8 دسمبر 2025 - 21:05
148 ارب ڈالر ضائع ہو گئے / 'بدعنوانی' کا دھماکہ افغانستان پر امریکی قبضے کا تلخ میوہ

امریکی سرکاری واچ ڈاگ آفس  کے ترجمان نے نامہ نگاروں سے کہا "وسیع پیمانے پر بدعنوانی" نے افغانستان میں امریکی کوششوں کو ناکام بنایا، یہاں تک کہ 20 سالہ قبضے کے دوران  "بدعنوانی" سب سے بڑا مسئلہ رہی جس نے ہر چیز کو متاثر کیا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || امریکہ نے "ایک آزاد افغانستان کو ناکام بنانے کے لئے" 148 بلین ڈالر سے زاید اخراجات اٹھائے۔ سرکاری واچ ڈاگ آفس کی آخری رپورٹ بتاتی ہے کہ شفاف ڈاکومینٹیشن کا خاتمہ ہؤا، جعل سازی کی گئی اور "طالبان کی واپسی" کے بارے میں اس ادارے کے انتباہات کو مجموعی طور پر نظر انداز کیا گیا۔

ڈیفنس-1 کی رپورٹ کے مطابق، 17 برسوں کے دوران افغانستان کی تعمیر نو انسپکٹر جنرل (Special Inspector General for Afghanistan Reconstruction [SIGAR]) کے خصوصی نے افغانستان میں، تمام شعبوں میں خرچ ہونے والے ہر ڈالر کا سراغ لگا لیا۔ سنہ 2012 سے ایسے اشارے ملے کہ امریکی حکومت اور فوج کی کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔

SIGAR کی عبوری سربراہ جین آلویز (Jane Alves) نے دفاعی مصنفین کے اجلاس میں نامہ نگاروں سے کہا:

کئی لوگ جانتے تھے کہ یہ جنگ لاحاصل ہے، ہم اپنی رپورٹوں میں لکھ دیتے تھے کہ طالبان کے قبضے میں جانے والے علاقوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ہمارے سیزن رپورٹس میں واضح کیا جاتا ہے کہ کیا کچھ ہو رہا ہے اور ان مسائل کی بنیاد پر مستقبل کا اندازہ لگایا جا سکتا تھا۔

الویز نے یہ باتیں SIGAR کی حتمی رپورٹ جاری ہونے کے موقع پر کہی ہیں؛ یہ 125 صفحات پر مشتمل ایک قسم کا "قانونی احتسابی جائزہ" ہے جس میں افغانستان کی تعمیر نو کی کوششوں سے متعلق تجزیے اور دستاویزات کے ہزاروں صفحات کا خلاصہ کیا گیا ہے۔ اس کاوش پر خرچ ہونے والی رقم دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کو مارشل پلان کے تحت بھیجی گئی رقم سے بھی زیادہ ہے۔

هدررفتن ۱۴۸ میلیارد دلار در پروژه‌ی «افغانستان آزاد»/ انفجار «فساد»، دستاورد اشغالگری آمریکا در افغانستان

سنہ 2025 کے دفاعی اجازت نامے کے قانون کے تحت یہ ادارہ 31 جنوری 2026ع‍ کو بند ہو جائے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے: "مشن افغانستان میں استحکام اور جمہوریت کا تھا لیکن ان میں کچھ نہ ملا۔۔۔ افغانستان میں کارکردگی مستقبل میں اسی قسم کی کوششیں کرنے والے سیاستدانوں کو لئے نشان عبرت ہے۔"

 اس رپورٹ میں تصریح کی گئی ہے کہ: "پچھلے 20 سالوں میں پیش آنے والے المیے سے اگر کوئی ایک عام سبق ملتا ہے تو وہ یہ ہے کہ امریکہ کی اسی نوعیت کی ہر اگلی مہم جو اسی پس منظر، پیمانے اور حجم و جسامت میں شروع ہوتی ہے، اسے ناکامی کے حقیقی امکان کا سامنا کرنا چاہئے۔"

آلویز کا کہنا تھا کہ اس گروپ کی آزادی اور بے باکانہ حقائق کی تلاش، مستقبل کے نگران اداروں کے لئے نمونہ ہونا چاہیے، لیکن مجھے خدشہ ہے کہ ایسا نہیں ہوگا۔

هدررفتن ۱۴۸ میلیارد دلار در پروژه‌ی «افغانستان آزاد»/ انفجار «فساد»، دستاورد اشغالگری آمریکا در افغانستان

فرسودہ ہوائی جہاز، خالی ہوٹل اور بدعنوان سمجھوتے

جس وقت سے SIGAR نے 2008 میں اپنی تحقیقات کا آغاز کیا، اس نگران ادارے نے بتایا کہ افغانستان کی تعمیر نو کے فنڈز میں سے 26 سے 29 ارب ڈالر فراڈ اور غلط استعمال کی نذر ہو کر ضائع ہو گئے ہیں۔ منشیات کے خلاف امریکی حکومت کی مہمات، ضائع ہونے والے اِس رقم کا ایک بڑا حصہ تھیں۔

SIGAR کی 2018 کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ منشیات کے خلاف جنگ پر 7.3 ارب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود افغانستان اب بھی "افیون فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک" تھا اور اس ملک میں منشیات کی صنعت میں پھیلی بدعنوانی نے "افغانستان کو مستحکم کرنے کی امریکی کوششوں، اگر ناممکن نہیں تو، کو مشکل بنا دیا تھا۔"

هدررفتن ۱۴۸ میلیارد دلار در پروژه‌ی «افغانستان آزاد»/ انفجار «فساد»، دستاورد اشغالگری آمریکا در افغانستان

سنہ 2015 میں، SIGAR نے اس حقیقت کو کشف کر دیا کہ امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے تیار کردہ 335 ملین ڈالر کے بجلی گھر نے اپنی صلاحیت کا "ایک فیصد سے بھی کم" کام کر رہا ہے۔ اگلے سال یہ بات سامنے آئی کہ کابل میں امریکی سفارتخانے کے سامنے ہوٹل اور اپارٹمنٹس بنانے کے لئے دیئے گئے 85 ملین ڈالر کے قرضے کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے اور صرف "خالی اور متروک ڈھانچے" بنا کر چھوڑ دیئے گئے ہیں۔ سنہ 2018 میں یہ انکشاف ہوا کہ افغان فضائیہ کے لئے 20 جی-222 ہوائی جہاز خریدنے پر 486 ملین ڈالر خرچ کیے گئے، جن میں سے کچھ پر گرد جمی ہوئی تھی اور کچھ کو "فی پاؤنڈ چھ سینٹ" کے حساب سے اسکریپ کے بھاؤ فروخت کر دیا گیا تھا۔

ٹھیکیداروں کی ناقص کارکردگی امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بھی بنی۔ سنہ 2012 میں، ایک مصروف راستے پر بنے ہوئے گٹر کے اندر دیسی ساختہ بم دھماکے کے نتیجے میں دو امریکی فوجی ہلاک ہو گئے۔ گٹر پر جالی لگانے کے ذمہ دار افغان تعمیراتی کمپنی معاہدے کی شرائط پر پورا نہیں اترا تھا، جس کی وجہ سے "جالیوں کو آسانی سے ہٹایا جا سکتا تھا۔"

SIGAR نے لکھا: "اس افغان کمپنی کی فراڈ اور لاپروائی پر مبنی کارکردگی کی وجہ سے باغی، بم نصب کرنے اور دو فوجیوں کو ہلاک کرنے، میں کامیاب ہو گئے۔"

فوجداری تحقیقات کے ذریعے، SIGAR کے اہلکار 171 امریکی اور افغان ملزمان کو مجرم ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے، جس کے نتیجے میں جرمانے، معاوضے، جائیداد کی ضبطی، قانونی معاہدے ہوئے اور تقریباً 1.7 بلین ڈالر کی بچت ہوئی۔

آلویز نے رپورٹرز کو بتایا کہ بڑے پیمانے پر بدعنوانی شاید وہ سب سے بڑا عنصر تھی جس نے افغانستان میں امریکی حکومت کی کوششوں کو کمزور کیا۔ ان کے خیال میں، پورے 20 سالوں کا سب سے بڑا مسئلہ بدعنوانی تھی، اور بدعنوانی نے ہر چیز کو متاثر کیا۔

آلویز نے کہا: "'بدعنوانی' سب سے بڑا سبب تھی جس نے عوام کو اس حکومت کے خلاف بغاوت پر اکسایا جو ہم [امریکی] وہاں بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ بدعنوانی نے مسلح افواج کو کمزور کر دیا، ہماری ہر کوشش کو کمزور کیا۔"

هدررفتن ۱۴۸ میلیارد دلار در پروژه‌ی «افغانستان آزاد»/ انفجار «فساد»، دستاورد اشغالگری آمریکا در افغانستان

ہتھیاروں اور سیکھے گئے اسباق سے الوداع

براؤن یونیورسٹی کی "War Costs" پروجیکٹ کی شریک بانی، کیتھرین لوٹز نے کہا: "SIGAR کی فیلڈ ریسرچ نے افغانستان کے ان حصوں کے بارے میں بصیرت فراہم کی جو عوام کے لئے قابل رسائی نہیں تھے۔ لوٹز کے مطابق، SIGAR کے سب سے اہم انکشافات میں سے ایک یہ تھا کہ تعمیر نو کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ سیکیورٹی پر خرچ کیا گیا تھا۔"

ادامه حواشی خروج آمریکا از افغانستان | پنتاگون از وضعیت آشفته خبرداشت -  ایراف

کشف بقایای جسد یک شهروند افغان در ارابه فرود هواپیمای آمریکایی - ایرنا

واکنش‌ها به خروج نیروهای امریکایی و ناتو از افغانستان – DW – ۱۴۰۰/۱/۲۶

تصاویر | سوءاستفاده شرم‌آور از فاجعه انسانی سقوط افغانستانی‌ها از هواپیمای  نظامی آمریکا - همشهری آنلاین

افغانستان سے امریکہ اور اس کے گماشتوں کا فرار

لوٹز نے کہا: "یہ اچھی بات نہیں ہے کہ عوام نے وہاں سیکھے ہوئے سبق پر کافی توجہ نہیں دی۔ میری سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ پورا تعمیر نو کا منصوبہ عوام کی طرف سے بنیادی طور پر ـ غلطی سے ـ  ایک انسانی ہمدردی پر مبنی منصوبہ سمجھا گیا تھا جو غلط تھا۔"

SIGAR کی رپورٹ کے مطابق، تقریباً 148 بلین ڈالر میں سے 60 فیصد سیکیورٹی اقدامات پر خرچ کیا گیا۔ اس رقم کا ایک حصہ افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کے لیے ہتھیاروں اور سامان کی خریداری پر خرچ کیا گیا، بشمول:

• 96,000 زمینی گاڑیاں

• 51,180 ہلکی ٹیکٹیکل گاڑیاں

• 23,825 HMMWV گاڑیاں

• تقریباً 900 جنگی بکتر بند گاڑیاں

• 427,300 ہتھیار

• 17,400 ہیلمٹ پر نصب نائٹ وژن ڈیوائسز

• اور کم از کم 162 ہوائی جہاز۔

جب امریکہ اگست 2021 میں افغانستان سے نکلا، تو اس نے افغان فورسز کو دیے گئے تقریباً 7.1 بلین ڈالر کا سامان چھوڑ دیا۔ یہ تمام سازوسامان طالبان کے ہاتھ لگ گیا۔

فیلم/ آمریکا به دنبال راه فرار از افغانستان

یکسالگی فرار آمریکا از افغانستان؛ اذعان صریح وزیر دفاع انگلیس به شکست غرب -  ایرنا

SIGAR کی رپورٹ میں کہا گیا ہے: "جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے، طالبان کے کنٹرول کی وجہ سے، افغان حکومت کے خاتمے کے بعد افغان فورسز کو فراہم کردہ سامان یا سہولیات میں سے کسی کا معائنہ ممکن نہیں ہو سکا۔ یہ سازوسامان، ہتھیار اور سہولیات، جو امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے سے فراہم کیے گئے تھے، اب طالبان کے سیکیورٹی مشینری کی بنیادوں کو تشکیل دیتے ہیں۔"

فیلم/ خروج تسلیحات ارتش آمریکا از افغانستان

SIGAR نے بڑی تعداد میں سابق امریکی عہدیداروں کے انٹرویوز کے ذریعے، افغانستان میں امریکیوں کی دو دہائیوں تک موجودگی سے کچھ اسباق اخذ کئے۔ کئی عہدیداروں نے 2020 کے دوحہ معاہدے کا حوالہ دیا ـ یہ امن معاہدہ طالبان اور ٹرمپ کی پہلی حکومت کے درمیان مذاکرات کا نتیجہ تھا ـ اور کہا کہ اس معاہدے نے "بالآخر افغانستان کی قسمت کا فیصلہ کر دیا، افغان حکومت کی قانونیت کو کمزور کیا اور طالبان کو جری کر دیا۔"

SIGAR کی سہ ماہی رپورٹوں کی طرح، سابق امریکی عہدیداروں نے بھی واپسی سے ایک دہائی پہلے ممکنہ ناکامی کی پیش گوئی کر دی تھی۔

امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سابق خصوصی معاون، کارٹر ملکاسیان (Carter Malkasian) نے دسمبر 2021 میں SIGAR سے کہا: "میرا احساس یہ تھا کہ 2012 تک، بہت کم لوگ سمجھتے تھے کہ بغاوت کو شکست دی جا سکتی ہے اور ہم افغان حکومت کو معاملات کی مکمل ذمہ داری سونپ سکتے ہیں۔"

مئی میں، امریکی سیکرٹری آف ڈیفنس پیٹ ہیگستھ نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی کا جائزہ لینے کا حکم دیا۔ آلویز نے رپورٹرز سے کہا کہ اس جائزے میں مدد کے لئے SIGAR کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ آلویز نے کہا کہ تنازعات کی نگرانی کے لئے مستقبل کی کوششوں کو SIGAR کے آزاد اختیارات سے نمونہ لینا چاہئے، لیکن انہیں شک ہے کہ ایسا دوبارہ ہوگا۔

انہوں نے کہا: "SIGAR کے قیام کے قانون کو بطور نمونہ استعمال کریں، کیونکہ ہم بالکل آزاد تھے۔ کسی اور ادارے یا وزارت کے ماتحت نہیں تھے۔ کچھ کہنے سے گھبراتے نہیں تھے۔ ہم نے جو کچھ پایا، اس کی رپورٹ دی۔ ہماری رپورٹیں ہلکی یا نرم نہیں ہؤا کرتی تھیں۔ آپ SIGAR کے قیام کے قانون کو نئے ادارے کی بنیاد بنا سکتے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ ایسا دوبارہ دیکھیں گے یا نہیں۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha