اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے پہلے ہی گھنٹوں سے، ایران نے میزائلوں، ڈرونز اور سائبر حملوں کے ایک سلسلے کے ذریعے اسرائیل کی گہرائی میں اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق، ان حملوں نے مقبوضہ علاقوں کے باشندوں کے لیے "قیامت جیسی مناظر" پیدا کر دیے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے مرکزی کمانڈ ہیڈ کوارٹر خاتم الانبیاء(ص) کے ترجمان نے صہیونی ریاست کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غاصب ریاست ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی سے باز رہے۔
طوالت اختیار کرتی ہوئی جنگ سے اسرائیلیوں کی جان جا رہی ہے، صہیونی بنکروں میں پاگل ہو رہے ہیں، مغربی طاقتیں پوری آب و تاب سے اسرائیل کی مدد کر رہی ہیں مگر ایران اسرائیل کی جان نہیں چھوڑ رہا، صہیونی عوام ایرانیوں سے جنگ بند کرنے کی اپیلیں کر رہے ہیں ۔۔۔
قطر کے العدید اڈے پر ایران کا حملہ، درحقیقت امریکہ کے فردو، نطنز اور اصفہان کے جوہری سائٹس پر حملے کا جواب تھا۔ ایران کے ردِعمل کی نزاکتوں اور حکمت عملی کو سمجھنے کے لئے، پہلے فردو پر امریکی حملے کو سمجھنا ضروری ہے۔
ایران کے جوہری مقامات پر ریاستہائے متحدہ کی فوجی جارحیت کے جواب میں ہمارے مسلح افواج نے خطے کے سب سے بڑے امریکی اڈے العدید کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا۔ جاری کی گئی تصاویر میں اڈے پر میزائلوں کے درست نشانے اور قابل ذکر نقصانات کی تصدیق ہوتی ہے۔
بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران سے منسلک خبر ایجنسی ـ نور نیوز ـ نے ایک پیغام شائع کیا جو کچھ یوں ہے: "ہماری مسلح افواج نے گذشتہ 6 سال میں دوسری بار خطے میں ایک #امریکہ کے ایک اڈے کو، #ایران کے خلاف اس کی شرارتوں کے جواب میں، نشانہ بنایا۔ ٹرمپ "ایران کی عظمت کو بحال کرنے کے لیے حکومت کی تبدیلی" کی بات کرتا ہے؛ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ایران کی عظمت سے پریشان ہے، نہ کہ اس کی عظمت کی بحالی کی فکر میں"۔