13 ستمبر 2012 - 19:30

فلسطینی اسیران فورم کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی رہنما حسن صفدی کی صحت 85 دنوں سے مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا صفدی کو ’اساف ھروفیہ‘‘ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ فورم نے بتایا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے فورم کے وکیل کو ہسپتال میں طلب کر کے بتایا کہ گزشتہ چند روز سے حسن صفدی اپنی بھوک کے باعث انتہائی خطرناک حالت میں جا چکے ہیں اور ان کی صحت ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید خراب ہوتی جا رہی ہے۔

ابنا: اسیران فورم نے بتایا کہ صہیونی جیل انتظامیہ کو فورم سے اس وقت رجوع پر مجبور ہونا پڑا جب حسن صفدی نے ہسپتال میں وٹامنز اور لیکوڈ لینے سے بھی انکار کر دیا۔ فورم نے بتایا کہ حسن صفدی اب صرف پانی پر گزارا کر رہے ہیں۔ 

صفدی نے چھ ماہ قبل اپنی انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی تھی، اسرائیلی حکام کی جانب سے بغیر کسی الزام اور عدالتی ٹرائل کے حراست میں رکھے جانے کے خلاف حسن صفدی نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 185 دن سے کچھ نہ کھایا ہے۔ اسرائیلی انتظامیہ نے پہلے انہیں چھ ماہ کے لیے انتظامی حراست کی سزا سنائی اور پھر اس میں چار ماہ کی توسیع کردی تھی۔ 

حسن صفدی کا شمار ان چار فلسطینی اسیران میں ہوتا ہے جنہوں نے صہیونی عقوبت خانوں میں اپنی انتظامی حراست کیخلاف بھوک ہڑتال شروع کی۔ ان چاروں میں سامر برق، اڑتیس سالہ، بھی شامل ہیں، سامر برق کا تعلق اردن سے ہے اور ان کی شادی پاکستانی گھرانے میں ہوئی ہے وہ گزشتہ اڑھائی سال سے انتظامی حراست میں ہیں۔ 

اسیران فورم نے بتایا کہ برق کی بھوک ہڑتال کو سو سے زائد دن گزر چکے ہیں وہ ان دنوں صرف وٹامنز اور لیکوڈ کی خوراک لے رہے ہیں۔ دوسری طرف ایمن شروانہ اور سامر عیساوی کی ہڑتال کو بھی چالیس یوم سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے۔ ان دونوں کو اسرائیل نے گزشتہ برس تبادلہ اسیران معاہدے میں رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔
.....
/169