اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل الحاج اسماعیل قاآنی نے دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصلیٹ جنرل پر صہیونی حملے کے ایک شہید حسین امان اللہی کی پہلی برسی کے موقع پر صوبہ تہران کے شہر اسلام شہر کی مسجد سجادیہ میں خطاب کرتے ہوئے شہداء اور محور مقاومت (محاذ مزاحمت) کے کردار کے نمایاں کردار پر زور دیا اور کہا: دشمن کے وسائل کی کوئی کمی نہ ہونے کے باوجود ثابت قدم اور استوار قوموں کے سامنے بے بس ہیں۔
انھوں نے شہداء کے مقام کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا: شہداء وہ لوگ ہیں جو بہترین زمانے میں جیے اور فخر اعزاز کے ساتھ اللہ کے راستے میں کھڑے ہوگئے اور سنگ دل ترین دشمنوں کا مقابلہ کرکے اپنا نام تاریخ میں جاودانہ کر دیا۔
جنرل قاآنی نے خطے میں محور مقاومت کے مرکزی کردار کی طرف اشارہ کیا اور کہا: محور مقاومت ڈیڑھ سالہ وسیع جنگ کے بعد میدان میں کھڑا ہے اور وسائل کی قلت کے باوجود دشمن کے جدید ترین جنگی آلات اور ہتھیاروں کا مقابلہ کرتا آیا ہے۔ غزہ 14 سالہ محاصرے کے باوجود، بدستور کھڑا ہے اور غزہ کے عوام کے عزم راسخ کا عملی ثبوت ہے۔
انھوں نے خطے میں امریکیوں اور صہیونیوں کے حالیہ اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امریکہ اور صہیونی ریاست بے انتہا دعؤوں اور شیخیوں کے باوجود، عملی طور پر بالکل بے بس ہیں؛ وہ حتی کہ یہ بھی نہیں جانتے کہ ہمارے میزائل طویل فاصلے پر نشانوں تک کیوں پہنچتے ہیں۔ یہ ہماری طاقت ہے۔
جنرل قاآنی نے اندرونی پیداوار اور خودکفالت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: جو وسائل اور ہتھیار آج محور مقاومت کے پاس ہیں، یہ سب ہماری اندرونی کوششوں اور تخلیقی اقدامات کا ثمرہ ہے؛ جیسا کہ ہم نے لبنان میں دیکھا اور یمن میں دیکھا۔ محور مقاومت نے قلیل ترین وسائل سے دشمن کو عظیم ترین نقصانات پہنچائے ہیں۔
سپاہ قدس کے کمانڈر نے دشمنوں سے مخاطب ہوکر کہا: خطے کے عوام تمہارے جرائم کو ہرگز نہیں بھولیں گے، خواتین اور بچوں کا قتل عام اور نہتے عوام کے گھروں کا انہدام نہ تو کوئی ہنر ہے اور نہ ہی طاقت، بلکہ کمزوری، بے بسی اور درماندگی کا ثبوت ہے۔
انھوں نے مزید محور مقاومت کی منفرد خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مقاومت کی خصوصیت یہ ہے کہ جو بھی اس کے خلاف لڑے، یہ [محور] مزید طاقتور ہو جاتا ہے۔
جنرل قاآنی نے مقاومت کی فوجی کی ترقی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یمنی نوجوانوں کے ہتھیار جنگ کے آغاز پر صہیونی ریاست تک نہیں پہنچ پا رہے تھے، لیکن انہوں نے ایک سال کے عرصے میں اپنے میزائلوں کی رینج 600 سے 700 کلومیٹر تک بڑھا دی ہے۔ دنیا میں کہیں بھی اس پیشرفت اور ترقی کی مثال نہیں ملتی۔
انھوں نے مقامِ شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: یہ شہداء محاذ مقاومت کے حقیقی معلم اور استاد ہیں۔ ان عظیم انسانوں کی قیادت میں عظیم اور شریف انسان پروان چڑھے ہیں۔ جب عوام شہداء کی مجلس تکریم کا اس قدر احترام کرتے ہیں، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ عوام ان شہیدوں کی عظمت کا ادراک رکھتے ہیں۔
انھوں نے دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے شہداء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس واقعے کے تمام تر شہداء ـ شہید الحاج رحیمی، شہید الحاج زاہدی اور دوسرے بزرگوار شہداء ـ محور مقاومت کے حقیقی ہیرو تھے جنہوں نے اسلام کی عزت اور امت اسلامی کی سربلندی کے لئے استقامت کی۔
انھوں نے آٹھ سالہ دفاع مقدس کے تجربات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: دشمن نے مسلط کردہ جنگ میں مٹی کا ڈھیر بنا دیا اور ہمارے بہت سارے بزرگوں نے جام شہادت نوش کیا، اور انھوں نے ملت ایران کو عظمت اور سربلندی بخشی؛ آج بھی ہمیں دشمن کی ادراکی جنگ پر توجہ دینے اور ان کی تشہیری مہم سے متاثر ہونے کے بجائے، حالات کا ہمہ جہت جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
جنرل قاآنی نے آخری میں کہا: مقاومت کا وسیع و عریض محاذ نشیب و فراز کے باوجود استوار کھڑا ہے اور جب تک کہ دنیا کی حکومت اس کے اصل مالک اور اللہ کے ولی حضرت امام زمانہ (علیہ السلام) کے سپرد نہیں ہوتی، یہ محاذ چین سے نہیں بیٹھے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ