اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خودمختار حقوق قابلِ مذاکرہ نہیں اور نہ ہی یہ سیاسی دباؤ کے تحت تسلیم یا محدود کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی قوانین کی بالادستی ہونی چاہیے، نہ کہ سیاسی جبر کی۔یہ بیان اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی میعاد ختم ہونے سے ایک روز قبل سامنے آیا ہے۔
عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پیغام میں لکھا کہ یوگنڈا کے دارالحکومت کامپالا میں منعقدہ "تحریک عدمِ اتحاد" کے وزرائے خارجہ اجلاس میں 120 سے زائد ممالک نے ایران کے اس مؤقف کی حمایت کی کہ قرارداد 2231 کی مدت 26 اکتوبر (ہفتہ) کو مکمل ہو رہی ہے، جس کے بعد ایران پر سلامتی کونسل کی عائد کردہ تمام سابقہ پابندیاں ختم ہو جائیں گی اور ایران سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے باہر ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران، جو کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کا رکن ہے، آئندہ صرف اسی معاہدے کے تحت اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کا پابند ہوگا۔ اس میں ایران کے پرامن جوہری پروگرام پر کوئی اضافی پابندی قابلِ قبول نہیں، اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون بھی صرف جامع حفاظتی معاہدے اور ایرانی پارلیمنٹ کے منظور شدہ قانون کی روشنی میں ہوگا۔
عراقچی نے کہا کہ چند ایک منزوی حکومتوں کی جانب سے ایران کے خلاف اختیار کردہ غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات کو عالمی برادری کی اکثریت نے مسترد کر دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو ممالک ایران کے مؤقف کو مسخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ دراصل خود کو عالمی برادری سے مزید الگ کر رہے ہیں۔
اپنے بیان کے آخر میں عباس عراقچی نے دوٹوک الفاظ میں کہا ایران کے حاکمیتی حقوق نہ تو موضوعِ مذاکرہ ہیں، اور نہ ہی سیاسی دباؤ کے تحت ان میں کوئی تبدیلی ممکن ہے۔ دنیا پر قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، نہ کہ جبر کی۔
آپ کا تبصرہ