بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا |
- بالکل اسی دن جب ایران اور اسرائیل کی جنگ رُک گئی، غزہ سے عجیب خبریں آنے لگیں۔ غزہ پر دباؤ بڑھ گیا، روزانہ تقریباً سو فلسطینی شہید ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر خزانہ نے ابتدا میں اسے ایران کے خلاف اپنی فتح کے شو (Victory Show) سے جوڑنے کی کوشش کی، لیکن خبریں بتا رہی تھیں کہ معاملہ معمولی نہیں ہے۔
- جنگ بندی کے اسی دن، غزہ میں ایک "سیکیورٹی واقعہ" پیش آیا۔ "سیکیورٹی واقعہ" کا مطلب ایسا واقعہ ہے جس میں اسرائیل کو بھاری جانی نقصان ہوتا ہے۔ سنسرشپ اور رازداری کی کوششوں کے باوجود، یہ بات سامنے آئی کہ حماس نے ایک اسرائیلی افسر اور سات فوجیوں کو ہلاک اور 17 کو زخمی کر دیا۔ اور یوں اسرائیلی فوج کے ترجمان کا لہجہ بدل گیا، اور اس نے کہا: "ہمارے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں۔ ہمیں غزہ پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔"اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ "ہم خان یونس میں اپنے فوجیوں کو بچانے میں ناکام ہو گئے"۔ نیتن یاہو نے بھی اعتراف کیا: "یہ اسرائیل کے لئے بہت مشکل دن ہے۔ ہم غزہ میں حماس کے ساتھ لڑائی میں اپنے فوجیوں کی ہلاکت کی وجہ سے دکھی ہیں۔"
- کہانی یہیں ختم نہیں ہوئی، خبریں اور بھی حیران کن ہونے لگیں۔ لگتا ہے کہ حماس کو نئی زندگی مل گئی ہے، اور یقینا انہوں نے نئی صلاحیتیں حاصل کر لی ہیں یا نئی صلاحیتوں کی رونمائی کرنے لگے ہیں۔ اگلے دن، حماس نے غزہ سے مقبوضہ علاقوں پر میزائل حملہ کیا۔ غور کریں: میزائل حملہ، غزہ سے! پھر اگلے دن ایک اور "سیکیورٹی واقعہ"، جس میں سرایا القدس (جہاد اسلامی کی عسکری شاخ القدس بریگیڈز) نے اعلان کیا کہ القسام بریگیڈز نے کی مدد سے، خان یونس کے شمال میں حمد شہر میں اسرائیلی فوجیوں اور ان کی گاڑیوں کے اجتماع کو مارٹر سے نشانہ بنایا ہے۔ یہ واقعہ اس دن سے، آج (دو جولائی 2025ع)، تک روزانہ دہرایا جا رہا ہے۔ روزانہ ایک "سیکیورٹی واقعہ"۔
- یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے مکمل قبضے کی مخالفت کی اور سیاسی قیادت سے ٹکرا گئی۔ فوج نے باقاعدہ طور پر اپنی مخالفت کا اعلان کیا۔
آج صہیونی اخبار یدیعوت احرونوت نے اسرائیلی وزیر خزانہ کے حوالے سے لکھا: "فوج غزہ میں ناکام ہو چکی ہے۔ وسیع پیمانے پر فوجی کمک اور کئی اضافی ڈویژنز کا غزہ میں داخل ہونا بے سود ثابت ہوا ہے۔ "غزہ میں روزانہ میں 100 کے قریب بچوں اور عورتوں کی شہادت بھی اسرائیل کے لئے کسی فائدے کا سبب نہیں بن رہی ہے، سوائے اس کے یہ ریاست زیادہ سے زیادہ رسوا اور بدنام ہوتی رہے اور اس کی جرائم پیشگی زیادہ سے زیادہ ناقابل انکار ہوتی رہے اور غزہ عالمی ذرائع ابلاغ کی شہ سرخی بنا رہے۔ لیکن اندرونی محاذ (یہودی آبادکاروں) پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ ایران کے ساتھ جنگ رکنے کے بعد، پورے مقبوضہ فلسطین میں سائرن بدستور بج رہے ہیں، یمن کے میزائلوں اور ڈرونز اور حماس کے راکٹوں اور مارٹرز کی وجہ سے؛ اور ہر روز اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کی خبریں بھی آر رہی چنانچہ اسرائیلی آبادکاروں کی برداشت کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے؛ وہ مزید اس طویل اور تھکا دینے والی جنگ کے مصائب جھیلنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ حتیٰ کہ ـ اس طویل جنگ کے باوجود ـ ان کے قیدی بھی رہا نہیں ہوئے، اور یہ صورت حال ایک خطرناک پیغام دے رہی ہے۔
- ایران کی جنگ کی گہما گہمی اور اسرائیلی جرائم کے بیچ، ان خبروں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ 24 جون سے ہی غزہ جنگ ختم کرنے کے لئے ٹرمپ کا دباؤ بڑھ گیا ہے اور اسی حوالے سے صہیونی حکام کے اعلانات میں بھی اضافہ ہؤا ہے۔ ہزاروں یہودی آبادکار وزیر اعظم اور وزیر تعلیم کے گھروں کے سامنے جمع ہوئے اور حماس کے ساتھ سمجھوتے کا مطالبہ کیا۔ ـ اندرونی صورتحال مکمل طور پر بگڑ چکی ہے ـ کیا آپ نے سنا کہ اسرائیلی آبادکاروں نے خود ہی ایک اہم سیکیورٹی مرکز کو آگ لگا دی؟ یہ ایک بہت بڑا واقعہ تھا جو اندرونی انتشار اور افراتفری کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ واقعہ اتنا اہم تھا کہ کچھ صہیونی ذرائع نے لکھا کہ جو کچھ ایرانی میزائلوں نے نہیں کیا وہ خود اسرائیلی آبادکاروں نے کر ڈالا۔ ادھر صہیونی حکام کو کہنا پڑا کہ: "ہم سنسنی خیز اور مشکل دنوں سے گذرنا پڑ رہا ہے۔"
- یقینا ایران کے میزائل حملوں نے حماس کے حملوں میں شدت آنے اور اسرائیلی عوام کی برداشت کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسی لئے ٹرمپ اور اسرائیلی حکام غزہ جنگ ختم کرنے اور معاہدے کی بات کرنے لگے ہیں؛ اور اس کا مطلب ـ حماس اور صہیونی ریاست کے اندر کے مسلح گروپوں مضبوط اور طاقتور ہو گئے ہیں اور اسرائیل کی حتمی شکست۔ ایران اور اسرائیل کی جنگ، ـ جس کے بارے میں رہبر انقلاب امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) نے فرمایا کہ "اسرائیل کو شکست ہوئی، اسرائیل کو کچل دیا گیا"؛ اور نیتن یاہو کے حامی ٹرمپ نے کہا کہ "اسرائیل کو خاص طور پر آخری دنوں میں شدید نقصان پہنچا ـ نے مشرق وسطیٰ کے بہت سے معاملات کو بدل کرکے رکھ دیا ہے، اور تبدیل کرتی رہے گی۔
نکتہ:
بارہ روزہ جنگ کے بعد کی صہیونی ریاست بارہ روزہ جنگ سے پہلے کی صہیونی ریاست نہیں رہی اور ہاں 12 روزہ جنگ کے بعد کا ایران بھی اس جنگ سے پہلے کا ایران نہیں رہا۔ اس نئے ایران نے میدان تن تنہا کھڑے ہوکر امریکہ اور نیٹو کو شکست دی ہے اور یہ ایران عالمی سطح پر کثیرقطبی دنیا بنانے میں پہلے سے زیادہ اہم اور بنیادی کردار ادا کرے گا گوکہ اس جنگ میں "اس کو کثیرقطبی بنانے کے میدان" میں اپنے دوستوں کی طرف سے کچھ زیادہ حمایت حاصل نہیں تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: علی مہدیان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ