بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ذرائع کے مطابق، نیوزی لینڈ کی پارلیمان کی رکن اور گرین پارٹی کی راہنما کلوئے سوار برک (Chlöe Swarbrick) نے فلسطین کی خودمختار ریاست کو تسلیم کرنے کے مسئلے ملکی پالیسیوں پر تنقید کی تھی جس کی پاداش میں اس ملک کی پارلیمان نے انہیں برخاست کردیا۔ انہوں نے اس حوالے سے جاری بحث مباحثے کے دوران نیوزی لینڈ کو "تنہا" اور "پسماندہ" ملک قرار دیا تھا۔ انھوں نے پارلیمان سے مطالبہ کیا تھا کہ ان کی پارٹی کی تجویزہ پر، خودمختار فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے۔ انھوں نے کہا تھا کہ اگر پارلیمان کے 68 اراکین میں سے صرف 6 اراکین بہادری دکھائیں تو ہم تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہونے کا دعوی کر سکتے ہیں۔

15 اگست 2025 - 01:36

تصویری خبر | فلسطین کی حامی رکن پارلیمان نیوزی لینڈ کی پارلیمان سے برخاست

مفصل رپورٹ:

کلوئے سوار برک (Chlöe Swarbrick)  کو غزہ پر تقریر کے بعد پارلیمنٹ سے نکال دیا گیا

گرین پارٹی کی شریک رہنما کلوئی سواربرک کو غزہ کی جنگ پر جذباتی تقریر کرنے کے بعد پارلیمنٹ کے ڈیبیٹنگ چیمبر سے نکال دیا گیا اور ہفتے کے باقی دنوں کے لیے باہر جانے کو کہا گیا۔

وہ ایک فوری بحث میں حصہ لے رہی تھیں جو حکومتی اتحاد کے اس اعلان کے بعد بلائی گئی تھی کہ وہ ستمبر میں فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں ایک رسمی فیصلہ کرے گا۔

سواربرک نے اپنی تقریر کے اختتام پر حکومتی اراکین پارلیمنٹ کو چیلنج کیا کہ وہ ان کی جماعت کے رکن کے اس بل کی حمایت کریں جو نیوزی لینڈ کو اسرائیل پر "جنگ کے جرائم" کی پاداش میں پابندیاں عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

سواربرک نے کہا۔: "اگر ہمیں حکومت کے 68 اراکین میں سے 6 بھی مضبوط ریڑھ کی ہڈی والے مل جائیں، تو ہم تاریخ کے صحیح جانب کھڑے ہو سکتے ہیں۔"

تقریباً فوری طور پر، اسپیکر گیری براؤنلی (Gerry Brownlee) نے اس تبصرے کو "بالکل ناقابل قبول" قرار دیتے ہوئے اسے "واپس لینے اور معافی مانگنے" کا حکم دیا۔

سواربرک نے مختصراً جواب دیا - "نہیں" - جس پر براؤنلی نے ہفتے کے باقی دنوں کے لئے انہیں چیمبر سے باہر جانے کا حکم دیا۔

سواربرک جانے کے لئے کھڑی ہوئیں اور کہا: "خوشی سے،" (جاتی ہوں)۔

بعد میں گرین پارٹی کے وہپ (Whip) ریکارڈو مینینڈیز مارچ (Ricardo Menéndez March) نے سزا کی شدت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے قواعد کے مطابق سواربرک کو ایک دن سے زیادہ کے لئے نہیں روکا جانا چاہئے۔

بعد میں اسپیکر براؤنلی نے وضاحت کی کہ سواربرک بدھ کو ڈیبیٹنگ چیمبر میں واپس آ سکتی ہیں، لیکن صرف اس صورت میں اگر وہ اپنی بات واپس لینے اور معافی مانگنے پر رضامند ہوں۔ "اگر وہ ایسا نہیں کرتی ہیں، تو انہیں دوبارہ ہاؤس چھوڑنا پڑے گا۔ میں اس کرسی پر بیٹھ کر کسی رکن کو یہ کہتے ہوئے برداشت نہیں کروں گا کہ اس ہاؤس کے دیگر اراکین کے جسم میں ہڈی نہیں ہے!"

اس سے قبل، پارلیمنٹ کے سوال کے وقت کے دوران، ایکٹ لیڈر اور نائب وزیر اعظم ڈیوڈ سیمور نے سواربرک کے سیٹ پر فلسطینی اسکارف یا کوفیہ رکھنے پر اعتراض کیا تھا۔

براؤنلی نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے تو اس کے بعد سواربرک نے اسکارف اٹھا کر اپنے گلے میں میں ڈال دیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایشیا پیسفک نیوز (asiapacificreport[.]nz) میں کریگ میک کلوک (Craig McCulloch) کی رپورٹ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha