بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اسکاٹ رٹر ـ جو اقوام متحدہ کے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے سیکشن کے سابق نمائندے اور انسپکٹر (1991 سے 1998) سابق امریکی نیوی میرینز کے رکن، اور موجودہ سیاسی تجزیہ کار اور امریکی خارجہ پالیسی کے ناقد ہیں ـ نے المیادین کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایران اور اسرائیل کے درمیان اس سال جون میں ہونے والی 12 روزہ جنگ پر اپنا تجزیہ پیش کیا۔
اسکاٹ رٹر نے اسرائیلی رہنماؤں کے ایران کی میزائل اور فوجی صلاحیت کو تباہ کرنے کے دعوے پر شک کا اظہار کیا اور کہا کہ جب تک ایرانی خود اس بات کا اعتراف نہ کریں، اسرائیل کے دعوؤں پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔
رٹر نے زور دے کر کہا کہ اگرچہ امریکہ بھی اسرائیل کی مدد کو آیا، لیکن تل ابیب کا قائم کردہ ایئر ڈیفنس سسٹم اور دفاعی ڈھال ایران کے میزائلوں کا مقابلہ کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی اور ایران اسے توڑنے میں کامیاب رہا، چاہے امریکہ اسرائیل کی مدد کو ہی کیوں نہ آیا ہو۔
مجھے اسرائیل کے دعوے پر شک ہے
رٹر نے کہا کہ اسرائیلیوں نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے میزائل سہولیات اور پلیٹ فارمز کو نشانہ بنانے میں بہت مؤثر تھے۔ ایرانی حکومت نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے، اس لئے مجھے اسرائیل کے یہ دعوی قبول کرنے میں شک ہے۔ صرف ایران ہی اس سوال کا جواب دے سکتا ہے کہ آیا واقعی اسے کوئی نقصان ہوا ہے یا نہیں، اور اگر ہاں تو کیا یہ نقصان اسرائیل کے دعوؤں جتنا بڑا ہے؟
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے اچانک حملہ کیا اور ایران کی قیادت کو غیر مؤثر کرنے، اسے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے اور ایران کی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے لئے نئے طریقوں اور خفیہ روشوں کا استعمال کیا۔
ایران اسرائیل کو سزا دینے میں کامیاب رہا
امریکی سابق عہدیدار نے مزید کہا: "چنانچہ، ایران نے یہ جنگ شروع نہیں کی، لیکن آخرکار، ایرانی اپنی صلاحیتیں بحال کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ میرا خیال ہے کہ جنگ کے اختتام تک، اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران نے اسرائیل کو اس کے اقدامات کی وجہ سے سخت سزا دی۔ ایران نے بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی برقرار رکھی ہے اور اپنے بیلسٹک میزائل بیڑے میں کچھ اعلیٰ ڈیزائنز شامل کئے ہیں، جیسے ہائپرسانک میزائل کی صلاحیتیں اور چکمہ دینے والے ہتھیار۔ ایران اسرائیل کے بیلسٹک میزائل ڈیفنس سسٹم کو توڑنے میں کامیاب رہا۔ یہ اسرائیل کے ساتھ 12 دنوں کے اندر ہؤا، جب یہ واضح ہو گیا کہ ایرانی میزائل اسرائیل کے ڈیفنس سسٹم سے گذرنے کے قابل ہیں، یہ وہ وقت تھا جب اسرائیل کی صلاحیتوں کو امریکی صلاحیتوں کے ذریعے مضبوط کیا گیا تھا۔"
اسرائیل کا ایران کے فوجی کمانڈروں کو قتل کرنے کا مقصد
رٹر کے مطابق، اسرائیل کا مقصد ایران کی اعلیٰ قیادت کو ختم کرنا اور ایران کی فوجی کمانڈ کو ناکارہ بنانا تھا تاکہ اختلاف اور الجھن پیدا ہو، ایک قسم کا صدمہ، تاکہ ایران کو اپنا تابع بنا لے اور ایران کی مزاحمت کی صلاحیت کو ختم کر دے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کا مقصد ایک طویل اور فرسودہ کرنے والی جنگ میں الجھنا نہیں تھا، بلکہ ایران کو ہلا کر اسے ہتھیار ڈال دینے پر مجبور کرنا تھا۔ لیکن ایرانی ایک طویل جنگ کے لیے بالکل تیار تھے۔
انھوں نے واضح کیا: "میرا خیال ہے کہ ایرانیوں نے ایسی بیلسٹک صلاحیتیں تیار کی تھیں جو اسرائیل کی بیلسٹک میزائل ڈیفنس کی دفاعی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے لئے ڈیزائن کی گئی تھیں اور پھر وہ اپنے حملے جاری رکھنے میں کامیاب رہے۔ اس تصادم کے دوران ہم نے دیکھا کہ ایران کی قیادتی ڈھانچے کو گرانے کا اسرائیلی جوا ناکام ہؤا اور جب ایرانیوں نے خود کو سنبھال لیا تو ایران نے اس تصادم میں اسرائیل کے خلاف طویل جنگ کا آغاز کر دیا۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ