بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا - کے مطابق، صدر اسلامی جمہوریہ ایران، ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے الجزیرہ نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "اسرائیلی ریاست نے ہمیں نقصان پہنچایا ہے، اور ہم نے بھی طاقت کے ساتھ اس کے اندر تک کے حصوں پے زبردست حملے کئے ہیں، لیکن یہ ریاست اپنے نقصانات کو چھپا رہی ہے۔"
ایرانی صدر نے مزید کہا: "اسرائیل ایران کو انتشار افراتفری اور نظام کی تباہی کے ذریعے ہمارے ملک کو بدل دینے، تقسیم کرنے اور ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن اس شکست ہوئی۔"
او همچنین گفت: شکی نیست که نفوذهایی در کشور صورت گرفته، اما عامل تعیینکننده در آنها، فناوری و استفاده از تواناییهای آمریکاست.
انہوں نے یہ بھی کہا: کوئی شک نہیں کہ ملک میں دراندازیاں ہوئی ہیں، لیکن ان میں فیصلہ کن عنصر ٹیکنالوجک ہے، اور امریکی صلاحیتوں اور اوزاروں کا استعمال ہے۔
پزشکیان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ "ہم جنگ نہیں چاہتے"، کہا: ہم جنگ بندی کے حتمی ہونے پر بھی بھروسہ نہیں کرتے، لیکن طاقت کے ساتھ اپنا دفاع کریں گے۔
صدر نے کہا کہ "اسرائیل کسی کو ہمارے میزائل حملوں کی کامیابی کے بارے میں بولنے نہیں دے رہا اور جو بولنا شروع کرتے ہیں انہیں روک دیتا ہے" لیکن اسرائیل اور امریکہ کی طرف سے جنگ بندی کی درخواست سے بہت کچھ آشکار ہو جاتا ہے۔
پزشکیان نے زور دے کر کہا کہ "ایران نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ڈالے گا اور یہ سب کے لئے واضح ہے، لیکن کہا: ہم سفارت کاری اور بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔"
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ "خطے کے ممالک نے 12 روزہ جبری جنگ کی مانند، ایران کی حمایت پر مبنی موقف اختیار نہیں کیا تھا۔"
ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ "ہم جوہری ہتھیار رکھنے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، اور یہ ہمارا سیاسی، مذہبی، انسانی اور تزویراتی موقف ہے۔"
پزشکیان در ادامه اعلام کرد: غنیسازی اورانیوم در خاک ما در آینده در چارچوب قوانین بینالمللی ادامه خواهد یافت.
پزشکیان نے اعلان کیا: "ہماری سرزمین میں یورینیم کی افزودگی مستقبل میں بین الاقوامی قوانین کے فریم ورک میں جاری رہے گی۔"
انہوں نے یاددہانی کرائی: "مستقبل میں کسی بھی قسم کے مذاکرات کو "win-win" منطق پر استوار ہونا چاہئے۔"
ایرانی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ "ہم دھمکیوں اور ڈکٹیشن کو قبول نہیں کرتے"، اور واضح کیا: "ٹرمپ کہتا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں اور ہم بھی اسے قبول کرتے ہیں۔"
پزشکیان نے الجزیرہ کے ساتھ گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: یہ کہنا کہ ہمارا جوہری پروگرام ختم ہو چکا ہے، ایک وہم ہے۔ جوہری صلاحیتیں ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں، ہماری تنصیبات میں نہیں۔
انہوں نے مزید کہا: "ہم عرب ممالک اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ اجتماعی سلامتی کے تصور کو تیار کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔"
ایرانی صدر نے قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے 'العدید" کے خلاف آپریشن "بشارت فتح" کے بارے میں بھی کہا: ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا۔ یہ ملک ہمارا بھائی ہے اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم نے قطر یا قطریوں کو نشانہ نہیں بنایا۔ ہم نے ایک امریکی اڈے پر حملہ کیا جس نے ہمارے ملک کو بمباری کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا: "میں واقعے کے بارے میں قطریوں کے جذبات اور موقف کو سمجھتا ہوں، اسی لئے میں نے اپنے بھائی، قطر کے امیر سے فون پر بات چیت کی۔ ہمارے تمام ارادے قطر کے لئے اچھے، مثبت اور بھائی چارے کے ہیں اور اس ملک کے لئے خیرسگالی کا جذبہ رکھتے ہیں اور اگر وہ ہم سے کسی بھی قسم درخواست کریں تو ہم ان کی مدد کے لئے تیار ہیں۔"
صدر پزشکیان نے آخر میں صہیونی ریاست کی طرف سے ان پر قاتلانہ حملے کے بارے میں کہا: "یہ واقعہ فوجی رہنماؤں کے بعد سیاسی رہنماؤں کو قتل کرنے کی اسرائیلی کوششوں کا حصہ تھا۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ