27 اکتوبر 2025 - 22:48
ویڈیو | اسرائیلی قیدخانوں میں ایک یہودی اسیر!

انہیں چھ مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی، 20 سال تک پابند سلاسل رہے۔ اسیر "نادر صدقہ" واحد یہودی جو اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیر کے طور پر 20 سال پابند سلاسل رہے اور غزہ کی مقاومت نے انہیں رہا کروایا۔ وہ ہیں کون اور کونسی چیز فلسطینی اسیروں کی تحریک میں ان کی داستان کو دوسروں کی داستانوں سے مختلف بناتی ہے؟ وہ انہیں فلسطینی یہودیوں کے لئے عبرت کا نشان بنانا چاہتے تھے، تاکہ وہ کبھی بھی بغاوت کے بارے میں نہ سوچیں۔ کیونکہ انھوں نے ایک یہودی فرقے کی اسرائیلیوں کی بنائی ہوئی تصویر کو بدل چکے تھے، جو ان کے فرقے کے بے ضرر، اور پرامن بقائے باہمی کے نمونے کے طور پر متعارف کرا رہے تھے۔

الأسير الفلسطيني نادر صدقة

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ||

ویڈیو کی تفصیل

یہودی اسیر! نادر صادق فلسطینی اسیروں کے قافلے کا نادرالظہور مسافر

ایک یہودی قیدی، قابضوں کی جیل میں؟

مکمل طور پر نہیں، اسرائیلیوں نے انہیں "شریر سامری کہا

نادر صدقہ، ایک نادر نمونہ، ااسیروں کی تحریک میں

- غزہ سے کچھ کہہ دیں

یہ غزہ ہے جو بول رہا ہے، اس کی بات کے سوا کوئی بات نہیں ہے

نادر صالح صدقہ، واحد سامری اسیر، اسرائیلی غاصبوں کی جیل میں واحد اسیر ہیں،

اور سامری جو مختصرا، دنیا کے قدیم ترین اور سب سے چھوٹا فرقوں مں سے ہے

وہ اپنے آپ کو بنی اسرائیل کا حقیقی تسلسل سمجھتے ہیں، اور وہ یہودی کہلانا پسند نہیں کرتے

وہ کئی مسائل میں ان سے مختلف ہیں اور یہودیوں سے ان کا واحد فرق یہ ہے کہ 'جبل جُزِریم' ان کا مقدس قبلہ ہے اور ان کی کل آباد 800 افراد پر مشتمل ہے۔

ان کا قبلہ قدس (یروشلم) نہیں ہے بلکہ کوہ جزریم ہے۔

نادر صالح صدقہ تقریبا 20 سال تک پابند سلاسل رہے

ان کو چھ مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، قبل اس کے کہ انہیں حال میں رہا کرکے مصر جلا وطن کیا جائے۔

نادر سنہ 1977 میں ـ نابلس میں ـ سامری فرقے کے ایک گھرانے میں پیدا ہوئے اور سامریوں کے مقدس پہاڑ 'کوہ جزریم' میں پروان چڑھے۔

انھوں نے بچپن ہی سے قبضے کے خلاف مزاحمت میں شامل ہوکر انتفاضۂ اول میں حصہ لیا۔ اور محاذ آزآدی فلسطین سے جا ملے۔ پھر دوسری انتفاضہ تحریک میں ابو علی مصطفی بریگیڈز میں ایک فیلڈ کمانڈر بن گئے۔ اور غاصبوں کی طرف سے برسوں تک زیر تعاقب رہنے کے بعد غاصب اسرائیلی فوج نے انہیں سنہ 2003 میں نابلس سے گرفتار کیا۔ صہیونیوں نے وفاء الاحرار کے سمجھوتے کے تحت (گیلعاد شالیت کی رہائے کے بدلے رہا ہونے والے) قیدیوں کے تبادلے میں ان کی رہائی سے انکار کر دیا۔ یہاں تک طوفان الاقصی کے بعد کے قیدیوں کے تبادلے کے دوران ان پہلے گروہوں میں شامل ہوئے جنہیں رہا کر دیا گیا۔

صہیونی چاہتے تھے کہ نادر صدقہ اس ہر سامری کے لئے نمونۂ عبرت ہو جو صہیونی ریاست کے خلاف بغاوت کے بارے میں سوچتا ہے۔ کیونکہ نادر صدقہ نے وہ سامریوں کے بارے میں اس تصور کو بدل دیا تھا جو بے ضرر اور پرامن بقائے باہمی کے نمونے کے طور پر متعارف کرائے جاتے رہے تھے؛ اور انھوں نے ثابت کیا کہ تمام تر فلسطینی ـ چاہے وہ کسی دین کے پیروکار ہوں ـ غصب اور قبضے کے خلاف واحد محاذ کا حصہ ہیں۔

نادر صدقہ: میں اس اور اُس کے درمیان ہیں، ان دو کے درمیان، ان دو دیوانوں کے درمیان۔ اور چونکہ میں ان دو کے درمیان عاقل و ہوشیار ہوں، اسی لئے مجھے انہوں نے پکڑ لیا (اور گھٹن سے دوچار کیا)

اور جیل کے اندر، نادر ایک مفکر اور معلم و استاد بن گئے، جو فلسطینی تاریخ، تشخص اور مقاومت کے بارے میں تقریریں کرتے ہیں

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha