بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے 24 دسمبر کو بلوچستان کے ضلع قلات میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر آپریشن کیا، جہاں مبینہ طور پر ’انڈین پراکسی فتنۃ الہندوستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں‘ کی موجودگی کی اطلاع تھی۔
’آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد آٹھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔‘
بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے۔ یہ شدت پسند ’دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں‘ میں ملوث تھے۔
انتہائی مطلوب شدت پسند ہلاک
جمعرات کو ہی ایک اور بیان میں آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ’24 دسمبر کو سکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں 'خوارج' کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دو خوارج، جن میں خوارج کا سرغنہ دلاور بھی شامل تھا، ہلاک ہو گئے۔‘
’دلاور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے باعث انتہائی مطلوب تھا، جبکہ حکومت کی جانب سے اس کے سر کی قیمت 40 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔‘
بیان کے مطابق ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے، اور یہ سکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں اور معصوم شہریوں کے قتل میں ملوث رہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے پوری رفتار سے بلا تعطل انسدادِ دہشت گردی مہم جاری رکھیں گی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بیان میں کہا گیا کہ علاقے میں موجود کسی بھی دیگر انڈین حمایت یافتہ شدت پسند کے خاتمے کے لیے کلیئرنس اور سرچ آپریشنز جاری ہیں۔
سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قومی ایکشن پلان کے تحت وفاقی ایپکس کمیٹی کی منظور کردہ حکمتِ عملی ’عزمِ استحکام‘ کے وژن کے مطابق غیرملکی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے پوری رفتار سے بلا تعطل انسدادِ دہشت گردی مہم جاری رکھیں گے۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستان کی فوج اور حکومت اکثر انڈیا پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ افغانستان سے ملحقہ مغربی صوبوں خصوصاً بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی حمایت کرتا ہے۔
انڈیا ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس کے برعکس پاکستان پر الزام لگاتا ہے کہ وہ اس کے زیرانتظام کشمیر میں عسکریت پسند گروہوں کی حمایت کرتا ہے۔

اسلام آباد نے افغانستان پر بھی الزام عائد کیا ہے کہ وہ پاکستان میں حملوں کی سہولت کاری کرتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان گذشتہ کئی دہائیوں سے شورش کا شکار ہے، جہاں بلوچ قوم پرست عسکریت پسند گروہ پاکستان سے علیحدگی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان گروہوں کا الزام ہے کہ اسلام آباد صوبے کے قدرتی وسائل میں مقامی آبادی کو مناسب حصہ نہیں دے رہا، تاہم حکومت اور فوج ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔
اسلام آباد نے افغانستان پر بھی الزام عائد کیا ہے کہ وہ شدت پسندوں کو پناہ دیتا ہے اور پاکستان میں حملوں کی سہولت کاری کرتا ہے۔ کابل ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ پاکستان میں سکیورٹی ناکامیوں کا ذمہ دار اسے نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ