بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || امریکی تھنک ٹینک "رابرٹ لانسنگ" (Robert Lansing) نے آج منگل کو ایک تجزیے میں ایران اور روس کے درمیان دفاعی تعاون کو ایک ایسا عنصر قرار دیا ہے جو امریکی پالیسیوں دوررس اسٹراٹیجک اثرات مرتب کر رہا ہے۔
یہ تھنک ٹینک، جس کا نام (بیسویں صدی کے دوسرے عشرے میں) امریکہ کے بیالیسویں وزیر خارجہ کے نام پر رکھا گیا ہے، لکھتا ہے کہ روس کی جانب سے ایران کو فوجی ہتھیاروں کی ترسیل دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اتحاد کے گہرے ہونے کی نشاندہی کرتی ہے اور واضح کرتی ہے کہ یہ تعلق محض "موقع پرستانہ تعلق" یا "وقتی" نہیں بلکہ بہت بڑھ کر ہے۔

امریکی تھنک ٹینک نے نشاندہی کی کہ دفاعی تعاون میں توسیع سے ظاہر ہوتا ہے کہ کریملن کا ارادہ ہے کہ ایران کو خلیج فارس کے خطے میں ایران کا وزن بڑھا د دے۔
اس تجزیے کے مطابق، روس کی جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی سے یہ دفاعی یکجہتی، بیرونی دباؤ سے نمٹنے کے لئے تہران کی صلاحیت بڑھا دے گی۔
مصنف نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ تبدیلیاں خطے میں امریکہ کی "عملی لچک پذیری" کو کمزور کر رہی ہیں اور امریکی فوجی یا انٹیلی جنس سرگرمیوں کو ایسے مربوط اور ہم آہنگ دفاعی نظاموں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو روسی تکنیکی مہارت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

ایک متوازی فوجی-ٹیکنالوجی زون کا قیام
روس اور ایران کے درمیان تعلق کے جیو پولیٹیکل مضمرات اس سے کہیں زیادہ وسیع بھی ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک لکھتا ہے کہ روس اور ایران کے بڑھتے ہوئے تعلقات فوجی-ٹیکنالوجی معاملات میں ایک متوازی نظام کے قیام کی علامت ہیں جو مغربی پابندیوں سے بچنے اور ان کی اثر انگیزی کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایس-400 طیارہ-میزائل شکن سسٹم، یا ایس-35 جیسے طیاروں کے پیچیدہ نظامات کی منتقلی نہ صرف ایران کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرتی ہے بلکہ پابندیوں کے تحت ممالک کے درمیان فوجی تعاون کے لئے ایک نمونہ بھی قائم کرتی ہے اور دوہرے استعمال کی ٹیکنالوجی کے تبادلے کے راستے کھول دیتی ہے۔
لنسنگ تھنک ٹینک کے مطابق، یہ رجحان ہتھیاروں کے بہاؤ اور ٹیکنالوجی کی برآمدات پر کنٹرول پر مبنی طویل مدتی امریکی ڈيٹرنس کی حکمت عملیوں کو کو شدت سے کمزور کر رہا ہے
علاقائی اور عالمی اثرات
یہ تعاون، ایران کو فوجی طور پر مزید خود کفیل بناتا اور مشرق وسطی میں امریکی اثرات کو کم کر کردیتا ہے۔
اس صورت حال سے ایک زیادہ غیر متوقع ماحول پیدا ہو رہا ہے جہاں کوئی بھی مقامی تناؤ تیزی سے ان ممالک کے ساتھ براہ راست تصادم میں بدل سکتا ہے جو موجودہ علاقائی صورت حال کو بدلنا چاہتے ہیں۔
فضائی-دفاعی نظامات اور جنگی طیاروں کے پرزہ جات جیسے اہم-تزویراتی ساز و سامان کی ترسیل امریکی انٹیلی جنس آپریشنز کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے اور اس ملک کی فضائی ڈیٹرنس کی اثر انگیزی کو کم کر رہا ہے۔
پابندیوں کے نظام کے لئے چیلنج
امریکی تھنک ٹینک نے ـ اس کے ساتھ ساتھ ـ کہا ہے کہ یہ تعاون پابندیوں کے امریکی نظام کو چیلنج کرنے والے اہم عوامل میں سے ایک ہے۔ نقل و حمل کے خفیہ راستوں اور دلالوں کے ذریعے، ٹیکنالوجی کے تبادلے کا ایک نیٹ ورک وجود میں آ رہا ہے جس پر نظر رکھنا اور کنٹرول کرنا مشکل ہے۔
یہ نیٹ ورک دیگر پابندی زدہ حکومتوں کے لئے ایک نمونہ ہو سکتا ہے اور اس بات کو عیاں کرتا ہے کہ مغربی پابندیوں سے بچنا ممکن بھی ہے اور اور فائدہ مند بھی۔
امریکی سیکورٹی اسٹراٹیجی کا کمزور پڑنا
یہ مستقل دفاعی اتحاد مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی دہائیوں پر محیط سلامتی کی حکمت عملی کو کمزور کر رہا ہے جو ٹیکنالوجی کی برتری اور سپلائی چین (Supply Chain) کی مستقل نگرانی کے سہارے قائم تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ