اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی مجرم فوجیوں نے بروشرز تقسیم کر کے فلسطینیوں کو حملے کی دھمکی دی ہے اور انہیں حکم دیا ہے کہ وہ جنوب اور دیگر علاقوں کی طرف چلے جائیں۔ اسرائیلی وارننگ کے بعد فلسطینی خان یونس شہر کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق غزہ میں بڑے پیمانے پر ایک عظیم انسانی المیہ وقوع پذیر ہؤا ہے، اور حالیہ صہیونی کاروائیاں، مغرب کی حمایت اور مسلمانوں اور عربوں کی مجرمانہ خاموشی کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر انسانی جانیں تلف ہوئی ہیں۔
صدر پزشکیان نے اپنے خطاب میں کہا: ٹرمپ کہتا ہے کہ امریکہ نے داعش کو خطے سے نکال باہر کیا، ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا تم نے داعش کو خطے سے نکال باہر کیا یا ایران اور شہید سلیمانی نے؟ اور پھر تم نے اس کے بدلے کو شہید کر دیا اور آج بھی داعش کی حمایت کر رہے ہو / ہم کسی کے ساتھ بھی اس قوم کی سربلندی اور عزت کا سودا نہیں کرتے ہیں، یہ مسئلہ ایرانیوں کی ذات میں جڑ رکھتا ہے۔ شہادت میرے لئے بستر کے اوپر مرنے سے کہیں زیادہ شیرین ہے، ہم نہیں ڈرتے۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | جنوبی غزہ میں ایک فلسطینی بچہ پانی کی چند بوندوں کے لئے، ننگے پاؤں پانی کے ٹینکر کا پیچھا کر رہا ہے پیاس بجھانے کے لئے اور شاید گھر والوں کے خشک ہونٹ تر کرنے کے لئے۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | غزہ میں اطفال صرف بمباریوں میں نہيں مارے جاتے، بلکہ گولے، میزائل اور بم پہنچنے سے پہلے، بھوک انہیں مار رہی ہے۔۔۔ ان کے چپکے ہوئے پیٹ دنیا کی مکمل خاموشی میں چیخ رہے ہیں، اور ان کی ڈوبی ہوئی آنکھیں ملبے کے بیچ روٹی کا ٹکڑا تلاش کر رہی ہیں۔۔۔ وہاں موت کا ذائقہ بھوک والا [ذائقہ] ہے۔۔۔ غزہ میں اطفال بھوکے رہتے ہیں یہاں تک کہ ان کے چہرے کے آثار غائب ہو جائیں اور کسی آواز اور پکار اور کسی امداد کے بغیر، موت سے لڑتے ہیں۔[اور ہاں غزہ میں بچے حادثاتی طور پر نہیں مرتے بلکہ انہیں ٹارگٹ کرکے مارا جاتا ہے: فرعونیوں کی روایت جس پر غاصب صہیونی کاربند ہیں]۔