بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا |
مغربی تھنک ٹینکس کے مضامین اور رپورٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران پر صہیونی جارحیت کے مقصد کو صرف جوہری تنصیبات کی تباہی تک محدود نہیں کرنا چاہئے۔
صہیونی ریاست نے اپنے معرض وجود میں آنے سے لے کر اب تک تین مرحلاتی جنگی مہمات چلائی ہیں جن کا پہلا مرحلہ اپنے وجود کے استحکام کے لئے عرب ریاستوں کے ساتھ جنگ سے عبارت تھا۔ [یہ مرحلہ ابتداء سے 1973 تک جاری رہا]۔
دوسرا مرحلہ محور مقاومت کے خلاف جنگ کا مرحلہ ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے درمیان فرقہ پرستی کو رواج دینا، اور خود جیوپولیٹیکل تنہائی سے نکلنا ہے۔ [یہ مرحلہ سنہ 1980 کی دہائی کے آغاز سے اب تک جاری ہے]۔
جنگ کا تیسرا مرحلہ ـ خطے بالادستی (Hegemony) قائم کرنے اور اپنا تسلط مضبوط کرنے کی غرض سے ـ ایران کے ساتھ ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ان چند عشروں میں اسرائیل کے جارحانہ عزائم کا مقصد خطے کے ممالک کو کمزور کرنا اور اپنی بالادستی قائم کرنا رہا ہے۔
کچھ عرب ممالک نے اس بالادستی کو ـ ابراہیم معاہدے کے تحت، اسرائیل کی معمول سازی کے ضمن میں ـ قبول کر لیا اور صہیونی غاصبوں کو اپنے ساتھ طویل جنگوں سے بے نیاز کر دیا۔
غیر عرب ممالک ـ اور حتی کہ ترکیہ ـ بھی اسرائیل کی بالادستی کے لئے خطرہ نہیں ہیں چنانچہ اس جنگ کا حتمی (اور فائنل) مرحلہ ایران کے خلاف تھا۔
ایران کے اندر بھی بعض سکیورٹی اور تحقیقاتی اداروں کا اندازہ بھی یہی تھا کہ اسرائیل ایران پر حملہ کرے گا۔
اور ہاں البتہ یہ بھی درست ہے کہ خطے میں ـ ایران کے سوا ـ کوئی بھی ملک اسرائیل کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا اور ایران کے ساتھ حالیہ جنگ کے تجربے نے بھی اس حقیقت کو ثابت کر دیا۔
نکتہ یہ ہے کہ جب صہیونی ریاست معرض وجود میں لائی گئی تو مغرب نے منصوبے اس طرح سے مرتب کئے کہ 50 سال بعد پورا علاقے اس کے زیر نگیں آجائے لیکن انقلاب اسلامی کامیاب ہؤا تو یہ طویل مدتی منصوبے یکے بعد دیگرے ناکام ہوئے۔ لگتا ہے کہ مغرب اور صہیونیوں کو معلوم ہوچکا ہے کہ ان کے منصوبے ناکام ہوچکے ہیں اور طبیعی انداز سے اب ان کا کوئی منصوبہ آگے نہيں بڑھ رہا ہے تو پورے مغرب نے غیر طبیعی انداز سے، زور زبردستی، اپنے ناکام منصوبوں کو لاگو کرنا شروع کر دیا، حالانکہ نہ مغرب وہ مغرب ہے جو دوسری جنگ کے بعد تھا، نہ امریکہ وہ امریکہ ہے جو ممالک پر قبضے کے لئے پوری دنیا کو مجبور کرکے اپنے ساتھ کر لیتا تھا اور نہ اسلامی دنیا اور ایشیا، وہ ہے جن کی انہیں 20 پہلے تک توقع تھی: اب ناکامیوں کا دور ہے، مغرب اور اس کے اجرتیوں کے لئے؛ کثیر قطبی دنیا مین یکطرفہ عزائم آگے نہیں بڑھیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ