بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || انقلاب اسلامی کے رہبر معظم امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے عالمی سائنسی اولمپیاڈز اور کھیلوں کے مختلف شعبوں کے سینکڑوں چیمپئنز اور تمغہ یافتگان سے ملاقات کے موقع پر فرمایا: "ہمارا پیارا ایران اور اس کے نوجوان 'امید کا مظہر' ہیں اور اس اہم حقیقت کو سمجھنا چاہئے کہ ایرانی نوجوان، عزم اور محنت کے ساتھ، چوٹیوں پر پہنچنے کی صلاحیت اور مہارت رکھتے ہیں۔"
وسیع پیمانے پر دباؤ، پابندیوں اور ممانعتوں کے باوجود، اسلامی جمہوریہ ایران فوجی، سائنسی اور خلائی شعبوں سمیت مختلف شعبوں میں اہم ترقیاں کرنے اور مقامی صلاحیت اور خود کفالت کی اعلیٰ سطح تک پہنچنے میں کامیاب رہا ہے۔
ایران نے پچھلے سالوں میں خلائی ٹیکنالوجی کے شعبے میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں، اور اب ان چند ممالک میں شامل ہے جن کے پاس اس ٹیکنالوجی کی مکمل سائیکل موجود ہے۔ اس سائیکل میں مکمل طور پر مقامی طور پر تیار کردہ سیٹلائٹ لانچرز کے ذریعے سیٹلائٹ کی ڈیزائننگ، تعمیر، ٹیسٹنگ اور لانچنگ شامل ہیں۔
یہ ٹیکنالوجی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہوئے سرحدوں کے مستقل تحفظ کو ممکن بناتی ہے، اور دشمن کی پوزیشن کو لمحہ بلمحہ ٹریک کر کے ہماری مسلح افواج کے لئے فوری، بروقت اور درست رد عمل دکھانے کی صلاحیت سے بہرہ ور کر دیتی ہے۔ میدان میں فیصلہ سازی کی رفتار بڑھانے کے علاوہ، یہ مصنوعی سیارے تصویری، ریڈار اور سگنلز کا کثیر المقاصد ڈیٹا اکٹھا کرنے اوراس کا تجزیہ کرکے خطرات کی بالکل درست نشاندہی کو نمایاں طور پر بڑھا کر انسانی غلطی کو کم کر دیتے ہیں۔
پچھلی رپورٹ میں، ہم نے وزارت دفاع کے بنائے ہوئے کچھ مصنوعی سیاروں کے نمونوں کے تعارف اور جائزے پر بات کی تھی، جن میں سے ہر ایک نے جدید ٹیکنالوجی اور منفرد خصوصیات کے ساتھ، خلائی میدان میں قابل ذکر صلاحیتیں دکھائی تھیں۔
اس رپورٹ میں، ہم سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی خلائی صلاحیتوں کا جائزہ لیں گے اور مصنوعی سیاروں کی 'نور فیملی' کی ڈیزائننگ، تیاری اور لانچنگ کے دائرے میں اس ادارے کی کامیابیوں اور قابلیتوں پر بات کریں گے۔
مصنوعی سیارہ "نور-1"
نور-1 کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرواسپیس فورس نے اسلامی جمہوریہ ایران کے پہلے فوجی مصنوعی سیارے کے طور پر، 22 اپریل 2020 کو تین مرحلاتی 'قاصد سیٹلائٹ لانچر' کے ذریعے ایران کے مرکزی صحرا سے کامیابی سے لانچ کیا اور یہ زمین کے 425 کلومیٹر کے مدار میں پہنچا۔
مصنوعی سیارہ "نور-2"
"نور-2" ایک فوجی مصنوعی سیارہ تھا جو سپاہ پاسداران کی ایرو اسپیس فورس کے تین مرحلاتی ہائبرڈ فیول کے حامل "قاصد" سیٹلائٹ لانچر کے ذریعے مارچ 2022 میں خلا میں بھیجا گیا اور زمین کے 500 کلومیٹر کے مدار میں پہنچا۔
"نور-2" جو ایک مشاہداتی اور جاسوسی مصنوعی سیارہ ہے، 7.6 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے لانچنگ کے 480 سیکنڈ بعد 500 کلومیٹر کے مدار تعینات ہؤا۔
مصنوعی سیارہ "نور-3"
"نور-3" بھی سپاہ پاسداران کا بنایا ہوا ایک کثیر المقاصد مصنوعی سیارہ تھا جسے "قاصد" سیٹلائٹ لانچر کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا۔ یہ مصنوعی سیارہ 7.6 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے لانچنگ کے 500 سیکنڈ بعد زمین کی سطح سے 450 کلومیٹر کے مدار میں پہنچا۔
یہ مصنوعی سیارہ نور-2 کے مقابلے میں تقریباً 7 کلوگرام زیادہ وزنی ہے اور اس پر نصب کیے گئے امیجنگ آلات کا معیار اور درستگی بہتر ہے اور یہ ایران کے مصنوعی سیاروں کے سلسلے کا ایک اہم حصہ مکمل کرتا ہے۔
اس مصنوعی سیارے کا مشن پیمائش اور جاسوسی ہے اور اس میں استعمال ہونے والے کیمرے کی فوٹو گرافی کی درستگی نور-2 کے مقابلے میں ڈھائی گنا زیادہ ہے نیز مصنوعی سیارے پر سگنل سینسر کا ایک سلسلہ نصب ہے جو نور-1 اور نور-2 مصنوعی سیاروں سے مختلف ہے۔ نور-3 مصنوعی سیارے میں دونوں امیجنگ اور سگنل جمع کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
بحرین میں امریکی اڈے کی تصویر جو سیٹلائٹ "نور-2" کے ذریعے لی گئی
"نور-2" سیٹلائٹ سے بھیجی گئی تصویریں، جو زمین کے قریبی مدار (LEO) میں تقریباً 500 کلومیٹر کی بلندی سے اس سیٹلائٹ کے امیجنگ سسٹمز کے ذریعے ریکارڈ کی گئی ہیں، تقریباً 10 میٹر کے حتمی ریزولوشن کے ساتھ فراہم کی گئی ہیں۔
تاہم، سسٹم کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ، پروسیسنگ کے تجزیے اور تکمیلی طریقے ایسی خصوصیات اور پیٹرن ظاہر کر سکتے ہیں جو ابتدائی جائزے میں نظر نہیں آتے۔
حاصل شدہ معلومات کو انٹیلی جنس صلاحیتوں کو مکمل کرنے اور میدان کی صورتحال کے جائزے میں درستگی کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایران کی خلائی کامیابیاں صرف ان سیٹلائٹس تک محدود نہیں ہیں، بلکہ اسلامی جمہوریہ نے خلائی ادارے اور وزارت دفاع میں بھی کئی قسم کے سیٹلائٹس تیار کرکے انہیں کامیابی سے مدار میں پہنچایا ہے۔
کہنا یہ چاہئے کہ ایک فوج کی خلائی ضروریات بہت وسیع ہیں۔ سپاہ پاسداران کی ایرواسپیس فورس کے سابق کمانڈر شہید میجر جنرل امیرعلی حاجی زادہ کے مطابق، خلائی قابلیت حاصل کئے بغیر دیگر تمام کام ادھورے ہیں۔
سب سے اہم ضروریات میں مختلف روشنی کی لہروں پر اعلیٰ معیار کی تصویر کشی، مواصلاتی ریلے، ڈرونز اور جہازوں کے لیے براہ راست حکم ارسال اور ڈیٹا وصول کرنا، نیز میزائل اور افرادی قوت کی رہنمائی و نیویگیشن کے لیے عالمی Positioning خدمات شامل ہیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرواسپیس فورس کے خلائی شعبے کے شہید جنرل علی جعفرآبادی نے بھی ستمبر 2024 میں ایک بیان میں کہا تھا: "ہم نور سیٹلائٹس سیریز کی لانچنگ میں اگلے ایک سال کے دوران نور-4 سیٹلائٹ خلا میں بھیجیں گے، جو نور-3 سیٹلائٹ کا مکمل اور اپ گریڈ شدہ ورژن ہے۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ