اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ مزید اسلامی و عرب ممالک، اسرائیل کے ساتھ "ابراہیم معاہدے" میں شامل ہوں گے، اور انہوں نے سعودی عرب کو اس سلسلے کا ایک کلیدی ملک قرار دیا۔
فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا: "مجھے امید ہے کہ سعودی عرب جلد اس معاہدے میں شامل ہو گا، اور جب سعودی عرب شامل ہو جائے گا، تو باقی تمام ممالک بھی اس کی پیروی کریں گے۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے حالیہ دنوں میں متعدد ایسے ممالک کے ساتھ مثبت اور حوصلہ افزا بات چیت" کی ہے، جو ابراہیم معاہدے کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا: "میرا خیال ہے کہ جلد ہی ہم مزید ممالک کو اس معاہدے میں شامل ہوتا دیکھیں گے۔
ابراہیم معاہدے کا آغاز 2020 میں ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران ہوا، جب متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے۔ بعد ازاں مراکش اور سوڈان بھی اس معاہدے میں شامل ہو گئے، جسے عرب دنیا میں ایک بڑا سیاسی موڑ تصور کیا جاتا ہے۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سعودی عرب اور بیشتر اسلامی ممالک کا مؤقف ہے کہ وہ اسرائیل کو اُس وقت تک تسلیم نہیں کریں گے جب تک کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست، 1967 کی سرحدوں کے مطابق، قائم نہ ہو جائے — ایسی شرط جسے اسرائیل ماننے سے انکار کرتا آیا ہے۔
رواں ہفتے ٹرمپ نے مصر میں اسلامی و یورپی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ایک اجلاس بھی منعقد کیا، جس میں غزہ کی صورت حال اور مشرقِ وسطیٰ کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے اس اجلاس کو خطے میں وسیع تر امن کے آغاز" سے تعبیر کیا۔
ٹرمپ، جنہیں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے "اسرائیل کا بہترین دوست" قرار دیا ہے، ایک بار پھر عرب ممالک پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کریں، تاہم ان کی یہ کوششیں اب تک محدود نتائج ہی دے سکی ہیں۔
آپ کا تبصرہ