15 مئی 2025 - 00:08
جو لوگ غزہ میں بچوں کا قتل عام کر رہے ہیں، وہ ہم پر بدامنی کا الزام لگاتے ہیں / ٹرمپ نے ہماری غیرت و ایثار سے ناواقف ہے، صدر پزشکیان

صدر پزشکیان نے اپنے خطاب میں کہا: ٹرمپ کہتا ہے کہ امریکہ نے داعش کو خطے سے نکال باہر کیا، ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا تم نے داعش کو خطے سے نکال باہر کیا یا ایران اور شہید سلیمانی نے؟ اور پھر تم نے اس کے بدلے کو شہید کر دیا اور آج بھی داعش کی حمایت کر رہے ہو / ہم کسی کے ساتھ بھی اس قوم کی سربلندی اور عزت کا سودا نہیں کرتے ہیں، یہ مسئلہ ایرانیوں کی ذات میں جڑ رکھتا ہے۔ شہادت میرے لئے بستر کے اوپر مرنے سے کہیں زیادہ شیرین ہے، ہم نہیں ڈرتے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، صدر پزشکیان نے صوبہ کرمانشاہ کے دانشوروں اور ثقافتی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کے حالیہ دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے کہا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ باتیں کہی ہیں جن سے معلوم ہوتا تھا کہ اس ایرانی قوم کو پہچانا نہیں ہے، ایرانی قوم کی غیرت، ایثار، جواں مردی، رواداری اور بہادری سے آگہی نہیں رکھتا ہے۔

صدر پزشکیان کے خطاب کے اہم نکات:

- جب ٹرمپ جیسا شخص ہمیں دھمکی دیتا ہے اور کہتا ہے کہ ایران بدامنی کا باعث ہے، تو ہم پوجھتے ہیں کہ حالیہ ایک سالہ دور میں غزہ میں 60000 خواتین اور بچوں کو کس نے بمباری کرکے قتل کر ڈالا؟ کیا ہم نے غزہ کے لوگوں پر پانی، روٹی اور ادویات بند کئے ہیں؟ کیا ہم نے کہا کہ 'ہمارے پاس وہ بم ہیں جن کا کوئی تصور تک نہیں کر سکتا'؟

ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ملک کی عزت و عظمت پر سودے بازی نہیں کرتے

- جب تم خطے کے ممالک کے لئے میزائل اور بم بھجواتے ہو، تو بتاؤ کون جنگ کا خواہاں ہے؟ اور پھر دعوی بھی کرتے ہو کہ امن پسند ہو؟ ان [امریکیوں] نے 47 سال سے اپنی پوری طاقت بروئے کار لاکر اسلامی جمہوریہ نظام کو برباد کرنے کی کوشش کی، لیکن کچھ نہ کر سکے، اور کچھ بھی نہیں کرپائیں گے۔

- ہمارے ہیں ایسی بہادر خواتین ہیں جو اکیلے دشمنوں کے خلاف کھڑی ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اور میں دشمنوں سے کہتا ہوں کہ "ہم جنگ کے خواہاں نہیں ہیں لیکن اپنے ملک کی عزت و عظمت کا سودا نہیں کرتے، ہمارے نوجوان، بہادر خواتین اور ہمارے دانشور کسی طاقت کے سامتنے سر خم نہیں کریں گے۔ ہم نے یہ سب اپنے امام سے سیکھا؛ امام امیرالمؤمنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں: "خدا کے سوا کسی سے بھی امید نہ رکھو اور آس نہ لگاؤ"۔

- خواہ وہ مصالحت کرنا چاہیں خواہ نہ کرنا چاہیں، ہم اس ملک کو بنائیں گے۔ بجلی، پانی اور گیس کا مسئلہ حل کریں گے۔ ہم شمسی توانائی، ہوا کی توانائی (wind energy) اور دیگر قابل تجدید ذرائع سے، 70 سے 80 ہزار مگاواٹ بجلی حاصل کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ کوئی بھی ہمارا راستہ نہيں روک سکتا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha