24 اکتوبر 2025 - 22:57
نئے عالمی نظام میں روس امریکہ کے ساتھ کھیل رہا ہے

امریکہ کے ساتھ روس کا کھیل عالمی نظام کی تبدیلی اور نئے نظام کی تشکیل کے موقع پر کردار ادا کرنے کے لئے 'سبق سیکھنے' کا ایک اچھا نمونہ ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر مسلم ممالک کے ان تجزیہ کاروں کے لئے جو اپنے حکمرانوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ کمزور ہوتے ہوئے 'امریکی-عالمی' نظام کو مستحکم کرنے میں مدد کریں؛ جیسا کہ انھوں نے ـ مثال کے طور پر ـ اپنی حکومتوں کو شرم الشیخ اجلاس میں شرکت کرنے کا مشورہ دیا۔ اور یہ اس وقت جب کہ زیادہ تر 'مؤثر بین الاقوامی کھلاڑی' اپنے رویوں کو 'نئے عالمی نظام' کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔

 بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا:

کل یہ خبر سامنے آئی کہ ہنگری کے شہر بڈاپسٹ میں ہونے والی پوتن اور ٹرمپ کی میٹنگ منسوخ کر دی گئی ہے۔ اگرچہ کریملن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ کے بارے میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے، لیکن مغربی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ میٹنگ منسوخ ہو چکی ہے۔ روس اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے ٹیلی فونک رابطے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ دونوں فریق معاہدے تک پہنچنے سے بہت دور ہیں۔ امریکیوں کا کہنا تھا: "سربراہوں کی ملاقات وقت کا ضیاع ہے۔"

دونوں فریقوں کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ بنیادی اختلاف جنگ بندی کو قبول کرنے پر ہے۔ امریکہ فوری جنگ بندی پر اصرار کر رہا ہے، جبکہ روس اپنا موقف پہلے ہی مستقل امن پر رکھ چکا ہے اور ان کا خیال ہے کہ جنگ بندی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اگرچہ ایسا لگتا ہے کہ دیگر معاملات پر کسی حد تک مفاہمت ہو گئی ہے۔

پہلی بات تو روس جنگ کے میدان میں اچھی پوزیشن میں ہے اور امریکہ نے روس کی اہم مطالبات کے ساتھ ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن روس کا جنگ بندی قبول کرنے پر راضی نہ ہونے کی وجہ روس کا مغرب خاص طور پر امریکہ پر عدم اعتماد ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ روس 'صرف جنگ بندی' کو ناکافی اور حتیٰ کہ دھوکہ دہی سمجھتا ہے اور مکمل اور پائیدار معاہدے پر اصرار کر رہا ہے۔

روس کا یہ عدم اعتماد جزوی طور پر ٹرمپ کی شخصیت کی وجہ سے ہے۔ کیونکہ پچھلے ایک سال کے تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ آسانی سے اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں اورمختلف کی باتیں کرتے اور رویوں کا اظہار کرتے ہیں۔ ۔ ان کی شخصیت بہت موقع پرستانہ اور متذبذب ہے۔ غزہ کی جنگ، ایران کے جوہری مذاکرات، تجارتی جنگ خاص طور پر چین کے کے ساتھ، اور روس اور یوکرین کی جنگ کے معاملات میں ٹرمپ کی یہ خصوصیت واضح طور پر سامنے آئی ہے۔

لیکن روس اعلیٰ سطح پر، موجودہ بین الاقوامی منظر نامے کو نئے عالمی نظام میں منتقلی کے دور کے طور پر دیکھتا ہے۔ پوتن نے حال ہی میں والڈائی اجلاس میں کہا: "اس وقت تبدیلیاں بہت تیزی سے رونما ہو رہی ہیں۔ غالب طاقت کمزور ہو گئی ہے۔ وہ تسلط ـ جو سابقہ دور میں بالادستی کی خصوصیت سمجھی جاتی تھی ـ کمزور ہوچکا ہے، یقینا 'آزادی کا فروغ سب کے لئے' ایک مثبت تبدیلی ہے۔ اگرچہ ایسی صورت حال میں اس مضبوط توازن کی تلاش اور قیام بہت مشکل ہے، جو خود ایک واضح اور شدید خطرہ ہے۔"

اس نکتے کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہم سمجھ سکتے ہیں کہ روس امریکہ اور ٹرمپ کی باتوں پر زیادہ توجہ کیوں نہیں دیتا: روس موجودہ بین الاقوامی نظام کو کمزور ہوتا ہؤا دیکھ رہا ہے اور اپنے قومی مفادات کو زیادہ سے زیادہ تحفظ دینے کے لئے امریکہ کے ساتھ کشیدگی سے نہیں ڈرتا۔ روس نے چین سمیت دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعاون کو بڑھانے پر بھی کام کیا ہے۔

گیس کا اہم معاہدہ "پاور آف سائبریا 2" ـ قیمت پر اختلاف کی وجہ سے طویل عرصے سے معطل تھا، لیکن پوتن کے چین کے حالیہ دورے کے دوران اسے حتمی شکل دی گئی اور اس پر دستخط ہوئے۔ یہ معاہدہ روس اور چین کے اقتصادی تعلقات کے فروغ میں بہت مؤثر ثابت ہوگا۔

اسی بنیاد پر کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ چین اور روس نے مغرب اور امریکہ کو یورپ میں مصروف رکھنے کے لئے واضح طور پر اپنے ذمہ داریاں تقسیم کر لی ہیں۔ کیونکہ اگر امریکہ اور مغرب کو یوکرین کے معاملے سے چھٹکارا ملے، تو وہ چین کو لگام دینے کے آپشن کی طرف چلے جائیں گے۔ اس لئے چین کے لئے یہی بہتر ہے کہ روس اور یوکرین کا تناؤ ختم نہ ہو۔

امریکہ کے ساتھ روس کا کھیل عالمی نظام کی تبدیلی اور نئے نظام کی تشکیل کے موقع پر کردار ادا کرنے کے لئے 'سبق سیکھنے' کا ایک اچھا نمونہ ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر مسلم ممالک کے ان تجزیہ کاروں کے لئے جو اپنے حکمرانوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ کمزور ہوتے ہوئے 'امریکی-عالمی' نظام کو مستحکم کرنے میں مدد کریں؛ جیسا کہ انھوں نے ـ مثال کے طور پر ـ اپنی حکومتوں کو شرم الشیخ اجلاس میں شرکت کرنے کا مشورہ دیا۔ اور یہ اس وقت جب کہ زیادہ تر 'مؤثر بین الاقوامی کھلاڑی' اپنے رویوں کو 'نئے عالمی نظام' کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha