وزیر خارجہ
-
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے قطر کے امیر سے کی ملاقات ، بھارت قطر تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر دیا زور
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اتوار کو دوحہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کی اور بھارت کی جانب سے دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کو دہرایا۔
-
اسلامی جمہوریہ ایران کی عزتمندانہ سفارت کاری؛
ہماری پالیسی، تسلط پسندی کے خلاف مزاحمت اور سفارت کاری کا خیر مقدم کرنا، ہے، عراقچی
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس سوال کے جواب میں ـ کہ امریکہ کے تخریبی اقدامات اور ہوسناکیوں کے مقابلے میں کیا پروگرام ہے، کہا: ہماری پالیسی بالکل واضح ہے، ہم اب بھی سفارت کاری کے حامی ہیں اور بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل کے قائل ہیں، لیکن ساتھ ہی ہم جبر و زبردستی، تسلط پسندیوں کے آگے جھکیں گے نہیں اور مزاحمت کریں گے۔
-
اسلامآباد میں ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اجلاس منعقد ہوا
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق دار کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں دو ہمسایہ ملکوں کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے پر بات چیت کی گئی۔
-
۱۲ روزہ جنگ نے ہمیں بہت کچھ سیکھا دیا،ہمارا ملک پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور ہے:ایرانی وزیر خارجہ
ایرانی وزیرِ خارجہ ایران سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ۱۲ روزہ جنگ نے ایران کو بڑے اسباق سکھائے اور ثابت کیا کہ ملک آج پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے اس جنگ میں اپنی علمی، دفاعی اور موشکی توانائی پر تکیہ کرتے ہوئے دشمن کو ناکام بنایا اور اب پہلے سے زیادہ قدرت و اطمینان کے ساتھ اپنی راہ پر آگے بڑھ رہا ہے۔
-
اسرائیل ہی تھا جس نے سفارت کاری پر حملہ کیا / امریکی-اسرائیلی جھوٹ بے نقاب ہوگیا، عراقچی
وزیر خارجہ نے آج رات کہا کہ سفارت کاری کا خاتمہ ایران نے نہیں کیا، بلکہ وہ لوگ جنہوں نے مذاکرات کی میز کو دھماکے سے اڑا دیا، انہوں نے اسے تباہ کر دیا۔
-
برطانوی پارلیمنٹ میں ایرانی ڈرون کی نمائش، اسرائیلی لابی کی منصوبہ بندی تھی:عراقچی
ایران کے وزیرِ خارجہ سید عباس عراقچی نے برطانوی پارلیمنٹ میں مبینہ ایرانی ڈرون کی نمائش کو ایک سیاسی ڈرامہ اور اسرائیلی لابی کی منظم سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی ہے جس کا مقصد ایران اور یورپ کے تعلقات کو خراب کرنا ہے۔
-
قطر اور ترکی کی ثالثی میں مذاکرات کے بعد پاکستان اور افغانستان جنگ بندی پر متفق
قطر کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کی صبح ایک بیان میں کہا کہ افغانستان اور پاکستان نے جنگ بندی اور دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن و استحکام کو مستحکم کرنے کے لیے طریقۂ کار کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔
-
دشمن کے ساتھ ایک ٹیبل پر بیٹھنا ناممکن؛
ایران شرم الشیخ اجلاس میں میں شرکت نہیں کرے گا، وزیر خارجہ عراقچی کی وضاحت
وزیر خارجہ نے ایران کی جانب سے شرم الشیخ اجلاس میں شرکت کی دعوت قبول نہ کرنے پر کہا: ہم ان لوگوں کے ساتھ بات چیت نہیں کر سکتے جنہوں نے ایرانی عوام پر حملہ کیا ہے اور اب بھی ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں اور پابندیاں لگا رہے ہیں۔
-
-
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بتایا، ٹیرف معاملہ پر ہندوستان کا اگلا قدم کیا ہو گا
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ ٹیرف کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ ٹیرف کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
-
فلسطین کے ملک کے قیام کے لیے عملی اقدام کا وقت آ پہنچا ہے
الجزائر کے وزیر خارجہ احمد العطاف نے کہا ہے کہ اب فلسطین کے آزاد ملک کے قیام کے لیے عملی قدم اٹھانے کا وقت آ گیا ہے۔ العطاف نے نیویارک میں "دو ریاستی حل" کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں زور دیا کہ عالمی سطح پر دو ریاستی حل پر اتفاق ہی فلسطین اور اسرائیل کے تنازع کا حتمی حل ہے۔
-
تجارتی معاہدہ پر جاری رسہ کشی کے درمیان ہندوستانی وزیر خارجہ کی امریکی ہم منصب سے اہم ملاقات
ٹیرف تنازعات اور تجارتی معاہدہ پر جاری رسہ کشی کے درمیان، ہندوستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی سفارت کاری کا ایک اور دور شامل ہونے جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے نیویارک میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کی۔
-
امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں ثالث سے زیادہ دوسرے فریق کی مذاکرات پر آمادگی اہم ہے:ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے ممکنہ مذاکرات میں مداخلت کرنے والے یا درمیان والے کا کردار اہمیت رکھتا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ حریف ملک مذاکرات کے لیے سنجیدہ ارادہ رکھتا ہو۔
-
ایرانی وزیر خارجہ کا بیان: تل ابیب میں خاموشی چھا گئی
ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ میں صیہونی حکومت کے اتحادیوں کو لکھا کہ نہ صرف یہ کہ کوئی فوجی آپشن نہیں ہے، بلکہ یقینی طور پر کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ کسی بھی حملے کا فوری جواب دیا جائے گا۔