4 اکتوبر 2025 - 22:04
'ریفائنریوں کی جنگ'؛ روس اور مغربی ممالک کے درمیان توانائی کی جنگ کا نیا محاذ + ویڈیوز

گذشتہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب، امریکی ریاست کیلیفورنیا میں واقع "شورون ال سگوندو" نامی تیل کی ریفائنری میں زوردار دھماکہ ہؤا اور بڑی آگ لگ گئی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب تجزیہ کار روس اور مغربی ممالک کے درمیان "ریفائنریوں کی جنگ" میں شدت آنے کی خبریں دے رہے ہیں۔ [۔۔۔]

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || گذشتہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب، امریکی ریاست کیلیفورنیا میں واقع "شورون ال سگوندو" نامی تیل کی ریفائنری میں زوردار دھماکہ ہؤا اور بڑی آگ لگ گئی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب تجزیہ کار روس اور مغربی ممالک کے درمیان "ریفائنریوں کی جنگ" میں شدت آنے کی خبریں دے رہے ہیں۔ اگرچہ اس دھماکے کی وجہ ابھی تک سرکاری طور پر بیان نہیں کی گئی، لیکن کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ یہ روس کی طرف سے نیٹو کی جانب سے روسی تیل کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں کا جواب ہو سکتا ہے۔

پس منظر

امریکہ نے یوکرین کو روس کے اندرونی توانائی کے اہداف کے بارے میں درست معلومات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، جنہیں یوکرین روس کے تیل کے بنیادی ڈھانچے پر دورمار میزائل حملوں کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ چنانچہ اس وقت "توانائی کے بنیادی ڈھانچوں کی جنگ" میں شدت آ رہی ہے، جس کا مقصد روس کی جنگی صلاحیت اور آمدنی کو کم کرنا ہے۔ روس کا مؤقف ہے کہ امریکہ اور نیٹو یوکرین کو مسلسل معلومات فراہم کر رہے ہیں، اس لئے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔

تاریخی نمونہ: ایران-عراق جنگ

"ریفائنریوں کی جنگ" کی ایک واضح مثال ایران-عراق جنگ (1980-1988) ہے، جس میں دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایران اور عراق دونوں کو ریفائنریوں کی تباہی، مالی وسائل میں کمی، اور ایندھن کی قلت کا سامنا کرنا پڑا۔

انفجار مهیب در تاسیسات نفتی آمریکا/ آیا «جنگ پالایشگاه‌ها» بین روسیه و ناتو کلید خورده است؟ +فیلم و عکس

موجودہ صورتحال کا تجزیہ

• یوکرین نے روسی ریفائنریوں پر کامیاب حملے کئے ہیں، جس کے نتیجے میں روس کی تیل صاف کرنے کی صلاحیت میں لاکھوں بیرل یومیہ کی کمی واقع ہوئی ہے اور بعض علاقوں کو ایندھن کی قلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انفجار مهیب در تاسیسات نفتی آمریکا/ آیا «جنگ پالایشگاه‌ها» بین روسیه و ناتو کلید خورده است؟ +فیلم و عکس

• یوکرین اپنے میزائل کے دائرہ کار کو بڑھا رہا ہے اور نیٹو کی معلوماتی مدد سے روس کے گہرے علاقوں میں اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے۔

• روس کے زیادہ تر ریفائنریاں اس کے یورپی حصے میں واقع ہیں، جو یوکرین کے ڈرونز کی پہنچ میں ہیں، اور یہ روس کے لئے ایک کمزوری ہے۔

• روس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے یوکرین کے بجلی کے گرڈ پر حملے کئے ہیں، لیکن وہ ریفائنریوں کے محاذ پر توازن قائم کرنے میں دشواری کا شکار ہے۔

• ان حملوں کا اثر عالمی تیل کی قیمتوں پر پڑا ہے، جس سے عالمی معیشت پر اس جنگ کے اثرات عیاں ہو رہے ہیں۔

انفجار مهیب در تاسیسات نفتی آمریکا/ آیا «جنگ پالایشگاه‌ها» بین روسیه و ناتو کلید خورده است؟ +فیلم و عکس

نیٹو کو درپیش مسائل

نیٹو کے اراکین کے درمیان اختلافات ہیں۔ کچھ ممالک جیسے پولینڈ جارحانہ ردعمل چاہتے ہیں، جبکہ جرمنی جیسے ممالک احتیاط کے خواہاں ہیں۔ نیٹو روس کے ساتھ براہ راست جنگ سے بچنا چاہتا ہے، اور کچھ اراکین کا انحصار روسی تیل اور گیس پر ہے، اور یہ مسائل نیٹو کے متحدہ ردعمل میں رکاوٹ ہیں۔

انفجار مهیب در تاسیسات نفتی آمریکا/ آیا «جنگ پالایشگاه‌ها» بین روسیه و ناتو کلید خورده است؟ +فیلم و عکس

تصادم میں شدت اور جوابی کارروائی کا نیا باب

دوسری طرف سے، اگرچہ اس وقت امریکہ کی شورون ریفائنری میں ہونے والے دھماکے اور آتشزدگی کے اسباب ابھی تک واضح نہیں ہوئے ہیں، لیکن اگر ثابت ہوتا ہے کہ یہ واقعہ روسی جوابی کارروائی ہے تو اس کے کئی گہرے اور دور رس اثرات ہوں گے؛ اگر یہ واقعہ ایک منصوبہ بند کارروائی ہے تو اسے "ریفائنریوں کی جنگ" میں ایک خطرناک تناؤ کی طرف بڑا قدم سمجھا جائے گا۔

انفجار مهیب در تاسیسات نفتی آمریکا/ آیا «جنگ پالایشگاه‌ها» بین روسیه و ناتو کلید خورده است؟ +فیلم و عکس

یہ روس کا امریکہ کو واضح پیغام ہوگا کہ اگر امریکہ یوکرین کو روسی توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے میں مدد فراہم کرتا رہا تو اب روسی کارروائی کا دائرہ کار براہ راست امریکہ تک پھیل جائے گا اور یہ نیٹو اور روس کے درمیان پراکسی جنگ کے بجائے براہ راست تصادم کی طرف ایک خطرناک قدم ہوگا۔

امریکی رائے عامہ میں، اگر اس واقعے کو بیرونی حملے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، تو اس سے امریکہ میں جوابی کارروائی کا مطالبہ جنم لے سکتا ہے۔

انفجار مهیب در تاسیسات نفتی آمریکا/ آیا «جنگ پالایشگاه‌ها» بین روسیه و ناتو کلید خورده است؟ +فیلم و عکس

آخری بات

"ریفائنریوں کی جنگ" درحقیقت جاری ہے اور اس میں شدت آ رہی ہے۔ یہ جنگ روس اور نیٹو کے درمیان توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی ایک نیابتی (پراکسی) جنگ ہے۔ تاہم، اس کے مکمل اور براہ راست جنگ میں تبدیل ہونے کے امکانات بھی ہیں، کیونکہ ممکن ہے کہ موجودہ صورت میں فریقین اسے مزید کنٹرول نہ کر سکیں۔  اس جنگ کے نتیجے میں توانائی کی عالمی منڈی میں عدم استحکام، اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، اور خطے میں تناؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ توانائی کے ڈھانچوں ـ خاص طور پر "ریفائنریوں کی ـ جنگ" نئی میدانی حقیقت کے طور پر جڑ پکڑ رہی ہے۔ یہ رجحان، چاہے نیٹو اور روس کے درمیان پراکسی جنگ کی شکل میں ہو یا براہ راست تصادم کی صورت میں ہو، جدید جنگ کا ایک اہم اسٹراٹیجک پہلو ہے جو عالمی معیشت اور توانائی کی سلامتی کو براہ راست متاثر کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha