اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صدر پزشکیان نے صوبہ کرمانشاہ کے دانشوروں اور ثقافتی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کے حالیہ دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے کہا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ باتیں کہی ہیں جن سے معلوم ہوتا تھا کہ اس ایرانی قوم کو پہچانا نہیں ہے، ایرانی قوم کی غیرت، ایثار، جواں مردی، رواداری اور بہادری سے آگہی نہیں رکھتا ہے۔
صدر پزشکیان کے خطاب کے اہم نکات:
- جب ٹرمپ جیسا شخص ہمیں دھمکی دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ایران بدامنی کا باعث ہے، تو ہم پوجھتے ہیں کہ حالیہ ایک سالہ دور میں غزہ میں 60000 خواتین اور بچوں کو کس نے بمباری کرکے قتل کر ڈالا؟ کیا ہم نے غزہ کے لوگوں پر پانی، روٹی اور ادویات بند کئے ہیں؟ کیا ہم نے کہا کہ 'ہمارے پاس وہ بم ہیں جن کا کوئی تصور تک نہیں کر سکتا'؟
ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ملک کی عزت و عظمت پر سودے بازی نہیں کرتے
- جب تم خطے کے ممالک کے لئے میزائل اور بم بھجواتے ہو، تو بتاؤ کون جنگ کا خواہاں ہے؟ اور پھر دعوی بھی کرتے ہو کہ امن پسند ہو؟ ان [امریکیوں] نے 47 سال سے اپنی پوری طاقت بروئے کار لاکر اسلامی جمہوریہ نظام کو برباد کرنے کی کوشش کی، لیکن کچھ نہ کر سکے، اور کچھ بھی نہیں کرپائیں گے۔
- ہمارے ہیں ایسی بہادر خواتین ہیں جو اکیلے دشمنوں کے خلاف کھڑی ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اور میں دشمنوں سے کہتا ہوں کہ "ہم جنگ کے خواہاں نہیں ہیں لیکن اپنے ملک کی عزت و عظمت کا سودا نہیں کرتے، ہمارے نوجوان، بہادر خواتین اور ہمارے دانشور کسی طاقت کے سامتنے سر خم نہیں کریں گے۔ ہم نے یہ سب اپنے امام سے سیکھا؛ امام امیرالمؤمنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں: "خدا کے سوا کسی سے بھی امید نہ رکھو اور آس نہ لگاؤ"۔
- خواہ وہ مصالحت کرنا چاہیں خواہ نہ کرنا چاہیں، ہم اس ملک کو بنائیں گے۔ بجلی، پانی اور گیس کا مسئلہ حل کریں گے۔ ہم شمسی توانائی، ہوا کی توانائی (wind energy) اور دیگر قابل تجدید ذرائع سے، 70 سے 80 ہزار مگاواٹ بجلی حاصل کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ کوئی بھی ہمارا راستہ نہيں روک سکتا۔
جنگ میں بھی ہم عوامی شراکت سے کامیاب ہوئے
- ہم نے خطے کے ممالک کے ساتھ اخوت کا عہد باندھا ہے، اور ہم کسی کی زمین کا لالچ نہیں رکھتے۔ ہم کشور کشائی کے درپے نہیں ہیں، ہم اپنے عوام کے لئے عزت اور سربلندی لانا چاہتے ہیں، یہی لوگ جنہوں نے ہمارے سائنسدانوں کو دہشت گردانہ کاروائیاں کرکے شہید کیا، وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ دہشت گرد نہیں ہیں، ہمارے سائنسدان اپنے ملک کی سربلندی کے لئے کام کر رہے تھے۔
- ہم نے اس سال کو "اسکولوں کی تعمیر کا سال" قرار دیا ہے، عوام خود سات سے آٹھ ہزار تک اسکول تعمیر کر رہے ہیں۔ ہم نے مشہد میں دیکھا کہ ایک آدمی نے کہا کہ اس نے 100 اسکول تعمیر کئے ہیں اور اب وہ 100 آدمیوں کے ساتھ مل کر اسکول بنانا چاہتا ہے۔ ایک شخص اسکولوں کے لئے درکار اینٹوں کی فراہمی کا وعدہ دیتا ہے، دوسرا شیشہ فراہم کرتا ہے ایک خاتون نے کہا کہ مزدوروں کا کھانا وہ فراہم کرے گی۔ یہ عظیم عوامی شراکت داری قابل تعریف ہے۔
- ہم جنگ میں بھی عوامی شراکت سے کامیاب ہوئے۔ امریکہ اور دنیا کی تمام تر طاقتیں ایران کو تباہ کرنے کے لئے آئے تھے، لیکن اسی قوم نے استقامت کی، عورتیں اور مرد سب میدان میں آئے تاکہ اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے پاس نہ رہنے دیں۔
شہادت میرے لئے بستر پر مرنے سے شیریں تر ہے
- ہم اس قوم کی عزت اور سربلندی پر کسی کے ساتھ سودے بازی نہیں کریں گے، یہ جذبہ ایرانیوں کی ذات میں جڑ رکھتا ہے۔ شہادت میرے لئے بستر پر مرنے سے شیریں تر ہے۔ ہم نہيں ڈرتے۔ ملت ایران متحد ہوکر ملک کو بنا سکتی ہے۔ کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ ایران کس قوم، کس نسل و زبان اور کسی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ تمام ایرانیوں کو ہاتھ میں ہاتھ دینا چاہئے۔
- دشمن ہمارے درمیان انتشار اور تفرقہ پھیلانا چاہتا ہے، ٹرمپ کی باتوں کا مقصد بھی تفرقہ اور ناامیدی ہے۔ لیکن ملت ایران پوری طاقت سے ملک کی سربلندی کے لئے کھڑی ہے، میں اپنی صلاحیتوں کی حد تک آپ کی خدمت کرتا رہوں گا، لیکن بہرحال ایک غیر معمولی انسان نہیں ہوں۔ آپ مجھ سے بہتر ہیں اور آپ مجھ سے بہتر انسانوں کی تعمیر کر سکتے ہیں۔
ایران کی تسلیم کا خواب دیکھنے والے شدید غلطی پر ہیں
- ہم اس ملک کو بنائیں گے، اگر سب میدان میں آئیں، تو ایران کو چوٹیوں تک پہنچائیں گے، وہ پیش منظر جس کی خاکہ بندی رہبر انقلاب نے کی ہے، وہی مؤثر ہاور نمونہ عمل بن جائے گی۔
میں دشمنوں کی حالیہ دھمکیوں کے جواب میں کہنا چاہوں گا کہ جو شخص ایران کی تسلیم کا خواب دیکھتا ہے وہ سخت غلطی پر ہے۔ اس ملک کی ہزاروں سالہ تاریخ ہے، کوئی بھی اس قوم کی جڑیں نہیں اکھاڑ سکتا؛ چاہے وہ ہمارے بزرگوں کو شہید کریں، سینکڑوں افراد اس مٹی سے اٹھ کر کھڑے ہوجائیں گے۔
تم نے داعش کو خطے سے نکال باہر کیا یا ایران اور شہید سلیمانی نے؟
- تم [دشمنوں] نے 47 برسوں سے اس نظام اور اس قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی، لیکن تم ایسا نہیں کرسکے، کیا تم پھر بھی ہمیں دھمکی دیتے ہو۔ ٹرمپ کہتا ہے کہ امریکہ نے داعش کو خطے سے نکال باہر کیا، ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا تم نے داعش کو خطے سے نکال باہر کیا یا ایران اور شہید سلیمانی نے؟ اور پھر تم نے اس کے بدلے کو شہید کر دیا اور آج بھی داعش کی حمایت کر رہے ہو
- ہم عدل و انصاف، انسانیت، حریت، اخلاق اور شرافت کے لئے کوشاں ہیں۔ اس کرہ خاکی میں، سب کو امن و انصاف کے سائے میں رہنے کا حق حاصل ہے۔ اسرائیل نے جارحیت کی ہے اور وہ جو اس کی حمایت کر رہے ہیں، وہ امن پسندی کے دعویدار ہیں! کیا ان کا ضمیر ہے؟ کیا وہ راتوں کو سکون سے سوسکتے ہیں؟ جب انسانوں کو بھاری بموں سے موت کی گھاٹ اتارتے ہیں تو کیا وہی بعد میں امن اور انسانیت کا دعویٰ بھی کرتے ہیں؟
- اسرائیل نے سرزمین فلسطین پر قبضہ کر رکھا ہے، لیکن امریکہ ان لوگوں کو خطے میں بدامنی کا باعث گردانتا ہے جو اس قبضہ گری، جارحیت اور غصب کا مقابلہ کرتے ہیں؛ اس طرح کی انسانیت پر آنکھوں کو یقینا اشک بار ہونا چاہئے۔
صدر پزشکیان نے آخر میں کہا: مجھے امید ہے کہ ہم اتحاد، یکجہتی اور ہم دلی کے ساتھ دشمنوں کے خوابوں کو آشفتہ حال بیداری میں تبدیل کریں۔ ہم دانشوروں، سائنسدانوں اور عوام کی خدمت میں حاضر رہیں گے اور ان شاء اللہ مل کر ایران کی تعمیر کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ