5 اکتوبر 2025 - 16:36
اسرائیل کے اسٹراٹیجک اثاثے جدید ایرانی میزائل "رستاخیز" (آخر الزمان) کی زد میں 

عرب تجزیہ نگار نے ایرانی "رستاخیز (آخر الزمان) میزائل کی تکنیکی خصوصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے صہیونی ریاست اور اس کے تمام حامیوں کے اسٹراٹیجک اہداف کے لئے ایک اہم خطرہ قرار دیا۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || عرب عسکری  تجزیہ کار کرنل عبدالکریم خلف نے العالم نیٹ ورک کے "شفرہ" (کوڈ) نامی پروگرام کے ساتھ ایک انٹرویو میں، کہا: "آخر الزمان میزائل کی خصوصیات میں سے ایک، اس کا بہت بڑا وار ہیڈ ہے جس کا وزن 5.6 ٹن ہے، جو اس سے پہلے دنیا میں بنائے گئے کسی بھی میزائل سے زیادہ بھاری ہے۔ وار ہیڈ کا یہ وزن آخرالزمان کو غیر معمولی بنا دیتا ہے، یہ میزآئل بہت بڑی تباہی پھیلانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اہداف کی طرف 360 ڈگری کے دائرے میں، یہ بڑے اہداف ـ جیسے کہ فضائی اڈوں، بندرگاہوں اور صنعتی تنصیبات ـ کو بہت مؤثر انداز میں تباہ کر سکتا ہے۔"

قابل غور ہے کہ رستاخیز یا آخرالزمان (Apocalypse) میزائل ایران کا جدید ترین ہائپرسونک ہتھیار ہے اس میزائل کا تجربہ 12 روزہ جنگ کے خاتمے کے بعد ایران کی پہلی بڑی فوجی مشق میں کیا گیا۔

رستاخیز ایک ہائپرسونک ہتھیار ہے جو 80 وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، ہر ایک کا وزن 70 کلو گرام ہے، جس میں "تباہ کاری کی ناقابل یقین طاقت" ہے۔

غیر مصدقہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ ایران کا نیا ہائپرسونک ہتھیار تقریباً 3,000 کلومیٹر تک مار کرتا ہے اور اس کی رفتار Mach 12 سے زیادہ ہے۔ اور یہ دشمن کو چوکس کئے بغیر کم سے کم وارننگ کے ساتھ پورے خطے میں اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

عرب عسکری تجزیہ کار کرنل عبدالکریم خلف نے کہا، "آخرالزمان [رستاخیز]" میزائل لانچ کے بعد کئی بار راستہ بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور اس کا راستہ روکنا فضائی دفاعی نظام کے لئے مشکل ہو جاتا ہے۔"

اگرچہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز فضائی دفاعی نظام میں  ترقی کر رہی ہیں، لیکن 'میزائل کی رفتار کی پیشین گوئی کرنے کی صلاحیت' ایک چیلنج ہے، خاص طور پر چونکہ یہ ایرانی میزآئل رہنمائی کے لئے برقی-مقناطیسی لہروں جیسی جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتا ہے۔

اس قسم کے ہتھیاروں کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر ایران کے دشمنوں کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں، خلف نے کہا: "ایران اپنی فوجی ضروریات کے مطابق نئی ٹیکنالوجیز تیار کرنے پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

پوچھا گيا کہ کیا "کیا ایران ہائپرسونک ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہؤا ہے؟ تو انھوں نے کہا: "اس سے ایران اور امریکہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔"

خلف نے بتایا کہ "اخیر الزمان" میزائل دنیا بھر کے تمام میزائل بنانے والوں کے لئے ایک بڑا 'تعجب' ہے کیونکہ یہ خطے میں طاقت کا توازن بدل سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت مغربی ممالک کے پاس اس وقت اس جیسی خصوصیات کے حامل میزائل نہیں ہیں چنانچہ "آخرالزمان" میزائل اس میدان میں ایران کی برتری کی نشاندہی کرتا ہے۔

خلف کا خیال ہے کہ چونکہ ایسے جدیدترین میزائلوں کا مقابلہ 'مشکل' ہے چنانچہ عالمی فضائی دفاعی حکمت عملیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان پیش رفتوں پر مغربی دنیا پھر مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مغربی ممالک اس حوالےس ے بحران سے دوچار ہیں۔

واضح رہے کہ ایرانی ذرائع نے اب تک اس میزائل کو "رستاخیز" (محشر) کے نام سے تعارف کرایا ہے؛ یہ میزائل عرب دنیا میں آخر الزمان کے نام سے مشہور ہؤا ہے"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس خبر سے متعلق ایک مختصر نوٹ:

رستاخیز میزائل ایران کا جدیدترین، طاقتورترین اور خوفناک ترین میزائل ہے؛ اس میزائل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے قریب سے نہیں دیکھا ہے اور اس کی شائع ہونے والی تصاویر کے بارے میں بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ مصدقہ خبر صرف یہ ہے کہ ایک بین البراعظمی میزائل کا تجربہ کیا گیا، اس کی رینج امریکہ تک ہے، اور ممکن ہے کہ رستاخیز میزائل یہی ہو۔ بعض ذرائع نے کہا ہے کہ یہ 10000 کلومیٹر تک مار کرتا ہے، گوکہ کچھ کا کہنا ہے اس کی مار 2000 یا 3000 یا 5000 کلومیٹر ہے۔ یہ ایک الیکٹرو مقناطیسی وار ہیڈ بھی ساتھ لے جاتا ہے اور دشمن کے وسیع علاقے کو تباہ کر دیتا ہے اور اس کے دفاعی نظامات کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔۔۔ تفصیلات کا انتظار ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha