جس نے پورے یہودی معاشرے کو اجتماعی طور پر زیادہ روی اور افراط و تفریط (Two extremes)، نفرت، کینہ پروری اور آزار و اذیت اور تشدد پسندی جیسے رجحانات سے دوچار کر دیا ہے۔ اور ہمارے عوام کو چاہئے کہ اس حقیقت کا پورا ادراک کر لیں۔ اور میرے خیال میں، دنیا، ثالثین، اور ان تمام لوگوں کو ـ جو اب بھی سمجھتے ہیں کہ اس وجود [entity] کے ساتھ امن قائم ہونے کا امکان ہے ـ یہ پیغام وصول کرنا چاہئے۔

یہ صہیونی رویہ اور یہ بھیانک رویے، ہر ثالث کے لئے اس پیغام کا حامل ہے کہ وہ دشمن سے کہہ دے: اس فکری رجحان اور ذہنیت کے ساتھ، اس طریق کار اور اس جرائم پیشگی پر مبنی ثقافت کے ہوتے ہوئے، اس علاقے میں تیرے وجود کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اور اسی طرح ہمارے عوام ـ فلسطین کے اندر اور باہر ـ اور تمام عرب عوام اور پوری دنیا کے عوام کا پیغام بھی اس وجود تک پہنچنا چاہئے کہ یہ ریاست دنیا کے کندھوں پر بوجھ بن گئی ہے۔

جب ایک مجاہد انسان، جو فلسطینی قوم کے اکابرین میں سے ہے، نشانہ بنتا ہے؛ وہی شخص جو کسی زمانے میں خود نام نہاد امن مذاکرات کا حصہ تھا، لیکن ہمارے بھائی مروان اور ان کے ساتھیوں کے لئے ثابت ہؤا کہ اس قسم کی ثقافت کے ساتھ امن و مصالحت ممکن نہیں ہے۔

چنانچہ ہمارے لوگوں کو جان لینا چاہئے کہ ایک فلسطینی اسیر ـ جو آج شہداء کے بعد، مقاومت کی علامت اور مقاومت کا نشان بن گیا ہے ـ کو اپنی بات کہنے دینا چاہئے؛ کیونکہ فلسطین پر تشدد اور زیادتی اور ان کا حوصلہ توڑنے کی صہیونی کوشش، ہر اس شخص کے ماتھے پر شرم کا داغ ہے جو اس قبضے اور غصب کا مقابلہ کرنا تو چاہتا ہے لیکن مقاومت و مزاحمت سے گریز کرتا ہے۔ یقینا جو شخص صہیونی قیدخانے میں مروان کا تحفظ نہیں کر سکتا وہ فلسطینی قوم کو بھی اپنی سرزمین پر تحفظ فراہم نہیں کرسکے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha