بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ذیل کی ویڈیو میں عسکری امور کے ماہر آندرے مارتیانوف نے ایران اور امریکہ-اسرائیل کے تقابل پر روشنی ڈالی ہے:
ایرانی ہائپرسونکس نے قواعد کو درہم برہم کر دیا
حقیقت یہ ہے کہ امریکہ ایران پر زمینی حملہ کرنے سے عاجز ہے اور اصل معاملہ بھی یہی ہے۔
جو کچھ وہ کر سکتا ہے یہ ہے کہ میزائل فائر کرے اور بعض جگہوں پر بمباری کرے۔
اسرائیل جھنجھنے (rattle) کی طرح ہے جو مستقل شور شرابہ کرتا ہے، اِدھر اُدھر بھاگتا ہے اور پاگل کتے کی طرح ہے۔
جی ہاں! فضآئی جھڑپوں یا میزائلوں کے تبادلے کا امکان ہے۔
اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ امریکہ ایران کس حد تک اشتعال دلاتا ہے لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ کچھ زیادہ کرنے کا قابلنہیں ہے۔ گوکہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ نیتن یاہو ٹرمپ کا آقا ہے اور وائٹ ہاؤس کا انتظام تل ابیب کے ہاتھ میں ہے۔
پیٹریاٹ دفاعی نظام جدید بیلسٹک میزائلوں کے مقابلے میں بالکل ناکارہ ہے، تو وہ الٹراسونک اور ہائپرسونک کا کیونکر سامنے کرے گا۔
تو میرا مطلب یہ ہے کہ تھاڈ امریکہ کا بہترین فضائی دفاعی نظام ہے، لیکن اس میزائلوں کی پیداوار بہت سست ہے اور امریکیوں کے پاس اس کی پیداوار بڑھانے کا کوئی امکان نہیں ہے اور اس کی لاگت بھی بہت زیادہ ہے۔
آخری بار انھوں نے اپنے میزائلوں کا ایک چوتھائی ذخیرہ 12 روزہ جنگ میں خرچ کر دیا۔
چلئے، اسرائیل جو خود سمجھتے ہیں کرتے رہیں۔ تو انہیں ایک بار پھر آزما لینے دیجئے، البتہ میرا خیال یہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ