اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا |
ان دنوں میں جب اس قوم کے دشمنوں نے پوری طاقت سے کوشش کی کہ ایران کے چہرے کو اداس، دلوں کو متردد اور امیدوں کو خاموش کریں، صرف صرف ایک تصویر کافی تھی کہ ان کے تمام اندازے الٹ جائیں: رہبر معظم امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کی تصویر جو اپنے روایتی وقار کے ساتھ تشریف لائے، بیٹھ گئے، آنسو بہائے، قرآن کی تلاوت کی ایک لفظ بولے بغیر کروڑوں دلوں کو سکون دے دیا، ملک کے اندر بھی اور ملک سے باہر عالم اسلام اور عالم مستضعفین میں۔
ہمارے عزیز رہبر کی آمد کے آغاز میں، - عاشورا کی رات کے مرثیہ خواں - محمود کریمی حضرت آقا کے حضور حاضر ہوئے۔ اس مختصر ملاقات کی روایت میں ایک اہم نکتہ پوشیدہ تھا: انقلاب کے رہبر نے ان سے فرمایا کہ وہ حماسی و اور قومی نظم 'اے ایران، ایران...' بھی اس محفل میں پڑھ لیں۔
یہ تقاضا محض ایک فنکارانہ ترجیح نہیں تھا؛ اس میں ایک پیغام تھا۔ لفظ "ایران" کے بارے میں انقلاب کے رہبرِ دانا کا نظریہ ایک عاشقانہ، الہٰی اور باعزت نظریہ ہے۔
اس جنگ کے عین وقت میں جب دشمن نے "ایران" کے نام کو نشانہ بنایا ہے، انھوں نے لفظ "ایران" پر زور دیا؛ وہ بھی ایک دینی تقریب میں، عاشورا کی شب، اور وہ بھی ایک ذاکرِ اہلِ بیت(ع) کی زبان سے۔
شاید ہماری تحریروں میں "حضور" (حاضری اور موجودگی) کو زیادہ اور "حضور کے اثرات" کو کم توجہ دی جاتی ہے۔ اور کیا اثر تھا اس حضور" کا! ایران کے عوام اور ایران سے محبت کرنے والوں نے اپنے خوشگوار جذبات کو سوشل میڈیا پر زور و شور سے بیان کیا۔ ان پیغامات میں محبت، اعتماد، قومی اعزاز و افتخار، اور دعاؤں کی بھرمار تھی۔
جبکہ معروف تصویر "انقلاب اسلامی کے حکیم و دانا رہبر کی حمایت" کی مہم سوشل میڈیا اور پیغام رسانی کے پلیٹ فارموں پر گردش کر رہی تھی، صارفین بھی جذبات سے سرشار ہو گئے تھے۔
سوشل میڈیا پر صارفین کے جذبات:
- انقلاب کے رہبر معظم شب عاشورا، حسینیۂ امام خمینی میں مجلس عزاداری میں تشریف لائے، سورج کل، رات کو، تہران ہؤا۔ الحمد للہ!
- جب آپ امام زمان(عج) کے علمدار ہوں تو آپ عاشورا کی رات بھی اپنے امام(ع) کے چاہنے والوں سے ملنا پڑے گا۔ اے امام مہدی(عج) کے فرزندو! تمہاری آنکھیں روشن ہوں، مہدی(عج) کے علمدار آ گئے ہیں۔ اے اہل حرم! سردار اور سپہ سالار اور علمدار آ گئے ہیں۔
- تمہارے پاس سنگر شکن (Bunker breaker) ہے، تو ہمارے پاس "خیبر شکن" ہے... میری جان قربان ہو آپ پر اے حیدر کرار کے فرزند؛ کہ 12 روزہ جانفشانی سے لڑنے اور "قلعۂ خیبر" کو ریزہ ریزہ کرنے کے بعد اس طرح باوقار انداز سے منظر عام پر آئے... رہبر انقلاب کی عاشورا کی تقریب میں داخل ہونے کا یہ لمحہ ایران کے تمام دشمنوں اور خناسوں کے نام!
- اس واقعے میں دشمن کو ڈانٹنا چاہئے ** ایسا سبق سکھانا چاہئے اسے کو کہ وہ تاریخ کی عبرت بن جائے۔۔۔ میری جان قربان ہو آپ پر اے فرزند زہرا(س)۔
- کیا تم جانتے ہو کہ دولت و شوکت کیا ہے؟ یار کا دیدار کرنا
اس خسرو کے در پر گدائی کرنا بادشاہی سے بہتر ہے
جان سے رشتہ توڑ لینا، آسان ہے لیکن
دوستوں سے جان چھڑانا مشکل ہے
کل رات حسینیۂ امام خمینی(رح) میں تمام حاضرین کی زبان حال بھی یہی تھی جن پر ـ حضرت آقا کا چاند سا چہرہ انور دیکھ کر ـ وجد کی کیفیت طاری ہوئی۔
- کیا یہ فطری بات ہے کہ میرے آنسو رک نہیں پا رہے یہ منظر دیکھ کر؟ میں مر جاؤں عوام کے جذبات کے لئے۔
#لبیک_یا_خامنہ_ای
- رہبر انقلاب کا یہ حضور صرف ایک سیاسی شجاعت نہیں ہے، ہمارے عقیدے اور یقین کا مظاہرہ ہے، کہ ہم تشہیری مہمات کے طوفانوں اور جنگی فضامیں بھی سیدالشہداء (علیہ السلام) کی عزاداری سے دستبردار نہیں ہوتے، ہمارے پاس جو کچھ بھی محرم اور صفر کی برکت سے ہے۔
اللّهُمَّ اجْعَلْ زَعيمَنا في دِرعِكَ الْحَصينَةِ الَّتي تَجعَلُ فيها مَن تُريدُ؛ یا اللہ! ہمارے رہبر کو اپنی مضبوط ڈھال میں محفوظ رکھے جس میں تو جسے چاہے محفوظ رکھتا ہے۔
- عجیب حالت تھی کل رات الحاج محمود کریمی (مرثیہ خواں) کی!
امام خامنہ ای جب آقائے عالی کی تقریر کے وسط میں حسینہ میں داخل ہوئے، تو ہ اس قدر جذباتی ہوگئے کہ یہ نہیں سمجھ پا رہے تھے کہ سینہ زنی کریں، روئیں یا پھر ہنسیں!
ہمارے بہادر آقا نے ان سے فرمایا "اگر تھکتے نہیں ہیں تو "اے ایران" والا نوحہ پڑھ لیں، جناب کریمی!
اور ہاں، جناب الحاج محمود، اچھا ہؤا کہ ان دنوں کربلا نہیں گئے آپ۔
- مجلس کے بیچ جذبات کی شدت میں، اپنے برابر بیٹھے ہوئے عزادار کے کندھے پر رکھنا، جس کو جانتے ہی نہیں ہو، اور یہ تصویر دکھا کر یہ کہنا کہ "دیکھا، وہ آگئے؟؟ دیکھا؟
- عجب سرو ہیں ** عجب چاند ہیں
- رہبر انقلاب کا اس انداز سے عوامی اجتماع میں آنا
جنگ اور دھمکیوں اور خطرات کے بیچ، صرف ایک معنی رکھتا ہے؛
اللہ تمام بڑی طاقتوں سے زیادہ بڑا ہے۔۔۔
- میں بس یہی کہہ سکتی ہوں کہ: "غم دل مٹ جاتا ہے جو آپ تشرف لاتے ہیں"۔
- ایک جہان کی انکھیں حیرت زدہ ہوئیں آپ کا جمال دیکھ کر
اے وہ جس نے باپ کا ورثہ پایا ہے "حیدری ہیبت" ۔۔۔
یہاں صرف ایک مجلس عزا نہیں ہے، ایک نئے طرز زندگی کا بیانیہ ہے؛ ایسی قوم کا طرز زندگی، جو ایک نگاہ سے، ایک اشک سے، ایک حضور سے، پر سکون ہوجاتی ہے، پر عزم اور پر امید ہو جاتی ہے۔ رہبر معظم کی کل والی حاضری نے، کسی بھی قسم کے باضابطہ پیغام سے بڑھ کر، ایران زندہ ہے، عظیم اور طاقتور ہے، پرامید ہے، اور اس کے باشندوں کے دل آج بھی ہدایت کا روشن چراغ دیکھنے کے قابل ہیں، اور اس راہ کو دیکھتے ہیں، آج لوگوں نے یہ نہیں کہا کہ "آپ تشریف لائے"؛ بلکہ لکھا: "ہمارے سورما اور #hero آپ ہیں، اے [امام زمانہ(ع) کے] علمدار۔۔۔"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110

















آپ کا تبصرہ