26 جون 2025 - 18:16
صہیونی جارحیت کے بعد امام خامنہ ای کا تیسرا نشری پیغام قوم کے نام + ویڈیو

امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے صہیونی ریاست کی جارحیت کے بعد جنگ رکنے پر ایرانی قوم کے نام اپنے تیسرے نشری پیغام میں فرمایا: بے پناہ درود و سلام ہو ایران کی عزیز اور عظیم قوم پر۔ سب سے پہلے میں حالیہ واقعات کے عظیم الشان شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں؛ شہید کمانڈر، شہید سائنسدان جو بلا شبہ اسلامی جمہوریہ کے لئے انتہائی بیش قیمت تھے اور انہوں نے خدمت کی اور آج اللہ کے حضور اپنی نمایاں خدمات کا صلہ پا رہے ہیں ان شاء اللہ

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے صہیونی ریاست کی جارحیت کے بعد جنگ رکنے پر ایرانی قوم کے نام اپنے تیسرے نشری پیغام میں فرمایا:

بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

بے پناہ درود و سلام ہو ایران کی عزیز اور عظیم قوم پر۔ سب سے پہلے میں حالیہ واقعات کے عظیم الشان شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں؛ شہید کمانڈر، شہید سائنسدان جو بلا شبہ اسلامی جمہوریہ کے لئے انتہائی بیش قیمت تھے اور انہوں نے خدمت کی اور آج اللہ کے حضور اپنی نمایاں خدمات کا صلہ پا رہے ہیں ان شاء اللہ

میں ایران کی عظیم قوم کو مبارکباد پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ میں کئی مبارکبادیں قوم کو پیش کرتا ہوں:

ایک مبارکباد ہو جعلی صہیونی ریاست پر فتح کے حوالے سے۔ صہیونی ریاست اپنے تمام شور شرابوں، اپنے تمام دعوؤں کے باوجود، اسلامی جمہوریہ کے حملوں کے سامنے تقریباً مفلوج ہو گئی اور کچل دی گئی۔ یہ تصور ان کے ذہن و خیال سے بھی نہیں گذرتا تھا کہ اسلامی جمہوریہ کی طرف سے صہییونی ریاست پر اس قسم کے حملے ہو سکتے ہیں، مگر یہ واقعہ رونما ہؤا۔ ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہماری مسلح افواج کی مدد فرمائی، وہ ان کے جدید ترین کثیرالطبقاتی دفاعی نظام کو عبور کرنے میں کامیاب ہوئے اور ان کے بہت سے شہری اور فوجی علاقوں کو ان ہی کے اپنے میزائلوں کے دباؤ میں اور ان کے اپنے جدید اسلحے کے زوردار حملوں سے مسمار کر دیا! یہ اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے؛ [يخربون بیوتہم بأیدیهم] یہ اس بات کی یاددہانی کراتا ہے کہ صہیونی ریاست جان لے کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر جارحیت کرنا اس کے لئے مہنگا پڑے گا، اس پر اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ اور الحمدللہ یہ واقعہ پیش آیا؛ اس کا اعزاز ہماری مسلح افواج اور ہماری عزیز قوم کو جاتا ہے جنہوں نے ان مسلح افواج کو اپنے اندر سے جنم دیا، پروان چڑھایا، سپورٹ کیا اور ان کے ہاتھوں کو ایسے عظیم کارنامے کے لئے مضبوط بنایا۔

دوسری مبارکباد ہماری عزیز قوم کو، امریکی حکومت پر ایران کی فتح سے متعلق ہے۔ امریکی ریاست براہ راست جنگ میں کود پڑی، کیونکہ اسے محسوس ہؤا کہ اگر وہ مداخلت نہ کرے تو صہیونی ریاست مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔ وہ اسے بچانے کے لئے جنگ میں شامل ہوئی، لیکن اس جنگ سے کوئی خاطر خواہ نتیجہ حاصل نہ کر سکی۔ انہوں نے ہمارے جوہری مراکز پر حملہ کیا ـ جو بلاشبہ ایک الگ جرم کے طور پر بین الاقوامی عدالتوں میں قابل تعاقب ہے ـ مگر وہ کوئی اہم کام نہ کر سکے۔ امریکی صدر نے پیش آمدہ واقعات کی تشریح میں غیر معمولی مبالغہ آرائی سے کام لیا، معلوم ہؤا کہ انہیں اس مبالغہ آرائی کی ضرورت تھی؛ جو کوئی بھی ان باتوں کو سن لیتا، سمجھ جاتا کہ ان الفاظ کی ظاہری چھلکے کے نیچے ایک دوسری حقیقت چھپی ہوئی ہے۔ وہ کچھ بھی کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے، اپنے مطلوبہ مقصد تک نہ پہنچ سکے اور حقائق کو چھپانے اور مخفی رکھنے کے لئے مبالغہ آرائی کا سہارا لے رہے ہیں۔ یہاں بھی اسلامی جمہوریہ فاتح رہی اور اس کے جواب میں اسلامی جمہوریہ نے امریکہ کے چہرے پر ایک زوردار طمانچہ رسید کیا؛ اس نے خطے میں امریکہ کے ایک اہم فوجی اڈے، "العدید" پر حملہ کیا اور اس کو نمایاں نقصان پہنچایا۔ وہی لوگ جنہوں نے اس معاملے میں مبالغہ آرائی کی تھی، اس معاملے میں، اس واقعے کی اہمیت کمتر ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے تھے، کہہ رہے تھے کہ کچھ بھی نہیں ہؤا، حالانکہ ایک بڑا واقعہ رونما ہو چکا تھا۔ یہ کہ اسلامی جمہوریہ خطے میں امریکہ کے اہم مراکز تک رسائی رکھتی ہے اور جب بھی مناسب سمجھے ان کے خلاف کارروائی کرتی ہے، یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے، یہ ایک بڑا واقعہ ہے، اور مستقبل میں بھی یہ واقعہ دہرایا جا سکتا ہے؛ اگر کوئی جارحیت کی گئی تو دشمن اور جارح کو انتہائی بڑی قیمت چکانا پڑے گی۔

تیسری مبارکباد ایرانی قوم کے غیر معمولی اتحاد و اتفاق سے تعلق رکھتی ہے۔ الحمدللہ نو کروڑ کی آبادی پر مشتمل ایک قوم یکجا، یک آواز، کندھے سے کندھا ملا کر، یکسو ہو کر، کسی قسم کے اختلاف کے بغیر اپنے مطالبوں اور مقاصد پر ڈٹ گئی، نعرے لگائے، اپنا موقف بیان کیا، مسلح افواج کی کاروائیوں کی حمایت کی، اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔ ایرانی قوم نے اس معاملے میں اپنی عظمت، اپنی ممتاز اور بلند شخصیت کا مظاہرہ کیا اور ثابت کر دیا کہ ضرورت کے وقت اس قوم کی جانب سے ایک ہی آواز سنائی دے گی، اور الحمدللہ یہ معجزہ رونما ہؤا۔

میں ایک بنیادی نکتے کے طور پر عرض کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کو ہتھیار ڈالنے چاہئیں۔ "ہتھیار ڈالنے چاہئیں"! تو اب بحث یورینیم کی افزودگی کی نہیں ہے، بحث جوہری صنعت کی نہیں ہے، بحث ایران کے ہتھیار ڈالنے کی ہے۔ بلاشبہ یہ بات امریکی صدر کے منہ کے لئے بہت بڑی ہے۔ [چھوٹا منہ بڑی بات] صاحب عظمت ایران، اپنی اس تاریخ کے حامل ایران، اس عظیم اور قدیم تہذیب و ثقافت والے ایران، اس فولادی قومی عزم والے ایران، کے لئے "ہتھیار ڈالنے" کا لفظ ان لوگوں کے نزدیک مضحکہ خیز ہے جو ایرانی قوم کو پہچانتے ہیں۔

لیکن امریکی صدر کے اس بیان نے ایک حقیقت کو بے نقاب کر دیا؛ امریکیوں نے انقلاب کے پہلے دن سے ہی اسلامی ایران کے ساتھ تنازع کا راستہ چنا ہے، پنجہ آزمائی کی ہے، ہر بار کسی نہ کسی بہانے کی اساس پر: کبھی انسانی حقوق کا معاملہ، کبھی جمہوریت کے تحفظ کا دعویٰ، کبھی خواتین کے حقوق کا مسئلہ، کبھی یورینیم کی افزودگی کا معاملہ؛ کبھی اس تنازع کی بنیاد جوہری مسئلہ ہے، کبھی میزائل سازی کا معاملہ ہے؛ وہ اب تک طرح طرح کے بہانے لاتے آئے ہیں، مگر معاملے کی حقیقت ایک سے زیادہ نہیں ہے اور وہ ہے "ایران کا ہتھیار ڈالنا!"۔

امریکہ کی انتظامیہ کے پچھلے لوگ یہ بات نہیں کہتے تھے، کیونکہ یہ قابل قبول نہیں ہے؛ کسی بھی انسانی منطق میں قابل قبول نہیں ہے کہ کسی قوم سے کہا جائے آؤ ہتھیار ڈال دو، اس لئے وہ اسے دوسرے عنوانوں کے پس پردہ چھپا کر رکھتے تھے۔ اس شخص نے اس حقیقت کو بے نقاب کر دیا، آشکار کر دیا اور سمجھا دیا کہ امریکی صرف ایران کے ہتھیار ڈالنے پر راضی ہوں گے اور اس سے کم پر نہیں راضی نہیں ہونگے۔ اور یہ ایک اہم نکتہ ہے! ایرانی قوم جان لے کہ امریکہ سے تنازع [کا سبب] یہی ہے اور یہ امریکیوں کی طرف سے ایرانی قوم کی بڑی توہین ہے اور ایسا ہرگز نہیں ہوگا؛ ہرگز نہیں ہوگا۔
ایرانی قوم ایک عظیم قوم ہے، ایران ایک طاقتور اور وسیع ملک ہے، ایران ایک قدیم تہذیب کا حامل ہے؛ ہمارا ثقافتی اور تمدنی ورثہ امریکہ اور اس جیسے دیگر ممالک سے سینکڑوں گنا بڑھ کر ہے۔ یہ توقع رکھنا کہ ایران کسی دوسرے ملک کے سامنے ہتھیار ڈال دے، ان بیہودہ باتوں اور فضول گوئیوں میں سے ہے جو یقیناً عقلمند اور دانا لوگوں کی ہنسی کا سبب بنیں گی۔ 
ایرانی قوم عزیز اور طاقتور ہے اور عزیز رہے گی، فاتح ہے اور خدا کے فضل سے فاتح رہے گی۔ ہماری دعا ہے کہ خداوند متعال اس قوم کو اپنی رحمتوں کے سائے میں ہمیشہ عزت و شرف کے ساتھ محفوظ رکھے، امام خمینی (رح) کے درجات کو بلند فرمائے، حضرت بقیۃ اللہ (ارواحنا فداہ) کو اس قوم سے راضی و خوشنود کرے، اور ان کی مدد اس قوم کا سہارا بنے۔

والسّلام علیکم و رحمۃ اللہ و‌ برکاتہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha