بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || العہد نے رپورٹ دی ہے کہ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے بعلبک میں اربعین امام حسین(ع) کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
• امام حسین (علیہ السلام) نے امام مہدی (علیہ السلام) کے ظہور پر نور کے لئے ایک مناسب پلیٹ فارم مہیا کیا۔ میں بعلبک الحرمل کے تمام دیہاتوں سے حسینی عزاداروں کی پرجوش تشریف آوری کو خراج تحسین و عقیدت پیش کرتا ہوں جو امام حسین (علیہ السلام) کے ساتھ کی بیعت کا پرچم بلند کرنے آئے ہیں۔
• ہم مقاومت کے ساتھ ہیں، فلسطین کے ساتھ ہیں اور امریکہ اور اسرائیل سمیت اس وقت کے یزیدوں کے خلاف ہیں اور ہم حق کی حمایت کرتے ہیں۔ مقاومت و مزاحمت مکتب کربلا کا درس اور ملت اسلامیہ کی حیات ہے۔
• 33 روزہ جنگ میں فتح ارادے اور استقامت کی فتح تھی، اور اسرائیل کی شکست اور اس کے قبضے اور آبادکاری کی روک تھام تھی۔ 2006 میں ہماری فتح نے اسرائیل کے خلاف 17 سال تک رکاوٹ پیدا کی۔
• ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے بے حد مشکور ہیں جس نے اس مقصد کے لئے ہمیں مالی، عسکری اور سیاسی مدد فراہم کی اور شہداء کا نذرانہ دیا۔
• امام حسین علیہ السلام نے امام مہدی کے ظہور کے لیے ایک مناسب پلیٹ فارم مہیا کیا۔ میں بعلبک الحرمل کے تمام دیہاتوں سے حسینی عزاداروں کی پرجوش موجودگی کی قدر کرتا ہوں جو امام حسین کی بیعت کا پرچم بلند کرنے آئے ہیں۔
• ہم مسئلہ فلسطین کے حل پر زور دیتے رہیں گے۔ یہودی ریاست کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی فلسطینی عوام کو اپنی مزاحمت جاری رکھنے سے نہیں روک سکے گی۔ ہم فلسطین کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ وہ زمین کے مالک ہیں اور عزم و ارادے کے مالک ہیں۔
• ہم زبقین میں لبنانی فوجی جوانوں کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہیں۔ وہ فرض اور حق کے شہید اور مزاحمت و مقاومت، فوج اور ملک کے شہید ہیں۔ مقاومت کے بغیر لبنان کی خودمختاری کی بات ممکن نہیں۔
• مقاومت نے جنوبی لبنان میں حالات پر قابو پانے میں حکومت کو مدد بہم پہنچائی۔ آٹھ مہینوں سے مقاومت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس کے باوجود ہم نے صبر کا دامن تھامے رکھا ہے۔ زیادہ تر لبنانی مقاومت اور اس کے تسلسل کی حمایت کرتے ہیں۔ 5 اگست کو لبنانی حکومت کا فیصلہ لبنان کو دشمن کے خلاف اپنے دفاعی ہتھیار سے محروم کر دیتا ہے اور مجاہدین اور ان کے خاندانوں کے قتل عام کی راہ ہموار کر دیتا ہے۔ یہ حکومت چاہے یا نہ چاہے اسرائیلی پراجیکٹ کی خدمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔
• ہم نے کئی بار کہا ہے کہ حملے بند کرا دو اور اسرائیل کو لبنان سے نکال دو، پھر ہم قومی اور اسٹراٹیجک سیکورٹی کے معاملات میں تعاون کریں گے۔ تم حکومت میں کیسے قبول کر سکتے ہو اپنے شراکت داروں کو تباہ کر د؟ تم لبنان کی حمایت نہیں کر رہے ہیں، بلکہ ملک میں اپنے شراکت داروں کی زندگیوں کی قیمت پر اپنی جانیں بچانے کی فکر لاحق ہے۔ کیا کوئی ملک ـ ایک جماعت پر دوسری جماعت کے حملوں سے ـ استحکام حاصل کر لے گا؟
"اگر تم خود کو عاجز و بے بس محسوس کرتے ہو تو دشمن کو ہمارا سامنا کرنے دو۔ جس طرح اسرائیل پے در پے جنگوں میں ناکام ہؤا ہے اس بار بھی شکست کھائے گا۔ حکومت کا کام ملک کو بنانا ہے، اسرائیل اور امریکہ کے حوالے کرنا نہیں۔"
• کیا ہتھیاروں پر [سرکاری] انحصار کی بات کرنے والوں نے یہ نہیں دیکھا کہ صہیونی ریاست کے چیف آف اسٹاف نے ہماری سرزمین پر آکر اپنے فوجیوں کو اس قبضے پر مبارکباد دی؟ کیا تم نے گریٹر اسرائیل کے بارے میں نیتن یاہو کے الفاظ نہیں سنے؟ حکومت نے خطرناک فیصلہ کر کے ملک کو بہت بڑے بحران سے دوچار کر دیا۔
• مقاومت نے شہداء کے خون سے قانونی حیثیت حاصل کر لی ہے اور اسے تمہاری ضرورت نہیں ہے، اور میں تم سے کہتا ہوں کہ لبنانی فوج کو اندرونی فتنے میں ملوث نہ کرو۔ لبنانی حکومت مقاومت کو تباہ کرنے کے لئے امریکہ اور اسرائیل کے فیصلے پر عمل درآمد کر رہی ہے، چاہے یہ عمل خانہ جنگی اور اندرونی فتنے کا باعث ہی کیوں نہ بنے۔
• جب تک اسرائیلی دشمن کی جارحیت اور حملے جاری رہیں گے، مقاومت اپنے ہتھیار حوالے نہیں کرے گی۔ مقاومت اپنے ہتھیار نہیں ڈالے گی اور اگر ضرورت پڑی تو ہم کربلائی انداز سے لڑیں گے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم جیت جائیں گے۔
• کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آپ [لبنانی] حکومت کے فیصلے کے بعد سڑکوں پر کیوں نہیں آئے، یہاں تک کہ امریکی سفارت خانے نے بھی حیرت کا اظہار کیا۔ حزب اللہ اور امل تحریک نے سڑکوں پر آنے کو ملتوی کرنے پر اتفاق کیا تاکہ 'مشاورت اور فیصلے میں ترمیم' کو موقع فراہم کیا جا سکے۔
• "لیکن اگر ہم پر کوئی جنگ مسلط کی گئی تو ہم لڑنے کے تیار ہیں، اور جب یہ ہوگا، تو ہم سڑکوں پر آئیں گے، یا ہم امریکی سفارت خانے جائیں گے، یا ہم دیگر ضروری اقدامات کریں گے۔ [اب تک] ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت میں ہی رہیں گے تاکہ حالات صحیح راستے پر آجائیں۔"
• لبنانی مقاومت، وقار، عزت، حب الوطنی اور سالمیت کا نام ہے، مقاومت نے اپنی فوج کی مدد سے 2000 میں جنوبی لبنان اور 2017 میں مشرقی لبنان کو آزاد کرایا ہے۔
• لبنانی حکومت کسی بھی اندرونی بغاوت اور لبنانی سرزمین کے دفاع کے اپنے فرائض میں ناکامی کی مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔ ہمیں مل کر ملک کی تعمیر کرنا چاہئے، اور ملک اپنے تمام طبقوں کے ساتھ مل کر تعمیر کیا جاتا ہے، نہ یہ کہ ایک گروہ اسے دوسرے گروہ کے بغیر تعمیر کرنے بیٹھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ